1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں بھارتی مزدور کی المناک حادثاتی موت پر شدید غم وغصہ

20 جون 2024

اکتیس سالہ ستنام سنگھ کی موت مبینہ طور پر شدید زخمی ہونے کے بعد علاج نہ ہونے کے سبب زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہوئی۔ تفتیش کار مرحوم کے اطالوی آجر سے قتل سمیت دیگر الزامات کی تفتیش کر رہے ہیں۔

ستنام سنگھ ان دو لاکھ سے زائد زرعی مزدوروں میں شامل تھے، جو اٹلی میں زراعت کے شعبے میں کام کرتے ہیں
ستنام سنگھ ان دو لاکھ سے زائد زرعی مزدوروں میں شامل تھے، جو اٹلی میں زراعت کے شعبے میں کام کرتے ہیںتصویر: Imago/C. Mahjoub

اٹلی میں کام کرنے والے ایک بھارتی مزدور کی المناک حادثاتی موت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ستنام سنگھ  کی موت ایک کھیت میں کام کے دوران  شدید زخمی ہونے کے بعد زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوئی۔ وہ مبینہ طور پر روم کے جنوب میں بورگو سانتا ماریا کے علاقے کے ایک کھیت میں کام کر رہے تھے، جب ایک مشینی حادثے کی وجہ سے ان کا ایک بازو کٹ گیا جب کہ دونوں ٹانگیں بھی کچلی گئیں۔

تفتیشی حکام کے مطابق اس حادثے کے بعد کھیت کا اطالوی مالک ستنام سنگھ کو فوری طور پر ہسپتال لے جانے کے بجائے انہیں واپس اپنی رہائش گاہ لے گیا، جہاں ان کا کٹا ہوا بازو پھلوں کی ایک پیٹی میں پایا گیا۔ ستنام سنگھ کی بیوی، جو حادثے کے وقت قریب ہی موجو تھیں، نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کھیت کے مالک سے مدد کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا، ''میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ان (آجر) کی منت کی لیکن وہ ہمیں گھر کے سامنے چھوڑ کر بھاگ گئے۔‘‘

ستنام سنگھ مبینہ طور پر کھیتوں کو پلاسٹک کے ترپال سے ڈھانپنے کے لیے استعمال ہونی والی مشین پر کام کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھےتصویر: M. Henning/picture alliance/blickwinkel

بعد ازاں پڑوسیوں نے اس حادثے کے ایک گھنٹے سے زیادہ دیر بعد ایمرجنسی سروسز کو کال کی۔ اس کے بعد اکتیس سالہ ستنام سنگھ کو بالآخر ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے روم کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بدھ کے روز دم توڑ گئے۔ ستنام سنگھ مبینہ طور پر 2021ء سے اپنی بیوی کے ساتھ اٹلی میں رہائش پذیر تھے لیکن ان کے پاس کوئی سرکاری ورک پرمٹ نہیں تھا۔

اطالوی پبلک پراسیکیوٹر کا دفتر پہلے ہی ستنام سنگھ کے 37 سالہ اطالوی آجر کے خلاف لاپرواہی سے قتل، مدد فراہم کرنے میں ناکامی اور کارکنوں سے متعلق حفاظتی ضوابط کی خلاف ورزیوں جیسے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس آجر نے جمعرات کو اطالوی اخبار لا ریپبلیکا کی ایک رپورٹ میں اپنا دفاع بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حادثے کی وجہ سے گھبرا گئے تھے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ سنگھ کے پاس اس مشین کو استعمال کرنے کا سرکاری اجازت نامہ نہیں تھا، جو کھیتوں کو پلاسٹک کے ترپال سے ڈھانپنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

اس واقعے کی لرزہ خیز تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد اٹلی میں سماجی سطح پر ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ملکی ٹریڈ یونینوں نے اطالوی زرعی شعبے میں حالات کار کو جدید غلامی کی ایک شکل قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اٹلی میں تقریباً 230,000 لوگ زرعی شعبے میں غیر قانونی طور پر کام کرتے ہیں۔ بورگو سانتا ماریا میں زرعی مزدوروں کو مبینہ طور پر صرف تقریباً چار یورو فی گھنٹہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ علاقہ ملک کے غریب ترین جنوبی علاقوں میں سے ایک ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں پناہ گزینوں کے بچے بھی کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔

بورگو سانتا ماریا میں زرعی مزدوروں کو مبینہ طور پر صرف تقریباً چار یورو فی گھنٹہ تنخواہ دی جاتی ہےتصویر: Davide Pischettola/NurPhoto/picture alliance

خطے میں اطالوی فیڈریشن آف ایگرو انڈسٹریل ورکرز یونین کی مقامی شاخ کی جنرل سیکرٹری ہردیپ کور نے کہا، ''بدقسمتی سے یہ کوئی ڈراؤنی فلم نہیں ہے۔ بلکہ یہ سب سچ ہے۔‘‘

اٹلی کی وزیر محنت مارینا کالڈرون نے اس واقعے کو ''بربریت کا عمل‘‘ قرار دیا جب کہ وزیر زراعت فرانسسکو لولوبریجیڈا نے کہا، ''ہمیں ایک ایسے المیے کا سامنا ہے، جس پر ہم بے حسی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے اور اس کی مکمل تحقیقات ہونا چاہییں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی میں زراعت کے شعبے میں غیر قانونی مزدوروں کے آجروں کو بھاری جرمانوں کے ساتھ کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ستنام سنگھ کی موت کے سوگ میں مقامی حکام نے اس علاقے میں جھنڈے سرنگوں رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ توقع ہے کہ مرحوم کی آخری رسومات کے اخراجات بھی  ریاست اٹھائے گی۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

زخمی پاکستانی تارک وطن اور دکھ بانٹتے اطالوی شہری

06:17

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں