اٹلی میں مہاجرین کی ملک بدری کی نئی پالیسی
6 فروری 2009حالانکہ ان میں سے اکثرکا تعلق ان ملکوں سے نہیں ہے۔ وزیر داخلہ کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ لوگ ان ملکوں کے راستے اٹلی پہنچے تھے۔ انہوں نے کہا:''غیر قانونی مہاجرت کے خلاف جنگ کے لئے انسان کو نرم دل نہیں ہونا چاہئیے بلکہ اس کے برعکس سنگدل، سخت اور قانون کا وفادار ہونا چاہئیے‘‘۔ اٹلی کے وزیر داخلہ کے اس بیان پر صرف ان کی جماعت کے ساتھیوں نے ہی تالیاں بجائیں۔
Roberto Maroni دائیں بازو کی عوامیت پسند پارٹی شمالی لیگ کے کرتا دھرتا ہیں۔ ان کی جماعت نے انتخابی مہم کے دوران رومانو پروڈی کی حکومت کو اس وجہ سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے میں سُستی سے کام لے رہی ہے۔ اب مارونی ایک اہم ترین حکومتی عہدے پر فائز ہیں اور غیر قانونی مہاجرت کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نپٹنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برآئے مہاجرین اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت بین الاقوامی حقوق انسانی تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یونان، قبرص، اور مالٹا کے ساتھ مل کر اٹلی نے یورپی یونین کو مطالبات کی ایک فہرست روانہ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کشتیوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں آنے والوں کو روکنے کے لئے مزید مشترکہ اقدامات کئے جائے۔ خود ایک قدامت پسند اپوزیشن جماعت کے پارلیمانی ممبر لورینسو سیزا نے بھی حکومتی سیاستدانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:’’ اس امیگریشن مسلے کو بالآخر حل کریں۔ ان ملکوں کے ساتھ پناہ گزینوں کو واپس لینے کے معاہدے کریں جو ان لوگوں کو ہماری طرف دھکیل دیتے ہیں۔‘‘
تاہم اٹلی میں انتہائی بائیں بازو کی جماعتیں انسان دوست امیگریشن پالیسیوں کی وکالت کر رہیں ہیں۔ انہوں نے ان ڈاکٹروں اور دیکھ بھال کےعملے کا ساتھ دیا جنہوں نے حال ہی میں وزیرداخلہ مارونی کی پناہ گزینوں کے بارے میں اپنائی جانے والی نئی پالیسی کے خلاف روم میں احتجاج کیا۔