1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتاٹلی

اٹلی میں پاکستانی تارکین وطن کا احتجاجی دھرنا

9 اکتوبر 2022

اٹلی کے شمال مغربی قصبے آستی میں پاکستانی تارکین وطن پناہ گزینوں کا درجہ حاصل کرنےکے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس قصبے میں بڑی تعداد میں تارکین وطن کی آمد سے استقبالیہ سہولیات کم پڑ گئی ہیں۔

Griechenland Flüchtlinge auf der Insel Kos
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak

پاکستانی شہریوں کا ایک گروپ گزشتہ چالیس روز سے شمال مغربی اٹلی کے علاقے پیڈمونٹ میں واقع اطالوی قصبے آستی کے پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر کمبل اور سلیپنگ بیگز کے ساتھ دھرنا دے رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں سیاسی پناہ دی جائے۔ ایک مقامی نیوز ویب سائٹ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، یہ گروپ تقریباً 30 افراد پر مشتمل ہے، جو باری باری احتجاج کرتے ہیں۔

یورپی یونین سے تارکین وطن کی ملک بدریوں میں پھر واضح اضافہ

اٹلی کی مقامی تنظیموں اور افراد نے تارکین وطن کی مدد کے لیے اقدامات کیے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Paris

مقامی تنظیموں کی طرف سے تارکین وطن کی مدد

متعدد مقامی تنظیموں نے حال ہی میں تارکین وطن کی مدد کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں۔ ایک امدادی تنظیم کیتھولک چیریٹی کاری تاس کی مقامی شاخ کا کہنا ہےکہ ان کے رضاکاروں نے ''گرم چائے، کافی، کوکیز، سینڈوچ فراہم کیے اور ساتھ ہی انہیں سمیریٹن ڈے سنٹر کا پتہ فراہم کرنا شروع کیا، جہاں وہ  نہانے کے  علاوہ کپڑے اور جوتے حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘

پاکستانیوں کو یورپی یونین پہنچانے والا اسمگلروں کا بڑا گروہ گرفتار

 امتیازی سلوک کے خاتمے کی ایک تنظیم کولیکٹو لا میکیا نے صحافیوں کے ساتھ اس احتجاج کے شرکاء سے ملاقات کی۔ اس تنظیم کا کہنا تھا،'' "ہم سمجھنا چاہتے ہیں کہ امداد کے علاوہ، ان لوگوں کو ان حالات میں چھوڑنا کیا قانونی ہے؟ کیونکہ وہ پناہ گزین کی حیثیت  ملے بغیر صحت کی دیکھ بھال کی خدمات یا سونے کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے ۔‘‘

اس تنظیم  نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ اور بلاگ پر بھی احتجاج کے بارے میں پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ''ہم اس ناقابل برداشت صورتحال کی مذمت کرتے ہیں، (جس کا سامنا ان تارکین وطن کو ہے) جس کے لیے شہر کے حکام ذمہ دار ہیں۔‘‘

مختلف ممالک سے آنے والے تارکین وطن وسطی یورپی ممالک تک پہنچنے کے لیے مشہور ’بلقان روٹ‘ استعمال کرتے ہیںتصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

لا میکیا کے مطابق، تارکین وطن 'تمام بلقان راستے کے سابق راہی ہیں‘ یعنی وہ جنوب مشرقی یورپ کا سفر کرکے اٹلی پہنچے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا کہ تارکین وطن کو مقامی استقبالیہ مرکز میں بار بار داخلے سے منع کیا گیا تھا جبکہ مقامی حکام نے مبینہ طور پر انہیں کہا کہ وہاں کوئی جگہ دستیاب نہیں ہے۔ اس تنظیم نے کہا کہ  ان میں سے کچھ  تارکین وطن کو شہر کے پارکوں میں سوتے چھوڑ دیاگیا۔

ترکی کو مہاجرین کے لیے محفوظ قرار دینے پر یونان تنقید کی زد میں

پولیس کا استقبالیہ مرکز گنجائش تک بھر ہوا

آستی کے پولیس کمشنر سیبسٹیانو سالو نے کے مطابق آستی  میں استقبالیہ سہولیات بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد سےکم پڑ رہی ہیں،''اس وقت آستی میں ساڑھے آٹھ سو پناہ کے متلاشی افراد  ہیں، اور یہ شاید پیڈمونٹ کے علاقے میں (پناہ کے متلاشیوں کو) سب سے زیادہ خوش آمدید کہنے والی جگہ ہے۔ لیکن بلقان کے راستوں سے آنے والوں کے لیے صورت حال اس طرح  بہتر نہیں ہے جیسا کہ سسلی میں اترنے والوں کے لیے ہے۔ خصوصی استقبالیہ مراکز میں گنجائش کا مسئلہ ہے۔‘‘

بڑی تعداد میں تارکین وطن کی آمد سے عارضی کیمپوں میں اکثر جگہ کی کمی رہتی ہےتصویر: Gabriele Maricchiolo/NurPhoto/IMAGO

اس پولیس عہدیدار کے مطابق ، ''جون سے ستمبر تک، بہت سے پناہ گزینوں کو رہائش فراہم کی گئی۔‘‘جون میں مبینہ طور پر 13، جولائی میں 15، اگست میں 23 اور ستمبر میں 30 افراد نئے افراد کا یہاں انداراج کیا گیا۔

انسانوں کی اسمگلنگ: اٹلی میں پاکستانیوں سمیت 19 ملزم گرفتار

سست رفتار عمل

سالو نے کہا، ''امیگریشن آفس ہر روز ان لوگوں سے بات کرتا ہے اور پہلے آنے والوں کو ترجیح دینے کی کوشش کرتا ہے۔ ان نوجوانوں میں پناہ گزینوں کی اہلیت پر پورا اترتے ہیں لیکن اس کا کوئی فوری طریقہ کار  نہیں ہے۔ ہمیں بھوک اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سامنا ہے اور ہم آستی میں قوانین کی تعمیل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن انسانی ہمدردی کے ردعمل کو بھی تلاش کرنا چاہیے۔‘‘

ش ر⁄ ع ا

بوسنیا: پاکستانی پناہ گزین سردی سے پریشان

03:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں