اٹلی: نسل پرستانہ حملے میں ایک مہاجر ہلاک
7 جولائی 2016فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نائجیریا سے تعلق رکھنے والے مہاجر کے قتل کا واقعہ پاؤلو کالچینورا نامی اطالوی قصبے کے مرکزی بازار میں پیش آیا۔
یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے
ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق نائجیریا سے تعلق رکھنے والا چھتیس سالہ ایمانوئل شیڈی نامی مہاجر اپنی خاتون دوست کے ہم راہ قصبے کے بازار سے گزر رہا تھا کہ اس دوران مقامی فٹ بال کلب کے پرستاروں نے انہیں روک کر ان پر نسل پرستانہ جملے کسنا شروع کر دیے۔
رپورٹوں کے مطابق یہ فٹ بال پرستار انتہائی دائیں بازو کے شدت پسندانہ نظریات رکھتے تھے اور انہوں نے شیڈی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں چھتیس سالہ شیڈی کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ بے ہوش ہو کر گر پڑا جس کے بعد اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹر اسے واپس ہوش میں لانے میں ناکام رہے اور آج اس کا انتقال ہو گیا۔
قصبے کے میئر نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ایک ایسے قصبے کا میئر ہونے کے ناطے، جہاں کے لوگ مہاجرین کی آمد اور ان کے انضمام کو ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں، یہ واقعہ میرے لیے ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہے۔‘‘
نائجیریا سے تعلق رکھنے والا ایمانوئل شیڈی آٹھ مہینے قبل ہی اس قصبے میں منتقل ہوا تھا جہاں وہ کیتھولک مسیحوں کی ایک سماجی تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔ شیڈی کی ’گرل فرینڈ‘ نے بحیرہء روم عبور کرتے ہوئے اپنا بیٹا کھو دیا تھا۔
یورپی یونین اور ترکی کے مابین ایک معاہدہ طے پانے کے بعد بحیرہء روم کے راستوں سے اب بھی ہزاروں تارکین وطن روزانہ اٹلی پہچ رہے ہیں۔
اطالوی وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جارے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کی پہلی شش ماہی کے دوران 71 ہزار سے زائد تارکین وطن خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچے ہیں۔ گزشتہ برس کی پہلی شش ماہی کے دوران اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد بھی قریب اتنی ہی رہی تھی۔