اٹلی پناہ نہیں دیتا تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اسپین
12 جون 2018
چھ سو سے زائد مہاجرین کو ریسکیو کر کے اطالوی ساحلوں پر لانے والے فرانسیسی امدادی تنظیم کے بحری جہاز کو روم حکومت نے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اب ان مہاجرین کو اسپین پہنچایا جائے گا۔
اشتہار
اٹلی کی نئی عوامیت پسند حکومت نے مہاجرین سے متعلق سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے فرانسیسی امدادی تنظیم کے بحری جہاز کو اپنے ساحلوں پر لنگر انداز ہونے اور مہاجرین کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس فیصلے کے بعد یہ جہاز بین الاقوامی پانیوں میں کھڑا تھا۔
اس بحری جہاز میں بحیرہ روم میں متعدد ریسکیو آپریشنز کے دوران بچائے گئے چھ سو انتیس مہاجرین سوار ہیں، جن میں کئی حاملہ خواتین اور سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔ تاہم ’ایکواریئس‘ نامی اس امدادی بحری جہاز کو اٹلی اور مالٹا نے لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی تھی جس کی وجہ سے ڈرامائی صورت حال پیدا ہو گئی۔
ویک اینڈ پر پیش آنے والی اس صورت حال میں اسپین کے نئے سوشلسٹ وزیر اعظم پیدرو شانچیز نے ان مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے کی پیش کش کی تھی۔ ہسپانوی حکومت نے یہ بحری جہاز کو ویلینشیا میں لنگرانداز ہونے کی اجازت دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا کرنا اسپین کے لیے ’فرض‘ ہے۔
ایس او ایس میڈیٹرینی نامی امدادی تنظیم نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا، ’’کچھ دیر میں ایک اطالوی بحری جہاز ایکواریئس میں اشیائے خورد و نوش پہنچائے گا۔ بعد ازاں ریسکیو کیے گئے تارکین وطن کو اطالوی بحری جہاز میں سوار کیا جائے گا جو انہیں مشرقی اسپین میں ویلینسیا کی بندرگاہ پہنچا دے گا۔‘‘
اسپین کے علاوہ ایک فرانسیسی جزیرے نے بھی ان مہاجرین کو پناہ دینے کی حامی بھری تھی۔ قبل ازیں ایس او ایس نے ہسپانوی پیش کش کے جواب میں کہا تھا کہ خراب موسم کے باعث شاید بحری جہاز کے لیے ویلینشیا تک کا سفر ممکن نہ ہو پائے۔
دائیں بازو کی عوامیت پسند اطالوی حکومت نے پہلی مرتبہ مہاجرین کو اپنے ساحلوں پر اترنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے اس بارے میں اپنی سخت پالیسی کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم انسانی حقوق اور مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم افراد اور تنظیموں نے روم حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ش ح/ ع ب (اے ایف پی)
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔