اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد ساٹھ فیصد کم ہو گئی
انفومائگرینٹس
27 ستمبر 2018
یورپی یونین کے شماریات کے مرکزی ادارے یورو سٹیٹ کے مطابق رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں گزشتہ سال کے اسی دورانیے کی نسبت ساٹھ فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
اشتہار
مہاجرین کے حوالے سے خبریں فراہم کرنے والے یورپی خبر رساں ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق یورو سٹیٹ کے اعداد وشمار کے رُو سے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ یورپ میں امسال دوسری سہ ماہی کے دورانیے میں پناہ گزینوں کی آمد میں سن 2017 کی اسی مدت کے مقابلے میں اوسطاﹰ بارہ فیصد کمی ہوئی لیکن سن 2018 کی پہلی سہ ماہی میں اس شرح میں چار فیصد اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ اسپین اور یونان میں البتہ تارکین وطن کی آمد کی شرح زیادہ رہی۔
یہ بات درست طور پر کہی جا سکتی ہے کہ سن 2018 کی دوسری سہ ماہی میں اٹلی نے سالانہ بنیادوں پر گزشتہ سہ ماہی کی نسبت چار ہزار ایک سو پچپن کم مہاجرین کو رجسٹر کیا۔
یورو سٹیٹ کا کہنا ہے کہ اٹلی حقیقی معنوں میں وہ ملک بن گیا ہے جہاں تارکین وطن کی آمد میں گزشتہ برس کی پہلی دو سہ ماہیوں کے مقابلے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
یورو سٹیٹ نے یہ بات بھی زور دیتے ہوئے کہی کہ سن 2018 کی دوسری سہ ماہی میں یورپی یونین کی ریاستوں میں پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد قریب ایک لاکھ سینتیس ہزار تھی۔ یہ تعداد تقریباﹰ اتنی ہی ہے جو سن 2015 اور سن 2016 میں مہاجرین کا بحران شروع سے قبل سن 2014 میں تھی۔
علاوہ ازیں یورپی یونین کے شماریاتی ادارے کے مطابق رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں جرمنی میں 33,700 افراد نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فرانس میں ایسی درخواستوں کی تعداد 26,100 جبکہ یونان میں 16,300 رہی۔
ص ح / ع ت
کن ممالک کے کتنے مہاجر بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آئے؟
اس سال اکتیس اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان کشتیوں میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے، اور 3 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہوئے۔ ان سمندری راستوں پر سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
نائجیریا
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تعداد پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال کافی کم رہی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے چودہ ہزار شامی باشندوں نے یورپ پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
جمہوریہ گنی
اس برس اب تک وسطی اور مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے گیارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں کا تعلق مغربی افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
آئیوری کوسٹ
براعظم افریقہ ہی کے ایک اور ملک آئیوری کوسٹ کے گیارہ ہزار سے زائد شہریوں نے بھی اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے قریب نو ہزار شہری اس سال کے پہلے دس ماہ کے دوران خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔ مہاجرت پر نگاہ رکھنے والے ادارے بنگلہ دیشی شہریوں میں پائے جانے والے اس تازہ رجحان کو غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
مراکش
شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک مراکش کے ساحلوں سے ہزارہا انسانوں نے کشتیوں کی مدد سے یورپ کا رخ کیا، جن میں اس ملک کے اپنے پونے نو ہزار باشندے بھی شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
عراق
مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق کے باشندے اس برس بھی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے دکھائی دیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد عراقی شہریوں نے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Menguarslan
اریٹریا اور سینیگال
ان دونوں افریقی ممالک کے ہزاروں شہری گزشتہ برس بڑی تعداد میں سمندر عبور کر کے مختلف یورپی ممالک پہنچے تھے۔ اس برس ان کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اریٹریا اور سینیگال سے بالترتیب ستاون سو اور چھپن سو انسانوں نے اس برس یہ خطرناک راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
پاکستان
بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد اس برس کے پہلے نو ماہ کے دوران بتیس سو کے قریب رہی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے مختلف یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis
افغانستان
رواں برس کے دوران افغان شہریوں میں سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس برس اب تک 2770 افغان شہریوں نے یہ پر خطر بحری راستے اختیار کیے۔