1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتیورپ

اٹلی کا تارکین وطن کو البانیہ کے مراکز میں رکھنے کا منصوبہ

7 نومبر 2023

اٹلی سمندر سے بچائے گئے تارکین وطن کو عارضی طور پر رکھنے کے لیے البانیہ میں دو مراکز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ملک اور غیر یورپی یونین ریاست کے درمیان اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاہدہ ہے۔

جارحیا میلونی اور البانیہ کے وزیر اعظم ایڈی راما
اٹلی میں حزب اختلاف کے رکن پارلیمان اور گرین پارٹی کے رہنما اینجلیو بونیلی نے میلونی کے معاہدے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ معاہدہ ''کنونشنز اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے تصویر: Filippo Attil/Chigi Press Office/Zumapress/picture alliance

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اٹلی بحیرہ روم سے بچائے گئے دسیوں ہزار تارکین وطن کی میزبانی کے لیے البانیہ میں مراکز تعمیر کرے گا جب کہ وہاں ان کے قیام کے دوران حکام ان کی پناہ حاصل کرنے کی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔

اطالوی جزیرے پر ایک دن میں پانچ ہزار سے زائد تارکین وطن کی آمد

روم میں البانوی وزیر اعظم ایڈی راما سے ملاقات کے بعد میلونی نے اس نئے منصوبے کا اعلان کیا۔

کشتی حادثے میں کم از کم 41 مہاجرین ہلاک

اس معاہدے کے تحت اٹلی شمال مغربی البانیہ میں شینگجن کی بندرگاہ اور گاڈر کے علاقے میں پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے دو مراکز کی تعمیر کے اخراجات برداشت کرے گا۔

’روس کے کرائے کے فوجیوں کا واگنر گروپ، اٹلی کی طرف مہاجرین کے بہاؤ میں اضافے کا سبب‘

میلونی نے کہا کہ جب یہ مراکز سن 2024 میں تیار ہو کر کھلیں گے تو اس میں تقریباً 3,000 افراد رہ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی حکومت کو اس بات کی امید ہے کہ وہ سالانہ 36,000 تارکین وطن کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے عمل کی اپنی صلاحیت میں بھی اضافہ کر سکے گی۔

تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار، کم از کم 59 افراد ہلاک

اطالوی وزیر اعظم نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پناہ کے متلاشی نابالغ اور حاملہ خواتین کو ان مراکز میں نہیں بھیجا جائے گا۔ اٹلی کی جانب سے جن تارکین وطن کی درخواستیں مسترد کر دی جائیں گی، البانیہ ایسے پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دے گا۔

اٹلی: مہاجرین کے ساحل پر اترنے سے امدادی جہاز کا تعطل ختم

میلونی نے مزید کہا کہ یہ مراکز اطالوی دائرہ اختیار میں ہوں گے اور البانیہ سہولیات کے طور پر بیرونی سکیورٹی فراہم کرے گا۔

رواں برس اب تک تقریباً 145,000 تارکین وطن اسمگلروں کی ایسی کشتیوں پر سوار ہو کر سمندر کے راستے سے اٹلی پہنچے ہیں، جو کہ سمندر میں جانے کے قابل نہیں تھیںتصویر: DARRIN ZAMMIT LUPI/REUTERS

بحیرہ روم سے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کا وعدہ

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اٹلی میں غیر قانونی ہجرت کو روکنے کا وعدہ کیا تھا اور اسی عزم کے بعد وہ گزشتہ برس کے انتخابات میں کامیاب ہوئی تھیں۔

ان کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'برادرز آف اٹلی' یورپی یونین سے باہر ایسے مراکز قائم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی تھی، جس میں شمالی افریقہ جیسے خطوں کی تجویز بھی شامل تھی۔ تاہم افریقہ کے کسی بھی ملک نے اسے قبول نہیں کیا۔

روم میں البانوی وزیر اعظم ایڈی راما کے ساتھ کھڑے ہو کر میلونی نے کہا، ''میں اسے واقعی ایک یورپی معاہدہ سمجھتی ہوں، اور میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پناہ گزینوں کے بہاؤ کو منظم کرنے میں مل کر کام کرنا ممکن ہے۔''

تاہم اٹلی میں حزب اختلاف کے رکن پارلیمان اور گرین پارٹی کے رہنما اینجلیو بونیلی نے کہا کہ پیر کے روز کیا گیا یہ معاہدہ ''کنونشنز اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی'' ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ان کے حوالے سے کہا کہ حکومت ''اپنی ذمہ داریوں کو اس خطرے کے ساتھ کو آؤٹ سورس کر رہی ہے، کہ ان حراستی کیمپوں میں انسانی وقار اور ان کے استقبال نیز احترام کے مناسب معیار کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔''

رواں برس اب تک تقریباً 145,000 تارکین وطن اسمگلروں کی ایسی کشتیوں پر سوار ہو کر سمندر کے راستے سے اٹلی پہنچے ہیں، جو کہ سمندر میں جانے کے قابل نہیں تھیں۔ گزشتہ برس اسی مدت کے دوران 88,000 سے زیادہ تارکین وطن ساحل سمندر پر پہنچے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے

02:12

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں