اٹلی کا پہلی بار یورپی یونین کے کسی رکن ملک کے خلاف مقدمہ
21 اکتوبر 2023
اٹلی نے پہلی مرتبہ یورپی یونین میں کسی ساتھی رکن ملک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ خاتون وزیر اعظم جارجیا میلونی کی حکومت یہ کارروائی آسٹریا کے خلاف کرے گی، جس کی وجہ ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں ایک درہ بنا۔
اشتہار
اطالوی دارالحکومت روم اور آسٹرین دارالحکومت ویانا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق میلونی حکومت نے ایلپس کی جمہوریہ آسٹریا کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے مابین برینر پاس (Brenner Pass) نامی درے سے گزرنے والے مال بردار ٹرکوں کی آمد و رفت پر لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے کیا۔
اٹلی کے آسٹریا کے خلاف دائر کردہ اس مقدمے کی سماعت یورپی عدالت انصاف کرے گی۔ اطالوی حکومت کے اس حوالے سے تازہ فیصلے سے قبل درہ برینر سے گزرنے والے مال بردار ٹرکوں پر ویانا کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف آسٹریا کے ہمسایہ ملک جرمنی سمیت کئی دیگر ممالک بھی احتجاج کر چکے ہیں۔
اطالوی وزیر ٹرانسپورٹ کا موقف
اٹلی میں میلونی حکومت کے وزیر ٹرانسپورٹ ماتیو سالوینی نے کہا کہ ویانا حکومت نے برینر پاس سے گزرنے والے ٹرکوں پر جو پابندیاں لگائی ہیں، وہ ایک طرح سے 'ٹرانزٹ بین‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اسی لیے اٹلی کی طرف سے اس کی تاریخ میں پہلی بار کسی ایسی ریاست کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، جو اٹلی ہی کی طرح یورپی یونین کی رکن بھی ہو۔
یہی نہیں بلکہ ان پابندیوں کی وجہ سے برینر پاس سے گزرنے والے مال بردار ٹرکوں کی بہت لمبی لمبی قطاریں جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا اور آسٹریا میں ٹیرول کے مابین مال برداری میں بھی رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ اسی لیے باویریا کی طرف سے بھی آسٹریا کو عدالتی کارروئی کی دھمکی دی جا چکی ہے۔
آسٹرین وزیر ٹرانسپورٹ کا جواب
اٹلی کی طرف سے یورپی عدالت انصاف میں اپنے ملک کے خلاف قانونی کارروائی کے اعلان پر اپنے ردعمل میں آسٹریا کی وزیر ٹرانسپورٹ لیونورے گیویسلر نے اپنی وزارت کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ویانا نے جو بھی اقدامات کیے ہیں، وہ ہنگامی طور پر اور مجبوری میں کیے گئے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی برفانی غار کیسے بنی؟
05:38
انہوں نے دیگر ممالک کو یہ دعوت بھی دی کہ وہ آسٹریا کے ساتھ مل کر اس حوالے سے مذاکرات کریں کہ برینر پاس سے گزرنے والے ٹرانزٹ ٹرکوں سے متعلق کس طرح کے متفقہ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
لیونورے گیویسلر نے آسٹرین پریس ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ہر ہفتے قانونی کارروائی کی دھمکیاں دیتے رہنے کے بجائے درست عمل یہ ہو گا کہ اس موضوع پر مذاکرات کیے جائیں۔‘‘
اسی طرح آسٹریا کے صوبے ٹیرول کے گورنر آنٹون ماٹلے نے کہا، ''اٹلی اپنا یہ انتہائی نوعیت کا مطالبہ منوانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا کہ ٹیرول میں برینر پاس ٹرانزٹ ٹریفک سے متعلق عائد کردہ تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں۔‘‘
اشتہار
برینر پاس ٹرانزٹ ٹریفک کی کلیدی اہمیت
آسٹریا یورپی یونین اور اس کے شینگن زون دونوں کی رکن ایک ایسی جمہوریہ ہے، جو یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں واقع ہے۔ ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں کئی درے ہیں، جہاں بہت زیادہ ٹریفک کی وجہ سے قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصانات پر ویانا حکومت کو شدید تحفظات ہیں۔
کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے بعد یورپی ملک آسٹریا نے اپنی سرحدیں ہمسایہ ملکوں کے لیے کھول دی ہیں۔ اب ویانا کی سیاحت اور کوہ ایلپس کے نظارے کرنا ممکن ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ludwig
الپائن اور قدرتی وسعت
بُرگن لینڈ اور وسیع جھیل کونسٹانس کے درمیان آسٹریا آباد ہے اور اٹھاسی لاکھ افراد اس ملک کے نو صوبوں میں بستے ہیں۔ آسٹریا کے دو تہائی علاقے میں ایلپس کی بلند و بالا چوٹیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اوپر کی تصویر انتہائی مغربی صوبے فورارل بیرگ کے درے ہوخٹان بیرگ کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ludwig
دارالحکومت ویانا
سابقہ تاریخی آسٹریائی سلطنت کے دارالحکومت ویانا کا نشان شُؤن برُون محل سے بہتر کوئی اور عمارت نہیں ہو سکتی۔ یہ ہانس بُرگ بادشاہوں کی گرمائی رہائش گاہ تھی۔ یہ محل اب یونیسکو کے عالمی تاریخی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہر سال سینتیس لاکھ افراد اس محل کو دیکھنے ویانا جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Wrba
زیریں آسٹریا: بیئر گارڈن کا علاقہ
موسم گرما میں ویانا کے شہری سرسبز پہاڑی علاقوں کی جانب جانا پسند کرتے ہیں۔ ان کی ایک پسندیدہ منزل لوئر آسٹریا کا مقام وائن فیئرٹل ہے۔ پہاڑی کے دامن میں خوبصورت سرسبز و شاداب علاقہ شراب کی تیاری کے لیے مشہور ہے۔ اس کا ایک قصبہ گالگین بیرگ وائن بنانے اور پینے والوں کے لیے مرغوب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Giovannini
بُرگین لینڈ: فطرت سے ہم آہنگ
آسٹریا کا زیریں علاقہ انتہائی کھلا اور میدانی ہے۔ یہ بُرگین لینڈ کہلاتا ہے۔ اس میں جھیل نوئے زیڈل سطح سمندر سے محض ایک سو سترہ میٹر بلند ہے، جو آسٹریا کا سب سے نچلا مقام ہے۔ اس جھیل کو بھی سیاح بہت پسند کرتے ہیں۔ اس میں نیشنل پارک ہے جس کے ماحول کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Haasmann
آشنا اجنبی
اسٹوریا صوبے کے دارالحکومت گراس کے مرکز میں عصری فنون کی یہ شاندار مگر اجنبی سی عمارت قائم ہے۔ اس عمارت کو پندرہ سو خمیدہ پینلوں سے جوڑ کر مکمل کیا گیا ہے۔ یہ عمارت منقش باروک اسٹائل کی ہے۔ اس کا افتتاح سن 2003میں ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carlile
بالائی آسٹریا کا مقام، ہالشٹٹ
ہالشٹٹ آسٹریا کا ایک ایسا مقام ہے جس کے منظر کو عالمی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس منظر کو لاکھوں مرتبہ کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا گیا۔ اس مقام پر تین ہزار برس پرانی نمک کی کانیں تھیں۔ ہالشٹٹ کا قصبہ ایک جھیل کے کنارے پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Siepmann
موزارٹ اور موسیقی کا شہر: زالس برگ
مغربی آسٹریا کا اونچا نیچا شہر سالز برگ ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اسی شہر میں گیٹرائڈ گاسے ہے، یہی شہر نامور موسیقار موزارٹ کی جائے پیدائش بھی ہے۔ پہاڑی چوٹی پر واقع قلعہ ہوہین زالس برگ ایک شاہکار ہے۔ اس مقام سے شہر کا نظارہ قابل دید ہے۔
تصویر: Tourismus Salzburg/G.Breitegger
آسٹریا کا رُوٹ سکسٹی سکس (66)
کوہ ایلپس کے بلند مقام کی جانب جانے والا رُوٹ سکسٹی سکس کہلاتا ہے۔ اس کو سن 1935 میں کھولا گیا تھا۔ یہ اڑتالیس کلو میٹر طویل ہے۔ اس سڑک پر سے گزرتے ہوئے ایلپس کے حسین نظارے دلکش ہیں۔ اس روڈ کا اختتام گراسکلوکنر پر ہوتا ہے۔ یہ آسٹریا کا سب سے بلند مقام ہے، جو سطح سمندر سے 3798 میٹر اونچا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Waldhäusl
فورارل برگ کے کھانے اور ہائکنگ
اس آسٹریائی علاقے کے کھانوں میں بیرگنزوالڈ کا پنیر سب سے لذیذ شے قرار دی جاتی ہے۔ موسم گرما میں بیرگنزوالڈ تک ہائکنگ کر کے پہنچا جا سکتا ہے۔ اس سفر میں پھولوں سے بھرے میدان اور پہاڑی ترائیوں میں کھلے خوش رنگ پھول لاجواب منظر پیش کرتے ہیں۔ سیاح روایتی کھیتی باڑی بھی دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Jansen
9 تصاویر1 | 9
آسٹرین حکومت نے درہ برینر سے گزرنے والے مال بردار ٹرکوں کی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ اس کے مطابق تجارتی مال برداری میں حیران کن اضافہ وہاں شدید نوعیت کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات کا سبب بن رہا تھا۔
اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ 2000ء میں اس پہاڑی درے سے ٹرانزٹ کے طور پر گزرنے والے مال بردار ٹرکوں اور ٹرالروں کی تعداد اگر 1.1 ملین رہی تھی تو پچھلے سال تک یہی تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو کر 2.5 ملین ٹرک ہو چکی تھی۔
جہاں تک اس درے کے راستے تجارتی مال برداری کے سالانہ حجم کا تعلق ہے، تو ایلپس کے پہاڑی سلسلے کے آر پار اشیاء اور مصنوعات کی ہر سال جتنی بھی مال برداری ہوتی ہے، اس کا 40 فیصد ٹرانزٹ کے طور پر اسی برینر پاس سے گزرتا ہے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
سوئٹزرلینڈ میں دنیا کی طویل ترین سرنگ
سوئٹزرلینڈ میں یکم جون کو دنیا کی طویل ترین سرنگ کا افتتاح ہو رہا ہے۔ ایلپس کے پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ستاون کلومیٹر طویل یہ سرنگ ایرسٹ فیلڈ اور بوڈیو نامی خوبصورت دیہات کو آپس میں ملائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Settnik
ایک عظیم منصوبہ
گوٹفریڈ بیسک ٹنل (GBT) سرنگ 17 برسوں میں مکمل ہوئی۔ اس دوران بڑی بڑی بورنگ مشینوں کی مدد سے سوئٹزرلینڈ کے سلسلہٴ کوہ ایلپس میں سے تقریباً 28 ملین ٹن چٹانی مادے نکال کر سرنگ کھودی گئی۔ پھریہ مادے اس سرنگ کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیے گئے۔ یکم جون سے اس سرنگ میں سے ٹرینوں کے آزمائشی سفر تو شروع ہو جائیں گے تاہم اس طرح کے تین ہزار سفر مکمل ہونے سے پہلے اسے معمول کے سفر کے لیے نہیں کھولا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/Keystone/M. Ruetschi
زیادہ ہموار اور آسان سفر
گوٹفریڈ نامی پرانی سرنگ میں سے دن میں ایک سو اَسّی ٹرینیں گزرا کرتی تھیں تاہم اس نئی سرنگ میں سے روزانہ دو سو ساٹھ مال بردار ریل گاڑیاں گزر سکیں گی۔ وجہ یہ ہے کہ نئی سرنگ زیادہ ہموار ہے اور بھاری ٹرینوں کو لے جانے کے لیے کم انجنوں کی ضرورت پڑے گی۔ آئندہ یہ ٹرینیں زیادہ رفتار کے ساتھ بھی سفر کر سکیں گی۔
تصویر: picture alliance/KEYSTONE
مثالی منصوبے کا وقت سے پہلے اختتام
یہ منصوبہ مقررہ وقت سے ایک سال پہلے ہی اور طے کردہ بجٹ میں معمولی اضافے کے ساتھ ہی مکمل ہو گیا ہے۔ اس کی تعمیر میں انجینئروں، ماہرینِ ارضیات اور کنٹریکٹرز سمیت کوئی دو ہزار چھ سو افراد نے حصہ لیا، جن کے کام کے اوقات چار ملین گھنٹے بنتے ہیں۔
تصویر: AlpTransit Gotthard AG
ایک نیا ریکارڈ
اس سرنگ کے ذریعے سوئٹزرلینڈ نے جاپان کا طویل ترین سرنگ کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ جاپان کی سائیکان نامی سرنگ کا افتتاح 1988ء میں ہوا تھا، جس کی تعمیر کے احکامات ایک ہولناک طوفان کے دوران پانچ مسافر بردار کشتیوں کے غرق ہونے کے بعد جاری کیے گئے تھے۔ تب آبنائے سُوگارُو کو محفوظ طریقے سے پار کرنے کے لیے ایک ایسے علاقے میں 53.9 کلومیٹر طویل سرنگ بنائی گئی تھی، جہاں اکثر زلزلوں کا خدشہ رہتا ہے۔
تصویر: Imago/Kyodo News
یورو ٹنل سے بھی سات کلومیٹر لمبی
فرانس اور انگلینڈ کے درمیان 50.5 کلومیٹر طویل سرنگ ’یورو ٹنل‘ کا 37.9 کلومیٹر کا حصہ سمندر کے نیچے بنایا گیا ہے اور یہ اس اعتبار سے دنیا کی طویل ترین سرنگ ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں یکم جون کو جس گوٹفریڈ سرنگ کا افتتاح ہو رہا ہے، وہ ایک تعمیراتی معجزہ قرار دی جانے والی یورو ٹنل سے لمبائی میں سات کلومیٹر زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Charlet
گوٹفریڈ طویل ترین لیکن کب تک؟
گوٹفریڈ بیسک ٹنل اپنے دنیا کی طویل ترین سرنگ ہونے کے ریکارڈ سے سن 2026ء میں محروم بھی ہو سکتی ہے۔ تب تک BBT یعنی برینر بیسک ٹنل نامی سرنگ کے مکمل ہو جانے کا امکان ہے۔ آسٹریا اور اٹلی کے درمیان تعمیر کی جانے والی برینر سرنگ 64 کلومیٹر لمبی ہو گی۔
سوئٹزرلینڈ کی گوٹفریڈ سرنگ کی تعمیر بہت سے جرمن انجینئرز کی شرکت کے ساتھ وقت سے پہلے اور مقررہ بجٹ میں معمولی سے اضافے کے ساتھ مکمل ہو گئی۔ خود جرمنی میں معاملہ اس کے برعکس ہے، جس کی ایک مثال برلن میں شوئنے فَیلڈ کا نیا ایئرپورٹ ہے، جسے دراصل اب سے ساڑھے چار سال پہلے ہی مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ اس تصویر میں اس ایئر پورٹ کو جانے والی زیرِ زمین ریلوے سرنگ پر بدستور جاری تعمیراتی کام دیکھا جا سکتا ہے۔