اٹلی: کیبل کار حادثے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک
24 مئی 2021
شمالی اٹلی کے پائیڈ ماونٹ علاقے میں وربانیا کے قریب اتوار کے روز کیبل کارحادثے میں پانچ اسرائیلی شہریوں سمیت چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔
اشتہار
اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے روزشمالی شہر وربانیا کے قریب تقریبا ً 65 فٹ کی بلندی سے ایک کیبل کار زمین پر آگری جس سے ایک نو سالہ بچہ سمیت چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک جوڑے سمیت پانچ اسرائیلی شامل ہیں جبکہ ان کا پانچ سالہ بچہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔
اطالوی حکام نے بتایا کہ یہ حادثہ پائیڈ ماونٹ خطے میں ماگیوری جھیل کے کنارے واقع سیاحتی قصبے اسٹریسا میں پیش آیا۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب کیبل کار میں سوار افراد پہاڑی چوٹی کا نظارہ کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شدید زخمی دو بچوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ایک کی موت ہو گئی۔
صدر سرجیو میٹریلا اور وزیر اعظم ماریو ڈریگہی نے اس حادثے پر 'انتہائی افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ علاقائی نیز یورپی یونین کے رہنماوں نے بھی اس حادثے پر غم اور افسوس ظاہر کیا ہے۔
یورپیئن کونسل کے صدر چارلس مشیل نے ایک ٹوئٹ میں حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا”وہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں اور دوستوں کو اپنی دلی تعزیت پیش کرتے ہیں۔"
یورپ میں موسم بہار کی رعنائیاں عروج پر
سورج کی دل موہ لیتی کرنیں، خوش رنگ پھول اور موسم بہار کی آمد۔ یورپ کی کچھ خاص خوبصورت جگہیں جہاں آپ موسم گرما کے آغاز سے قبل لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/U. Kazmaier
موسم بہار کی خوشبو سے معطر سانسیں اور دھوپ
موسم بہار اپنے ساتھ بہت سی خوبصورتیاں لاتا ہے۔جسم کو گرما دینے والی سورج کی ابتدائی کرنیں، دل موہتی ہریالی اور رنگ برنگے پھول چہرے پہ مسکان کا باعث بنتے ہیں۔ دل لبہاتے مرغزاروں میں چہل قدمی کا اپنا ہی مزا ہے۔ لوگ مختلف انداز میں بھی موسم بہار کو خوش آمدید کہتے ہیں کوئی تہوار کی طرح مناتا ہے تو کوئی صدیوں پرانی رسومات نبہاتا ہے۔ یورپ کی کچھ جگہوں پر موسم گرما کی چھٹیاں منانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Zaglitsch
نیدرلینڈز کے مشہور ٹیولپس
آبی نرگس، سنبل ،کراون ایمپرل اور اور کنول کے پھولوں کی دلکشی اپنی جگہ مگر گل لالہ یعنی ٹیولپ سیاحوں کی نگاہ کا مرکز رہتے ہیں۔ ایمسٹرڈیم سے چالیس کلومیٹر کی مسافت پر کوکن ہاف گارڈن گل لالہ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ہر سال سات ملین ٹیولپس بلب ہاتھوں سے بوئے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Kazmaier
پھولوں کا جزیرہ مائی ناؤ
کونسٹانز جھیل پر واقع مائی ناؤ ایک جزیرہ ہے۔ شائستہ آب و ہوا، کھجور کے درخت، شبنم کے قطرے،کُرکم یعنی جنس زعفران اور 450 اقسام کے گل لالہ یہ منظر جنت کی کسی وادی سا لگتا ہے۔ اس لالہ زار میں ٹہلنے کا اپنا ہی مزا ہے۔ اچھے موسم میں جھیل کی دوسری طرف برف کی چادر اوڑھے پہاڑی سلسلے قدرتی خوبصورتی کا شاہکار ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Schnurer
بون میں چیری بلاسم سیلفی
اپریل کے اوائل میں جرمن شہر بون میں چیری بلاسم کے درخت خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ چیری بلاسم کی یہ راہ گزر مکمل گلابی دکھائی دیتی ہے۔ بون شہر دریائے رائن کے کنارے آباد ہے۔ بڑی تعداد میں سیاح اور فوٹوگرافر اس جگہ کا رخ کرتے ہیں۔جبکہ قدیم جاپانی روایت کے مطابق چیری بلاسم فیسٹیول بھی منایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Kurek
شمالی پھول کُرکم ’جنس زعفران‘
ہر سال خود رو جنگلی جنس زعفران ہیومس محل میں غالیچہ کی طرح بچھی ہوتی ہے۔کم و بیش پانچ ہیکٹر پھولوں کا یہ جامنی رنگ کا قالین دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ موسم بہار میں ان پھولوں کا ڈیرہ ہزاروں سال سے اس محل پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
ہائیکنگ کے شوقین افراد جنوبی ٹیرول کا رخ کریں
اٹلی کےجنوبی پہاڑی سلسلے پیدل چلنے والوں کی لیے بہترین جگہ ہیں۔خصوصاً اس وقت جب سیب کے درخت اپنے شباب پر ہوتے ہیں۔ یہ یہ مارچ کے اختتام سے مئی کے آغاز تک کا وقت ہوتا ہے۔ سیب کے درختوں کے لیے یہ جگہ محل وقوع کے اعتبار سے خاصی موافق ہے۔ یہاں سالانہ نو لاکھ پچاس ہزار ٹن سیب کاشت کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker
’مادیرا‘ موسم بہار کا تہوار
بحراوقیانوس پر واقع اس جزیرے کے لوگ موسم بہار کی آمد کو بھرپور انداز میں مناتے ہیں۔ اس موقع پر’’فیستا دا فلور، یعنی فلاور فیسٹیول‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کے دوران شہر کو بے تہاشا پھولوں سے سجایا جاتا ہے۔ حتی کہ لوگوں نے پھولوں والے لباس بھی پہن رکھے ہوتے ہیں۔یہ تہوار ایسٹر کے بعد دوسرے ہفتے کے آخر میں منایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gumm
ہسپانوی شہر ویلنسیا کا تہوار
اسپین کے ساحلی علاقوں میں مارچ میں لاس فالاس یعنی فائر فیسٹیول کا تہوار بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے۔ موسم بہار کا یہ تہوار 18 ویں صدی سے منایا جارہا ہے۔ اس کی تاریخ کچھ اس طرح ہے کہ اٹھارہویں صدی میں بہت بڑی تعداد میں بڑھئیوں نے ضرورت ختم ہونے پر اپنے پاس موجود تمام لکڑیاں جلا ڈالیں تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Saiz
موسم بہار کا جشن آسمان پر بھی
موسم بہار کی بات ہو تو یہ جشن آسمان پر بھی منایا جاتا ہے۔ آسمان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظر اور بھی خوبصورت ہوجاتے ہیں جب بڑی تعداد میں سارس شمال سے جنوب کا رخ کرتی ہیں۔گنزر نامی جھیل پر تقریباﹰ ستر ہزار سارس ایک ساتھ دیکھنے کا منظر بہت دلکش ہوتا ہے۔ ہجرت کر کے آنے والے سارس کا سفر یہاں اختتام پزیر ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
9 تصاویر1 | 9
جانچ کا حکم
اطالوی انفراسٹرکچر کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حادثہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے قریب پیش آیا جب پندرہ افراد کیبل کار پر سوار تھے جس میں زیادہ سے زیادہ 35 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا کیبل کار پہاڑ کی چوٹی سے تقریباً 100 میٹر دور تھی۔
وزارت نے حادثے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حادثہ غالباً اس لیے پیش آیا کہ چوٹی کے قریب وائر کمزور ہو گیا تھا۔
اسٹریسا کی میئر مارسیلا سیورینو نے بتایا کہ کار پیچھے کی جانب لڑھکنے لگی اور ایک کھمبے سے ٹکرا گئی۔
بیس منٹ کے کیبل کار کا یہ سفر سیاحوں میں کافی مقبول ہے۔ یہ اسٹریسا کو موٹارون پہاڑ کی چوٹی سے جوڑتا ہے جہاں سے پورے علاقے کا انتہائی خوبصورت منظر دکھائی دیتا ہے۔
اطالوی حکام نے بتایا کہ حادثے کے بعد کچھ متاثرین کار کے اندر پھنسے ہوئے پائے گئے جب کہ دیگر بلندی سے زمین پر آگرے تھے۔
یہ پہاڑی علاقہ کافی ڈھلوان ہے اس لیے بچاو اور راحت کارکنوں کو متاثرین تک پہنچنے میں کافی دشواری بھی پیش آئی۔
الپائن ریسکیو سروس کے ترجمان والٹر ملان نے بتایا”کیبل کار نسبتاً ایک زیادہ اونچے مقام سے نیچے گھنے جنگل میں جا گری۔ زمین پر گرنے کے بعد کار تقریباً پوری طرح تباہ ہو گئی۔ یہ ایک بڑا حادثہ تھا۔"
سن 2016 میں اس سیاحتی مقام پر کیبل لائن دوبارہ ڈالی گئی تھی اور کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب بند رہنے کے بعد پچھلے ماہ ہی کھولی گئی تھی۔
سیاحت کے لیے آئندہ سال بہترین مقامات کون سے ہیں؟
’لونلی پلینٹ‘ ہر سال ایسے بین الاقوامی مقامات کی ایک فہرست ترتیب دیتی ہے جن کی سیروسیاحت کرنا اہم خیال کیا گیا ہے۔ سن 2021ء کے لیے سیاحتی مقامات کی یہ فہرست متنوع اور پائیدار معاشرے پر مبنی ہے۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Rocky Mountaineer
برطانیہ - بے گھر ٹور گائیڈز
برطانیہ میں شہروں کی سیر سے متعلق ایک سماجی اقدام کو بھی سراہا گیا ہے۔ Invisible Cities نامی اس منصوبے میں بے گھر افراد مختصر تربیت حاصل کرنے کے بعد سیاحوں کو اپنے ہی شہر کی سیر کرواتے ہیں۔ اس طرح ان بے گھر افراد کی آمدن ہو جاتی ہے اور وہ اپنی کہانیاں اور جذبات دوسروں کے ساتھ بانٹ بھی سکتے ہیں۔
تصویر: Imago/Westend61/W. Dieterich
اینٹیگوا اور باربوڈا، کیریبیئن
یہ دونوں جزائر موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوچکے ہیں۔ لہٰذا ماحولیاتی تحفظ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سن 2017 میں سمندری طوفان ارما کی وجہ سے تباہی کے بعد یہاں پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی عائد کی گئی اور ماحول دوست ہوٹلز، ریزارٹس اور دکانیں تعمیر کی گئیں۔
چٹانوں اور آبشاروں سے بھرپور دلکش قدرتی مناظر کے ساتھ ساتھ سماجی اتحاد نے فارو جزیرہ کو لونلی پلینٹ کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ جزیرے ہر سال اپریل میں دیکھ بھال کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں۔ اس دوران ایک سو مقامی رضاکار ہائکنگ ٹریل کی مرمت اور قدرتی مقامات کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
تصویر: Micha Korb/picture alliance
ٹیسفا ٹورز، ایتھوپیا
ایتھوپیا میں ٹریکنگ ٹور ہو یا پھر تاریخی مقامات کی سیر ٹیسفا ٹورز تنظیم میں مقامی افراد سیاحوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ ایتھوپیا میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے وہ اپنی تاریخ و ثقافت کو مقامی تناظر سے پیش کرتے ہیں۔ ایتھوپیا میں فاصل غیبی کا یہ قلعہ عالمی ثقافتی ورثہ کا حصہ ہے۔
لونلی پلینٹ نے اس نئی درجہ بندی میں دنیا میں نمودار ہوتی تبدیلیوں اور اس کے سیر و سیاحت پر مرتب ہوتے اثرات کی جانب توجہ مبذول کی ہے۔ جیسے کہ شامی پناہ گزین ہیلم موڈامانی کے سنگ برلن کی سیر۔ اس گائیڈڈ ٹور میں موڈامانی اپنے تجربات کی بنیاد پر شام کے موجودہ تنازعہ اور جرمنی میں ہجرت کی تاریخ کے درمیان مماثلت پیش کرتا ہے۔
تصویر: Refugee Voices Tours
میڈیلن، کولمبیا
کولمبیا کا شہر میڈیلن جو کبھی دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا۔ حالیہ برسوں میں رہائش کے لیے ایک عمدہ جگہ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ میڈیلن سے نہ صرف غربت اور جرائم کا خاتمہ ہوا بلکہ یہ ’بلیک اینڈ وائٹ‘ ڈانس گروپ جیسے مقامی اقدامات کی وجہ سے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔
ٹریول بک پبلشر نے ہائکنگ کے راستے "Le vie di Dante" (روڈ آف دانتے) کو خاص طور پر پائیدار قرار دیا ہے: ریوینا سے فلورنس تک 395 کلومیٹر کے سفر کے دوران سیاح پائیدار رہائشی مقامات میں قیام کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ معروف اطالوی شاعر اور فلسفی دانتےالیگیری کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Grimm
راکی ماؤنٹینر ٹرین، کینیڈا
لونلی پلینٹ نے درجہ بندی کے لیے بہترین نقل و حمل کے ذرائع کا بھی انتخاب کیا ہے۔ کینیڈین ٹرین ’راکی ماؤنٹینر‘ خاص طور پر پائیدار ہے کیونکہ اس نے اپنے CO2 کے اخراج کو کم کر دیا ہے۔ اس ٹرین پر عیش و آرام کی بھی کمی نہیں۔ کوچز میں پانورامک کھڑکیاں، لفٹیں اور ریستوراں شامل ہیں۔
تصویر: Ken Paul/All Canada Photos/picture alliance
عمان، اردن
لونلی پلینٹ نے متنوع معاشرے کے متحمل مقامات کا بھی انتخاب کیا ہے۔ مثال کے طور پر، عمان اپنی لیوانتی اور بدو روایات کے ساتھ اردن کی مشہور مہمان نوازی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ عمان مشرق وسطی میں ایک فنی اور فکری مرکز کی حیثیت سے بھی سامنے آیا ہے۔
تصویر: Mohammad Abu Ghosh/Xinhua News Agency/picture alliance
وہیل دی ورلڈ - امریکا
کیلیفورنیا کی کمپنی ’وہیل دی ورلڈ‘ معذور افراد کو بغیر کسی پابندی کے دنیا کی سیر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس کمپنی کے ذریعے جسمانی طور پر معذور افراد کسی قسم کی رکاوٹ کے بغیر 30 سے زائد سیاحتی مقامات کی سیر کرسکتے ہیں۔ جس میں ماچو پیچو، اسکائی ڈائیونگ اور چلی کے بیابان کی سیر کے حیرت انگیز تجربات شامل ہیں۔
تصویر: Wheel the World
10 تصاویر1 | 10
ماضی میں بھی کیبل کار حادثات
یورپ میں گزشتہ پچاس برسوں کے دوران کیبل کار کے اس طرح کے متعدد حادثات پیش آ چکے ہیں۔
پانچ ستمبر 2005 کو آسٹریا کے ٹائر ول سیاحتی مقام پر ایک ہیلی کاپٹر سے 800 کلوگرام وزنی کنکریٹ کا سلیب کیبل کار پر گر جانے سے نو جرمن ہلاک ہو گئے تھے۔
فروری 1998میں بہت کم بلندی پر پرواز کرنے والا ایک امریکی فوجی جہاز اٹلی کے کاوالیز میں تار سے ٹکرا گیا تھا جس سے کیبل کار پر سوار 20 افراد کی موت ہو گئی تھی۔ کاوالیز میں ہی 1976میں ایک کیبل کار کے حادثے میں 42 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
کیبل کار میں پھنسے مسافروں کو ریسکیو کرنے کے ڈرامائی مناظر