بحیرہ روم میں سرگرم امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں لیبیا سے اٹلی کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ روز بھی پناہ کے متلاشی سات سو تیس افراد کو انہی راستوں میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
اشتہار
نیوز ایجنسی روئٹرز نے اطالوی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار اٹھارہ جون کے روز بحیرہ روم کے مختلف مقامات پر کی گئی سات امدادی کارروائیوں کے دوران سات سو سے زائد تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔ اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق پناہ کے متلاشی یہ افراد ربڑ کی خستہ حال کشتیوں کے ذریعے طویل سمندری راستہ اختیار کرتے ہوئے لیبیا سے اٹلی پہنچنے کی کوششوں میں تھے۔
سیو دی چلڈرن کی ایک ٹیم بھی بحیرہ روم میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اس ٹیم کی سربراہ جیلیئن موئیس نے روئٹرز کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے اور امدادی ٹیموں کے لیے گزشتہ چند روز اسی وجہ سے کافی مصرف رہے ہیں۔ موئیس کا کہنا تھا، ’’لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ایک سے زائد کشتیوں کے ذریعے امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔‘‘
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بڑی تعداد میں سمندری راستے اختیار کرنے والے تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے کے لیے وسائل ناکافی ہیں۔
ہفتے کے روز لیبیا کے ساحلوں سے سمندری راستے اختیار کرنے والے سینکڑوں تارکین وطن کو ہسپانوی اور اطالوی بحری جہازوں نے امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ڈوبنے سے بچا لیا تھا۔ ہفتے کی سہ پہر مہاجرین کی دو کشتیوں کی نشاندہی کے بعد ایک ہسپانوی امدادی جہاز لیبیا کے ساحلوں کی جانب روانہ کیا گیا تھا۔ تاہم ہسپانوی وزارت دفاع کے مطابق اس امدادی بحری جہاز کو سفر کے دوران مزید تین کشتیاں دکھائی دی تھیں۔
اس امدادی کارروائی کے دوران 526 پناہ گزینوں کو ریسکیو کیا گیا، جن میں آٹھ حاملہ خواتین اور نو بچے بھی شامل تھے۔ ان تمام افراد کو ریسکیو کرنے کے بعد اطالوی ساحلی محافظوں کے حوالے کر دیا گیا۔
دوسری جانب اطالوی ساحلی محافظوں نے بھی ہفتے کی شام متعدد امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے آٹھ سو مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ یہ افراد بھی لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی کی جانب سمندری سفر پر تھے۔ دریں اثنا لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے بھی کئی امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے نو سو سے زائد مہاجرین کو بحیرہ روم سے نکال لیا تھا۔
رواں برس مجموعی طور پر لیبیا سے اٹلی کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ سال ان سمندری راستوں کے ذریعے پینسٹھ ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے تھے جب کہ اس برس اس تعداد میں اٹھارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔