اٹلی کے ساتھ ون بیلٹ اینڈ روڈ معاہدہ، ’ کیا معنی رکھتا ہے‘
22 مارچ 2019
اٹلی نے چین کے ساتھ متنازعہ ’ون بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ یہ معاہدہ یورپی یونین کے لیے کیا معنی رکھتا ہے اور چین کے ساتھ اس کے مشترکہ تجارتی منصوبوں پر اس سے کیا اثر پڑے گا؟
اشتہار
اٹلی کو اس ہفتے اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب اس کی وزارت نے انکشاف کیا کہ وہ چین کے ون بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جلد ہی یورپی کونسل کا ایک اجلاس ہونے والا ہے، جس میں چینی سرمایہ کاری کے موضوع پر بات ہو گی۔
اس کے فوری بعد چینی صدر شی جن پنگ اٹلی کا دورہ کریں گے اور اطلاع ہے کہ اس موقع پر ان دونوں ممالک کے مابین مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔
امریکا کی جانب سے بھی روم حکومت کے اس اعلان پر حیرت کا اظہار کیا گیا۔ امریکی صدر کے معاون خصوصی گیرٹ مارکیز نے ’ون بیلٹ اینڈ روڈ‘ یعنی بی آر آئی کو چین کی جانب سے اپنے بنیادی ڈھانچے کو وسیع کرنے کا ایک منصوبہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ اس سے کسی کوئی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط کرنے والے ممالک پر قانونی طور پر لازم نہیں ہوتا کہ وہ اس دستاویز میں درج شرائط پر عمل درآمد کریں۔
چینی کے استعمال کے آٹھ بڑے نقصانات
چینی ایک ذائقہ دار شے ہوتے ہوئے بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ دنیا بھر میں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے طبی مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ چینی کے استعمال کے آٹھ بڑے نقصانات۔
تصویر: Colourbox
موٹاپے کی بڑی وجہ
چینی جسم کے اندر داخل ہوتے ہی دو سے پانچ گنا تیزی سے پہلے سے موجود چربی کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ چینی کے ذریعے ہم چربی والے خلیات کو براہ راست غذا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چینی جگر کو بھی متاثر کرتی ہے اور اس کی زیادتی سے کوئی بھی شخص ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مریض بھی بن سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox
میٹھا بھی ایک نشہ
فربہ افراد کے دماغ پر بھی چینی بالکل الکوحل یا دیگر نشہ آور اشیاء کی طرح اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے ڈوپامِین زیادہ مقدار میں خارج ہونے لگتا ہے۔ اگر آپ دس دن تک ایسے مشروبات اور کھانوں سے پرہیز کرنے کی کوشش کریں، جن میں چینی کی وافر مقدار شامل ہوتی ہے تو دو دن بعد ہی آپ کا سر درد کرنا شروع کر دے یا آپ چڑچڑے ہو جائیں یا پھر آپ کا دل میٹھا کھانے کو چاہے تو سمجھ لیجیے کہ آپ کو چینی کی لت پڑ چکی ہے۔
تصویر: Colourbox
چینی صحت مند نظام ہضم کے لیے تباہ کن
انسانی نظام ہضم میں پائے جانے والے صحت مند بیکٹیریا نہ صرف خوراک ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ وہ معدے اور آنتوں کو ان پر حملہ کرنے والے جرثوموں سے بھی بچاتے ہیں۔ نظام ہضم میں جتنی زیادہ شکر موجود ہو گی، اتنا ہی زیادہ مختلف بیماریوں کا سبب بننے والے بیکٹیریا کو افزائش کا موقع ملے گا۔ جسم میں طفیلی جرثوموں کو میٹھا بہت راس آتا ہے۔ ریح، قبض اور اسہال کی ایک بڑی وجہ یہی بہت زیادہ چینی بنتی ہے۔
تصویر: Colourbox
مدافعتی نظام بھی کمزور
چینی کا بہت زیادہ استعمال جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ چینی کھاتے ہی مدافعتی نظام کی کارکردگی چالیس فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چینی وٹامن سی کی دشمن ہے اور خون کے سفید خلیوں کو بیکٹیریا اور وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے اسی وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چینی سرطان کا ممکنہ باعث بھی
سرطان کے خلیات کو پروان چڑھنے کے لیے بہت زیادہ چینی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بائیو کیمسٹری کے ماہرین کا خیال ہے کہ چینی کی بہت زیادہ مقدار سرطان کا باعث بن سکتی ہے۔ اس بارے میں ہارورڈ یونیورسٹی کی بھی ایک طبی تحقیق موجود ہے۔
تصویر: Colourbox
میٹھے کی وجہ سے بڑھاپے کی تیز رفتار آمد
بہت زیادہ میٹھا کھانے سے زیادہ تر انسانوں میں بڑھاپے کی تیز رفتار آمد کا سبب وہ عمل بنتا ہے، جسے گلائیکیشن کہتے ہیں۔ اس سے مراد جلد کے خلیات میں بہت زیادہ میٹھے کا جمع ہونا ہے۔ اس طرح جلد کے نیچے شکر کے سالموں کے جمع ہونے سے جلد سخت ہو جاتی ہے اور اس طرح جلد کے خلیات میں سے نقصان دہ مادے بھی خارج نہیں ہو پاتے اور جلد تیزی سے بوڑھا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
تصویر: Colourbox
جارحانہ رویے کی وجہ
چینی کے شوقین افراد میں جارحانہ رویہ یا جلد غصہ آ جانے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چینی توجہ کی کمی کی وجہ سے بچوں میں پیدا ہونے والے مرض Attention deficit hyperactivity disorder کا سبب بھی بنتی ہے۔ چینی کی بہت زیادہ مقدار کی بناء پر بچے کسی بھی کام پر مکمل توجہ نہیں دے پاتے اور پریشان اور بے چپن بھی رہتے ہیں۔
تصویر: Colourbox
یادداشت کی کمزوری
متعدد جائزوں کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال یادداشت کی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے۔ خون میں شکر کی زیادہ مقدارکا ذہنی امراض سے بھی براہ راست تعلق ہے۔
تصویر: Colourbox
8 تصاویر1 | 8
چین اس سے قبل لیٹویا، نیوزی لینڈ، کوک جزائر، آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کی حکومت اور اقوام متحدہ کے اکنامک کمیشن برائے یورپ کے ساتھ بھی اس کے ایک ایم او یو پر دستخط کر چکا ہے۔
اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک ماہر فرانسسکا مانیتی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روم حکومت نے اس منصوبے میں شامل ہونے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی کے حکمران اتحاد ابھی تک اس موضوع پر تقسیم ہے، ’’دونوں جماعتیں ’بی آر آئی‘ کے حوالے سے دو مختلف موقف رکھتی ہیں۔ اسی وجہ سے فی الحال یہ کہنا بہت ہی مشکل ہے کہ اطالوی حکومت اس دستاویز پر دستخط کر دے گی۔‘‘