1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: گزشتہ پانچ برسوں میں کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟

شمشیر حیدر
5 نومبر 2017

پچھلے پانچ برسوں میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں نے پناہ کی درخواستیں دیں۔ ان میں سے سینتیس ہزار نے اٹلی جب کہ چھتیس ہزار نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔

Griechenland pakistanische Migranten Leben in Flüchtlingscamps in Athen
تصویر: Iftikhar Ali

پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے والے پاکستانی تارکین وطن میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دیگر یورپی ممالک کی نسبت اٹلی میں پاکستانی شہریوں کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس تاثر کی حقیقت جانے کے لیے ڈی ڈبلیو نے اپنی اس خصوصی رپورٹ میں یورپی یونین کے دفتر شماریات ’یورو سٹیٹ‘ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا ہے۔

کن ممالک میں کتنے پاکستانیوں نے پناہ کی درخواستیں دیں؟

جنوری سن 2012 سے لے کر دسمبر سن 2016 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ان پانچ برسوں کے دوران ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانی تارکین وطن نے یورپی یونین کے مختلف رکن ممالک میں حکام کو سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔

اٹلی: پناہ کے قوانین میں تبدیلی کا مجوزہ قانون

جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان

مذکورہ عرصے کے دوران پاکستانی تارکین وطن نے سب سے زیادہ اٹلی ہی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ اٹلی میں ان پانچ برسوں کے دوران مجموعی طور پر 37 ہزار پاکستانی پناہ کی تلاش میں پہنچنے۔ سن 2012 میں اٹلی میں پناہ کے خواہش مند پاکستانیوں کی تعداد محض چھبیس سو تھی جو سن 2015 میں تین گنا سے زائد کے اضافے کے ساتھ دس ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ سن 2016 میں اطالوی حکام کو پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں کی تعداد قریب چودہ ہزار ہو گئی تھی۔

اٹلی کے بعد پاکستانی تارکین وطن کی پسندیدہ منزل جرمنی رہا جہاں 36 ہزار پاکستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کے حصول کے خواہش مند رہے۔ اس ضمن میں جرمنی کے بعد ہنگری، برطانیہ اور یونان بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہے۔ ہالینڈ، اسپین، سوئٹزرلینڈ اور ناروے جیسے ممالک میں ان پانچ برسوں میں ایک ہزار سے بھی کم پاکستانی پناہ کی تلاش میں پہنچے۔

کیا اٹلی میں پاکستانیوں کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں؟

یورو سٹیٹ اعداد و شمار پاکستانیوں کے اس تاثر کی تصدیق کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اٹلی میں دیگر یورپی ممالک کی نسبت پاکستانی شہریوں کو پناہ ملنے کے امکانات نسبتا زیادہ ہیں۔

2012 کے آغاز سے لے کر 2016 کے اواخر تک جن پاکستانی شہریوں کی پناہ کی درخواستیں نمٹائی گئیں ان میں سے اٹلی میں قریب 44 فیصد کو مختلف درجات میں پناہ دے دی گئی۔ اٹلی کے مقابلے میں برطانیہ میں 21، جرمنی میں 13 جب کہ یونان میں محض ایک فیصد پاکستانی شہریوں کو پناہ ملی۔

اٹلی: پولیس نے آٹھ سو تارکین وطن کو رہائش گاہ سے نکال دیا

01:22

This browser does not support the video element.

اٹلی میں پناہ دیے جانے کے رجحان میں کمی

اس عرصے میں اطالوی حکام نے مجموعی طور پر قریب انتیس ہزار پاکستانی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے سنائے جن میں سے ساڑھے بارہ ہزار کو پناہ دے دی گئی جب کہ دیگر تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔

تاہم اگر سالانہ اعتبار سے دیکھا جائے تو اٹلی میں بھی پناہ کے متلاشی پاکستانی شہریوں کی تعداد میں اضافہ جب کہ پناہ دیے جانے کی شرح میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ سن 2012 کے دوران دو ہزار سے زائد پاکستانیوں کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے جن میں سے قریب بارہ سو پاکستانیوں کو پناہ ملی اور پناہ کے کامیاب درخواست گزاروں کی شرح ساڑھے چھپن فیصد رہی۔

جرمنی میں مہاجرین کے لیے بڑے شہر پرکشش

اس کے مقابلے میں اطالوی حکام نے سن 2015 میں قریب آٹھ ہزار جب کہ 2016 میں قریب بارہ ہزار پاکستانی تارکین وطن کی پناہ کی درخواستیں نمٹائیں اور بالترتیب 44 اور 37 فیصد پاکستانیوں کو پناہ دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں پناہ کے زیادہ تر کامیاب درخواست گزاروں (چوالیس فیصد) کو اٹلی میں انسانی بنیادوں پر پناہ دی گئی۔ ذیلی تحفظ کے درجے میں بھی تینتالیس فیصد پاکستانی پناہ کے حقدار قرار پائے جب کہ پناہ کے کامیاب درخواست گزاروں میں سے محض تیرہ فیصد پاکستانیوں کو جنیوا کنونشن کے تحت مہاجر قرار دے کر اٹلی میں پناہ دی گئی۔

جرمنی: پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کیا کیا جا سکتا ہے؟

مہاجرین کی سستی لیبر سے منافع کمانے والی یورپی کمپنیاں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں