سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی 93 برس کی عمر میں دارالحکومت نئی دہلی میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ گزشتہ کئی روز سے انتہائی تشویش ناک حالت میں ایک ہسپتال میں داخل تھے۔
اشتہار
جمعرات کو نئی دہلی میں قائم آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹرز نے اس سے قبل کہا تھا کہ واجپائی کی صحت تیزی سے ابتر ہو رہی ہے اور انہیں مصنوعی تنفس فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم دوپہر گئے، اس ادارے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم واجپائی انتقال کر گئے ہیں۔
واجپائی دو ماہ سے زائد عرصے قبل گردوں اور سینے کے انفیکشن کی وجہ سے ہسپتال میں داخل کیے گئے تھے، تاہم ان کی خراب صحت نے انہیں ایک طویل عرصے سے عوامی منظر نامے سے غائب رکھا تھا۔
واجپائی سابق صحافی اور شاعر تھے اور انہیں بھارتیا جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ یہی جماعت اب بھارت کی حکمران ہے۔
بھارتی جنتا پارٹی کے سربراہ عامر شاہ اور وزراء سشما سوراج اور راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو ہسپتال میں واجپائی سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد تاہم کسی رہنما کی جانب سے کوئی بیان نہیں دیا گیا تھا، تاہم متعدد رہنماؤں کی جانب سے ہسپتال کے دوروں کے تناظر میں یہ واجپائی کی صحت اور زندگی سے متعلق چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ واجپائی بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے دورِ حکومت کے وقت بھی بھارتی پارلیمان کا حصہ تھے۔ تاہم 1990 کی دہائی میں ان کے سیاسی کریئر نے تیزی سے مقبولیت پائی اور ملک بھر میں ان کے حامیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
سن 1947ء میں بھارت کی آزادی کے بعد واجپائی ہی وہ پہلے وزیراعظم تھے، جن کا تعلق کانگریس سے نہیں تھا اور انہوں نے اپنی پانچ سالہ مدتِ وزارت عظمیٰ مکمل کی۔ وہ سن 1998 سے 2004 تک بی جے پی کی قیادت میں حکمران اتحاد کے ذریعے وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے تھے۔
سن 1999ء میں واجپائی ایک بس کے ذریعے لاہور آئے تھے، جہاں انہوں نے تب کے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ تاہم امن کی ان کوششوں کو کارگل کی لڑائی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ سن 2004ء میں انتخابات میں بی جے پی کی غیرمتوقع ناکامی کے بعد واجپائی عوامی منظرنامے سے مکمل طور پر غائب ہو گئے تھے۔