اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون مار گرایا ہے، ایرانی دعویٰ
20 جون 2019
ایران کے محافظین انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سرزمین پر امریکا کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔ امریکی فوج نے مگر تردید کی ہے کہ اس کا کوئی ڈرون ایرانی سرزمین کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔
اشتہار
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایرانی محافظین انقلاب نے جمعرات بیس جون کو اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا کہ اس نے امریکا کا یہ ڈرون طیارہ جنوبی صوبے ہرمزگان کی فضا میں پرواز کرتے ہوئے مار گرایا۔ سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا نے انقلابی حفاظتی دستوں کی ویب سائٹ 'سپاہ نیوز‘ پر شائع کردہ اس دعوے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا کہ یہ امریکا کا RQ-4 گلوبل ہاک طرز کا ایک ڈرون تھا، جو ہرمزگان کے ایک جنوبی ضلع میں ایرانی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔
'سپاہ نیوز‘ نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ انیس جون کو پیش آیا۔ اس کے برعکس امریکی فوج نے اس ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے بدھ کو رات گئے کہا کہ کسی امریکی ڈرون نے ایرانی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ امریکی فوج کی مرکزی کمان کے ترجمان اور بحریہ کے کپتان بِل اربن نے کہا، ’’ایرانی فضائی حدود میں امریکا کا کوئی ڈرون موجود ہی نہیں تھا۔‘‘
اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکا نے اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ ایران نے اس سے کچھ عرصہ قبل ایک امریکی ڈرون طیارے کو مارا گرانے کی کوشش کی تھی۔ تب واشنگٹن نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ آیا اس وقت یہ امریکی ڈرون ایران کی فضائی حدود میں موجود تھا۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی
ایران اور امریکا کے مابین برسوں سے چلی آ رہی کشیدگی گزشتہ ایک ماہ کے دوران اور زیادہ ہو چکی ہے۔ پچھلے چند روز میں واشنگٹن کی طرف سے ایران پر یہ الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں کہ خلیج عمان کے علاقے میں دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں سمیت ایران خلیج فارس کے خطے میں اپنی 'منفی‘ سرگرمیوں میں اضافہ کرتا جا رہا ہے اور اسی لیے امریکا نے خطے علاقے میں اپنے فوجی دستوں اور بحری طاقت کی موجودگی میں بھی اعلانیہ اضافہ کر دیا ہے۔
آئل ٹینکروں پر حملے
گزشتہ ہفتے خلیج عمان کے علاقے میں جن دو آئل ٹینکروں پر حملے کیے گئے تھے، ان میں سے ایک پر جاپان اور دوسرے پر ناروے کا پرچم لہرا رہا تھا۔ بعد میں امریکا نے اپنے طور پر ایک ایسی ویڈیو بھی جاری کر دی تھی، جو واشنگٹن کے بقول اس بات کا ثبوت تھی کہ ان تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں میں مبینہ طور پر ایران ملوث تھا۔ ایران تاہم ان حملوں کے سلسلے میں اپنے خلاف لگائے گئے جملہ الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اسی تناظر میں منگل اٹھارہ جون کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی پہلی بار کہہ دیا تھا کہ اس امر کے 'مضبوط شواہد‘ موجود تھے کہ ان دونوں سمندری حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔
م م / ع ا / روئٹرز، اے ایف پی
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔