قونصل خانے کی بندش پر ترکی نے یورپی سفیروں کو طلب کر لیا
3 فروری 2023
جرمنی سمیت یورپ کے کئی ممالک نے اس ہفتے سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے استنبول میں اپنے قونصل خانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ ان ممالک نے ایک 'نفسیاتی جنگ' چھیڑ رکھی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Akgul
اشتہار
ترکی نے استنبول میں متعدد یورپی قونصل خانوں کی عارضی بندش کے بعد جمعرات کے روز نو ممالک کے سفیروں کو طلب کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ انقرہ نے جرمنی، بیلجیئم، برطانیہ، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، سویڈن اور امریکہ کے سفیروں کو وزارت خارجہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کیا تھا۔
اس سے قبل بدھ کے روز جرمنی نے بعض یورپی ممالک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد دہشت گردانہ حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر استنبول میں اپنا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ یورپ کے کم سے کم چھ دیگر ممالک نے بھی احتیاط کے طور پر یہی قدم اٹھایا۔
البتہ امریکی قونصل خانہ کھلا رہا، کیونکہ اس کا کمپلیکس استنبول کے شہر کے مرکز میں واقع نہیں ہے اور اس وجہ سے اسے کم خطرہ لاحق ہے۔ تاہم اس کے باوجود واشنگٹن نے بھی یورپی ممالک کے طرز پر اپنے شہریوں کے لیے سفری ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس ایڈوائزری میں شہریوں کو ہوشیار رہنے اور سیاحتی مقامات سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں، تاہم انقرہ کی اپنی بعض شرائط ہیں اس لیے ان کی تکمیل سے قبل وہ ان کی درخواست منظور کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ اور اس کی وجہ سے ترکی اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
بدھ کے روز جرمنی نے بعض یورپی ممالک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد دہشت گردانہ حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر استنبول میں اپنا قونصل خانہ عارضی طور پر بند کر دیاتصویر: Getty Images/AFP/Y. Akgul
ڈنمارک، سویڈن اور ہالینڈ جیسے ممالک میں اس کے خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں کے دوران انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش کیا، یا پھر اس کی بے حرمتی کی ہے۔ اس کی وجہ سے تعلقات مزید کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
یورپی ممالک میں قرآن کی بے حرمتی جیسے اقدامات سے ترکی اور دنیا کے دیگر حصوں کے مسلمانوں میں زبردست غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔
جمعرات کے روز ہی ناروے کی پولیس نے بتایا کہ اس نے اوسلو میں ہونے والے ایک اسلام مخالف مظاہرے کو یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ اس کے لیے سکیورٹی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ اس مظاہرے کے دوران بھی گروپ نے مبینہ طور پر ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن کو نذر آتش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
اشتہار
ترکی کا نفسیاتی جنگ کرنے کا الزام
ترک حکام نے قرآن سوزی، سفر سے متعلق تنبیہات اور قونصل خانے کی بندش جیسے اقدام پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے ان اقدامات کو ملک میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل ترکی کی انتخابی مہم میں مداخلت کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔
سویلو نے ایک مقامی نیوز چینل سے بات چیت میں کہا، ''وہ ترکی کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ ترکی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کے بعد ترکی کا سیاحتی شعبہ دوبارہ بحال ہو رہا ہے اور ٹریول الرٹس نیز قونصل خانے کی بندشوں جیسے اقدامات در اصل ترکی کے سیاحت کے شعبے کو دوبارہ بحال ہونے سے روکنے کی سازش کا حصہ ہیں۔
اس دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمران جماعت کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی ایک محفوظ ملک ہے اور مغربی ممالک کی جانب سے سکیورٹی الرٹ ان کی ''غیر ذمہ دارانہ'' حرکت ہے۔
پارٹی کے ایک اور ترجمان عمر سیلک نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا، ''کچھ سفارت خانے اور قونصل خانے ہمارے ملک کی سلامتی کے حالات کے بارے میں خدشات پیدا کرنے کے لیے بیانات دے رہے ہیں۔'' اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ناقابل قبول ہے۔''
مغربی ممالک کی جانب سے سکیورٹی الرٹس پر بظاہر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ترکی نے ہفتے کے اواخر میں اپنی بھی وارننگ جاری کی۔ اس نے بھی اپنے شہریوں سے کہا کہ امریکہ اور یورپ میں ''ممکنہ اسلامو فوبک، زینوفوبک اور نسل پرستانہ حملوں '' کا خطرہ لاحق ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)
استنبول، یورپ کا ایک شاندار شہر
استنبول دنیا کا ایسا واحد میٹروپولس شہر ہے، جو یورپ اور ایشیا دو براعظموں پر پھیلا ہوا ہے۔ اس شہر کی سیاحت کیوں ضروری ہے، دیکھیے تصویری کہانی میں۔
تصویر: AP
آیا صوفیہ ، ایک تاریخی گہوارہ
آیا صوفیہ کی شاندار عمارت اس شہر کی پیچیدہ تاریخ کی درست غمازی کرتی ہے۔ سن 325 یہ عمارت ایک چرچ کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ قبل ازیں یہ بت پرستوں کا ایک مقدس مقام تھا۔ سلطنت عثمانیہ نے سن 1453 میں اِسے مسجد بنا دیا۔ جدید ترکی کے اولین صدر مصطفیٰ کمال اتاترک نے سن 1935 میں اسے میوزیم کا درجہ دیا۔ پچاسی برس بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اسے پھر مسجد بنا دیا تاہم سیاح اس عمارت کا وزٹ کر سکتے ہیں۔
تصویر: Givaga/Zoonar/picture alliance
توپ کاپی محل، شاہی رہائش گاہ
آیا صوفیہ کے بعد چھ سو سالہ پرانی یہ عمارت سیاحوں کی سب زیادہ توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ یہ وسیع و عریض محل سلطنت عثمانیہ کی شاہی رہائش گاہ کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اسے دیکھنے کی خاطر ایک پورا دن درکار ہوتا ہے۔
تصویر: Paul Williams/Funkystock/imageBROKER/picture alliance
سلطان احمد مسجد
استنبول میں تین ہزار سے زائد مساجد ہیں۔ سن 1609 میں تعمیر کی گئی یہ مسجد آیا صوفیہ کے بعد کئی برسوں تک سب سے زیادہ اہم مسجد رہی۔ اسے نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کو سلطنت عثمانیہ کی فن تعمیر کا ہیرا بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Alex Anton/Zoonar/picture alliance
گرینڈ بازار، خریداری کا مرکز
استنبول پررونق بازاروں اور مارکیٹوں کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ گرینڈ بازار پندرہویں صدی سے ہی اس شہر کا اہم تجارتی مرکز رہا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے بازاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ قیمتی قالینوں سے لے کر مصالحوں تک یہاں سبھی کچھ دستیاب ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سو برس قبل تک استنبول میں ڈھائی ہزار سے زائد حمام تھے۔ اگرچہ اب ان کی تعداد کم ہو چکی ہے لیکن پھر بھی انتخاب کے لیے متعدد حمام موجود ہیں۔ ان میں سولہویں صدی کا سلطان حمام بھی ہے، جہاں خواتین اور مردوں کے نہانے کے لیے الگ الگ انتظام ہے۔
تصویر: Arif Hudaverdi Yaman/AA/picture alliance
بیسیلیکا سیسٹرن
جیمز بونڈ کا کردار نبھانے والے شین کونری ، ٹام ہینکس اور جیکی چن سبھی نے چھٹی صدی کی اس عجوبہ بازطینی عمارت میں فلمی سین فلمائے ہیں۔ یہ زیر زمین واٹر ورلڈ آیا صوفیہ سے زیادہ دور نہیں۔ موسم گرما میں سورج کی تپش سے فرار چاہتے ہیں تو یہ بہترین مقام ہے۔
تصویر: Karl F. Schöfmann/imageBROKER/picture alliance
آبنائے باسفورس کا بوٹ ٹرپ
استنبول دنیا کا ایسا واحد میٹروپولس شہر ہے، جو یورپ اور ایشیا دو براعظموں پر پھیلا ہوا ہے۔ آبنائے باسفورس ترک شہر استنبول کو یورپ اور ایشیا میں تقسیم کرتی ہے۔ یہاں کا بوٹ ٹرپ انتہائی دلکش ہے جبکہ شہر کے تاریخی مقامات کو دیکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
تصویر: Alex Anton/Zoonar/picture alliance
جزائر پرنس کا ڈے ٹرپ
نو جزیروں پر مشتمل جزائر پرنس استنبول کا ایک ضلع ہے۔ پندرہ ہزار نفوس پر آباد پرنس جزائر کا ایک روزہ دورہ انتہائی دلکش قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ پندرہ ملین آبادی والے استنبول کے مرکز سے کچھ سکون چاہتے ہیں تو یہاں ضرور جائیں۔
تصویر: Rainer Hackenberg/picture-alliance
استنبول کے لذیز پکوان
استنبول لذیز پکوانوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ گالاتا بریج کے قریب ہی واقع مچھلی مارکیٹ مخصوص ترک پکوان ’بیلک ایکمک‘ کے لیے مشہور ہے۔ فرائڈ یا گرلڈ مچھلی کا یہ پکوان تازہ سالاد اور ٹوسٹڈ بریڈ کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ گوشت کے دلدادہ افراد کبابوں سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Artur Widak/NurPhoto/Zoonar/picture alliance
غروب آفتاب کا دلکش نظارہ
غروب آفتاب کے 360 ڈگری پیناراما دلکش نظارے کے لیے میڈن ٹاور بہترین مقام ہے۔ یہ باسفورس کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر واقع ہے، جو بوٹ ٹرپ کے ذریعے قابل دسترس ہے۔ اٹھارہویں صدی کا یہ مینار مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا تھا تاہم اب یہ سلیفی لینے کا ایک مرکز قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Martin Siepmann/imageBROKER/picture alliance