امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے والد کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کے الزمات کی تردید پر وہ یقین کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Sohn
اشتہار
نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایوانکا ٹرمپ سے نیوز چینل این بی سی کے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا وہ ان خواتین پر یقین کرتی ہیں جنہوں نے ان کے والد پر جنسی ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایوانکا ٹرمپ نے کہا،’’ ایک بیٹی سے اپنے والد کے بارے میں یہ سوال پوچھا جانا غیر مناسب ہے۔‘‘
’ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر کی خواتین متحد‘
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے پہلے روز اُن کے ناقدین نے دنیا بھر میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں خواتین پیش پیش ہیں۔ ایک بہت بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہو رہا ہے، جس میں لاکھوں افراد بالخصوص خواتین شریک ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Caballero-Reynolds
خواتین کی کال
سب سے بڑا مظاہرہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی کال ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک نے جاری کی۔ متعدد خواتین ٹرمپ پر اپنے خلاف جنسی حملوں کے الزامات لگا چکی ہیں جبکہ اسقاط حمل کے حوالے سے ٹرمپ کے کچھ بیانات بھی متنازعہ حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک کے منتظمین نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر عوام سے اس جلوس میں شرکت کے لیے اپیل جاری کی تھی۔ ان خواتین کے احتجاج کا مقصد اپنے اُن حقوق کا دفاع کرنا ہے، جنہیں وہ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات اور مستقبل کی ممکنہ پالیسیوں کے تناظر میں خطرے میں دیکھ رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
سوشل میڈیا پر رابطہ کاری
جمعے کے روز تک ہی سوا دو لاکھ افراد نے واشنگٹن میں ہونے والے اس مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصدیق کر دی تھی۔ اس احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں امریکی شو بزنس سے تعلق رکھنے والے ستارے بھی شریک ہو رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. L. Magana
توقعات سے زیادہ تعداد
منتظمین کو توقع تھی کہ واشنگٹن میں اس مظاہرے میں دو لاکھ افراد شرکت کریں گے تاہم آخری خبریں آنے تک اس مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوُز کر چکی تھی۔ خواتین خاص طور پر گلابی رنگ کی ٹوپیاں اور ملبوسات پہنے اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Ireland
خواتین کے ساتھ یک جہتی
واشنگٹن میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کے ساتھ یک جہتی کے طور پر امریکا بھر کے تین سو شہروں میں ’سسٹرز مارچ‘ منظم کیے جا رہے ہیں۔ ان شہروں میں نیویارک، بوسٹن، لاس اینجلس اور سیئیٹل بھی شامل ہیں۔ ان امریکی خواتین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار دنیا بھر کے تین سو شہروں میں بھی کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Tivony
سڈنی میں بھی مظاہرہ
دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کا آغاز ہفتے کی صبح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہوا تھا۔ بعد ازاں کئی یورپی شہروں بشمول برلن میں بھی مظاہرے منظم کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Rycroft
ویلنگٹن میں اجتماع
نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں بھی اکیس جنوری کے دن خواتین نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نامی تحریک سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔
تصویر: Reuters/J. Gimblett
فرانس میں ریلی
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوئے ایک مظاہرے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سردی کے باوجود یہ لوگ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایفل ٹاور کے قریب جمع ہوئے۔
تصویر: Reuters/J. Naegelen
جنیوا میں اظہار یک جہتی
سوئٹزرلینڈ میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ جنیوا میں ٹرمپ کے خلاف منعقد ہونے والے ایک مظاہرے کی تصویر۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Di Nolfi
لندن کی سڑکوں پر ریلی
دیگر یورپی ممالک کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد سڑکوں پر نکلی اور ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
’نسل پرستی نامنظور‘
لندن میں منعقد ہونے والے مظاہرے میں خواتیں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا، ’ٹرمپ اور نسل پرستی نامنظور‘۔ جمعے کے روز ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر واشنگٹن ہی میں پُر تشدد مظاہرے بھی ہوئے، جن کے دوران پولیس نے دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Stillwell
ہیلسنکی میں مظاہرہ
گزشتہ کئی عشروں میں کسی بھی امریکی صدر نے عوام کو اس حد تک تقسیم نہیں کیا، جتنا کہ جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والے ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے کر دیا ہے۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Nukari
برلن کا اجتماع
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد نے مشہور زمانہ برانڈن برگ گیٹ پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن عوام نے ’برابری‘ کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
سپین کی بھی شرکت
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی کال پر یورپی ملک اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں بھی ریلی نکالی گئی، جس کے دوران متعدد خواتین نے صنفی برابری اور مساوات کے حق میں نعرے بازی کی۔
تصویر: Reuters/S.Vera
بھارت میں بھی مظاہرہ
مغربی ممالک کی طرح بھارتی شہر کلکتہ میں بھی خواتین نے ایک مارچ کا اہتمام کیا۔ ’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ نے دنیا بھر میں بالخصوص خواتین سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف مظٰاہرے کریں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Das
ارجنٹائن تک گونج
’ویمنز مارچ آن واشنگٹن‘ کی اپیل پر ارجنٹائن کے دارالحکومت میں بھی خواتین سڑکوں پر نکلیں۔ بیونس آئرس میں منعقدہ ہوئی ایک ریلی میں خواتین نے امریکی صدر ٹرمپ کو مسترد کر دیا۔
تصویر: Reuters/M. Brindicci
16 تصاویر1 | 16
ایوانکا نے مزید کہا،’’میں اپنے والد پر یقین رکھتی ہوں، میں اپنے والد کو جانتی ہوں، میرے خیال میں بطور ایک بیٹی یہ میرا حق ہے کہ میں اپنے والد پر یقین کروں۔‘‘
واضح رہے کہ درجنوں خواتین ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے ساتھ غیر مناسب رویہ اختیار کرنے کے الزمات عائد کر چکی ہیں۔ امریکی صدر خود بھی ایسے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔