1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
قانون کی بالادستییورپ

یورپی عدالت نے پہلی بار یورپی کمیشن کو ہی جرمانہ کر دیا

8 جنوری 2025

برسلز میں یورپی یونین کی جنرل کورٹ نے پہلی مرتبہ ایک ایسا فیصلہ سنایا ہے، جیسا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ اس عدالت نے اپنے ہی طے کردہ ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے پر پہلی بار یورپی کمیشن کو جرمانے کی سزا سنا دی۔

انصاف کی علامت جسٹیسیا اور پس منظر میں یورپی یونین کا پرچم
انصاف کی علامت جسٹیسیا اور پس منظر میں یورپی یونین کا پرچمتصویر: Klaus Steinkamp/McPhoto/imago stock&people

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے بدھ آٹھ جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں یورپی یونین کی جنرل کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں حکم دیا کہ یورپی یونین کا کمیشن ایک جرمن صارف کو 400 یورو جرمانہ ادا کرے۔

ڈیٹا پرائیوسی کی خلاف ورزی، میٹا کو 91 ملین یورو کا جرمانہ

جرمنی کے شہری اس صارف نے، جو مقدمے کا مدعی بھی تھا، الزام لگایا تھا کہ یورپی کمیشن نے اس بلاک میں عام شہریوں کے ذاتی کوائف کے تحفظ سے متعلق جو ضوابط نافذ کر رکھے ہیں، یہ کمیشن خود انہی ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔

بڑی ’گیٹ کیپر‘ ٹیک کمپنیوں کے لیے نئے، سخت یورپی ضابطے نافذ

یورپی یونین کا جھنڈا اور میٹا کا لوگوتصویر: Adrien Fillon/ZUMA/AP/picture alliance

مدعی کے پرسنل ڈیٹا کی امریکہ منتقلی

درخواست دہندہ نے قانونی دعویٰ کیا تھا کہ یورپی کمیشن نے اس کا پرسنل ڈیٹا مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر امریکہ منتقل کر دیا تھا اور یوں اس کے ان حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تھی، جو خود یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن رولز کے تحت اسے حاصل ہیں۔

مقدمے کی کارروائی کے دوران عدالت شواہد کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچی کہ یورپی کمیشن خود اپنے ہی نافذ کردہ یورپی ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔

ڈیٹا تحفظ کے قواعد کی مبینہ خلاف ورزی، اوبر کو بھاری جرمانہ

عدالت نے یورپی کمیشن کا حکم دیا کہ وہ مالی تلافی کے لیے متعلقہ جرمن شہری کو 400 یورو (412 امریکی ڈالر کے برابر) جرمانہ ادا کرے۔

اہم بات یہ ہے کہ اگرچہ جرمانے کی رقم صرف 400 یورو ہے، تاہم یہ اس لیے ایک سنگ میل اور اپنی نوعیت کا اولین عدالتی فیصلہ ہے کہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔

یورپی کمیشن کو جرمانہ صرف چار سو یورو کیا گیا ہے لیکن قانون کی بالا دستی کے حوالے سے اس عدالتی فیصلے کی اہمیت بہت زیادہ ہےتصویر: Christian Ohde/CHROMORANGE/picture alliance

مقدمے کی وجہ کیا بنی؟

اس مقدمے کے مدعی نے یورپی یونین کی ایک کانفرنس کے لیے اپنی رجسٹریشن کی خاطر یونین کی ویب سائٹ پر ''فیس بک کے ذریعے سائن ان کیجیے‘‘ کا بٹن استعمال کیا تھا۔

اس طرح اس جرمن شہری کی ڈیجیٹل ڈیوائس کا آئی پی ایڈریس فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کے مختلف پلیٹ فارمز کو امریکہ میں منتقل ہو گیا تھا۔ یورپی یونین کی جنرل کورٹ کے مطابق ایسا کرتے ہوئے یورپی کمیشن نے اپنے ہی ضوابط سے انحراف کیا تھا۔

فیس بک واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے، جرمن کمشنر

جنرل کورٹ یورپی یونین کی ایک ایسی عمومی عدالت ہے، جو یونین کے مختلف محکموں اور اداروں کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائیوں کی سماعت کرتی ہے۔

یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن یا GDPR کو عام صارفین کی پرائیویسی کے تحفظ کے حوالے سے دنیا کے انتہائی سخت اور جامع ترین ضابطوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

میٹا، صارفین کا ڈیٹا امریکی خفیہ ایجنسیوں کو فراہم کرتی ہے

06:38

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں