بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن جماعت کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے دیے جانے والے بیانات ’دشمن کو فائدہ‘ پہنچانے کا سبب بن رہے ہیں۔
اشتہار
گزشتہ ہفتے بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں فضائی حملے کے بعد بی جے پی حکومت اور بعض وزراء نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی میں بہت بڑی تعداد میں ’دہشت گرد‘ ہلاک کر دیے گئے، تاہم اب اپوزیشن کی جانب سے ہلاکتوں کے ان دعووں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان دعووں کے حق میں شواہد پیش کرے۔
بھارت میں مسلح افواج کی کارروائیوں پر سوالات اٹھانا نہایت غیرعمومی بات ہے، خصوصاﹰ اگر کوئی کارروائی دیرینہ حریف پاکستان کے خلاف کی گئی ہو۔ تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے 26 فروری کو بالاکوٹ میں کی جانے والی کارروائی سے متعلق حکومتی دعووں پر شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا ایک الزام یہ بھی ہے کہ وزیراعظم مودی اور ان کی جماعت اس کارروائی کو سیاسی فوائد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں عام انتخابات رواں برس مئی میں ہونا ہیں۔
تاہم حکومت نے اپوزیشن کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، جن میں حکومت سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے دعووں کی تصدیق کے لیے ثبوت دے۔
اتوار کے روز ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا، ’’ایک ایسے وقت میں جب فوج ملک کے اندر اور باہر دہشت گردوں کو کچلنے میں مصروف ہے، بھارت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو اس کے حوصلوں کو پست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جس پر دشمن خوش ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ ایسے بیانات کیوں دے رہے ہیں، جس سے دشمنوں کا فائدہ ہو رہا ہے؟‘‘
بالاکوٹ حملے کے بعد پاکستان نے بھی بھارت میں فضائی حملے کیے تھے، تاہم ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ پاکستانی موقف ہے کہ بھارتی فضائی حملے میں پاکستان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ پاکستانی حملے اور اس کے بعد ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مار گرانے اور ایک بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا تھا، تاہم بعد میں اسے بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ ان واقعات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج کو پہنچ گئی تھی، تاہم اب صورت حال کسی حد تک معمول پر آ چکی ہے۔
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا بھارت کے ایک ایسے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جس کے تین افراد ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اب باضابطہ طور پر عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.K. Singh
جواہر لال نہرو
برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے بڑے رہنماؤں میں شمار ہونے والے جواہر لال نہرو پریانکا گاندھی کے پڑدادا تھے۔ وہ آزادی کے بعد بھارت کے پہلے وزیراعظم بنے اور ستائیس مئی سن 1964 میں رحلت تک وزیراعظم رہے تھے۔ اندرا گاندھی اُن کی بیٹی تھیں، جو بعد میں وزیراعظم بنیں۔
تصویر: Getty Images
اندرا گاندھی
پریانکا گاندھی کی دادی اندرا گاندھی اپنے ملک کی تیسری وزیراعظم تھیں۔ وہ دو مختلف ادوار میں بھارت کی پندرہ برس تک وزیراعظم رہیں۔ انہیں اکتیس اکتوبر سن 1984 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اُن کے بیٹے راجیو گاندھی بعد میں منصبِ وزیراعظم پر بیٹھے۔ راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا ہیں، جن کی شکل اپنی دادی اندرا گاندھی سے ملتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
راجیو گاندھی
بھارت کے چھٹے وزیراعظم راجیو گاندھی سیاست میں نو وارد پریانکا گاندھی واڈرا کے والد تھے۔ وہ اکتیس اکتوبر سن 1984 سے دو دسمبر سن 1989 تک وزیراعظم رہے۔ اُن کو سن 1991 میں ایک جلسے کے دوران سری لنکن تامل ٹائیگرز کی خاتون خودکش بمبار نے ایک حملے میں قتل کر دیا تھا۔ اُن کے قتل کی وجہ سن 1987 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہونے والا ایک سمجھوتا تھا، جس پر تامل ٹائیگرز نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: Imago/Sven Simon
سونیا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا کی والدہ سونیا گاندھی بھی عملی سیاست میں رہی ہیں۔ وہ انیس برس تک انڈین کانگریس کی سربراہ رہی تھیں۔ اطالوی نژاد سونیا گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی رکن رہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر بھی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla
راہول گاندھی
بھارتی سیاسی جماعت انڈین کانگریس کے موجودہ سربراہ راہول گاندھی ہیں، جو پریانکا گاندھی واڈرا کے بڑے بھائی ہیں۔ انہوں نے سولہ دسمبر سن 2017 سے انڈین کانگریس کی سربراہی سنبھال رکھی ہے۔ وہ چھ برس تک اسی پارٹی کے جنرل سیکریٹری بھی رہے تھے۔ راہول گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا کے رکن بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. White
پریانکا گاندھی واڈرا
راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا بارہ جنوری سن 1972 کو پیدا ہوئی تھیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کی ماں بھی ہیں۔ انہوں نے سینتالیس برس کی عمر میں عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی عملی سیاست کا فروری سن 2019 میں حصہ بن جائیں گی۔
تصویر: Reuters/P. Kumar
سیاسی مہمات میں شمولیت
مختلف پارلیمانی انتخابات میں پریانکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی اور امیتھی کے حلقوں میں اپنے بھائی اور والد کی انتخابی مہمات میں باضابطہ شرکت کی۔ عام لوگوں نے دادی کی مشابہت کی بنیاد پر اُن کی خاص پذیرائی کی۔ گزشتہ کئی برسوں سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کر سکتی ہیں اور بالآخر انہوں نے ایسا کر دیا۔
تصویر: DW/S. Waheed
عملی سیاست
پریانکا گاندھی واڈرا نے بدھ تیئس جنوری کو انڈین کانگریس کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے برسوں انہیں عملی سیاست میں حصہ لینے کی مسلسل پیشکش کی جاتی رہی۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ مئی سن 2019 کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری
انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کی پریس ریلیز کے مطابق پریانکا گاندھی کو پارٹی کی دو نئی جنرل سیکریٹریز میں سے ایک مقرر کیا گیا ہے۔ اس پوزیشن پر انہیں مقرر کرنے کا فیصلہ پارٹی کے سربراہ اور اُن کے بھائی راہول گاندھی نے کیا۔ وہ اپنا یہ منصب اگلے چند روز میں سبھال لیں گی۔
بی جے پی کی تنقید
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پریانکا گاندھی کو کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری مقرر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے خاندانی سیاست کا تسلسل قرار دیا۔
تصویر: DW/S. Wahhed
10 تصاویر1 | 10
عوامی رائے سے متعلق ایک بھارتی ادارے سی ووٹر کے بانی یشونت دیش مکھ نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ’’اگر اپوزیشن قومی سلامتی سے متعلق موضوع پر اپنی یہ مہم جاری رکھتی ہے۔ تو مجھے ڈر ہے کہ اس سے اپوزیشن کو نہیں بلکہ مودی کو ہی فائدہ ہو گا۔‘‘
اس ایجنسی نے گزشتہ ہفتے کی فضائی کارروائی کے بعد سے اب تک کوئی عوامی جائزہ شائع نہیں کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس حملے سے قبل تک مودی کی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی، جو سن 2017 کے وسط سے اب تک کی سب سے زیادہ کمی ہے۔