اپیک تنظیم: یورپی مالیاتی بحران سے ہوشیار
14 نومبر 2011امریکی ریاست ہوائی کے شہر ہونولُولُو میں ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کے سربراہی اجلاس میں یورپ میں پیدا شدہ قرضوں کے بحران پر بھی فوکس کیا گیا۔ لیڈران نے یورپی مالیاتی بحران کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے اپنی اپنی اقتصادیات کے لیے محفوظ پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کو اہم قرار دیا۔ اپیک (APEC) کے اکیس ملکوں کے لیڈران نے تنظیم کے لیے یورپی قرضوں کے بحران کو ایک چیلنج سے تعبیر کرتے ہوئے متوازن حکمت عملی اختیارکرنے کومناسب خیال کیا۔
اس بات کے اشارے سامنے آئے ہیں کہ اپیک تنظیم کے سالانہ سربراہی اجلاس میں اتوار کے روز کے سیشنوں کے بعد یورپ میں پیدا شدہ مالیاتی بحران کے بارے میں ایک مشترکہ پالیسی بیان جاری کیا جا سکتا ہے۔ سمٹ کے دوران تنظیم کے شرکاء نے یورپی اقتصادی بحران پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے اس اندیشے کا بھی اظہار کیا کہ یورپی بحران پھیل کر ایشیا اور پیسفک ملکوں تک پہنچ سکتا ہے اور اس مناسبت سے تنظیم کے ملک اپنی اپنی اقتصادیات کو محفوظ کرنے کے لیے دفاعی پالیسیوں کو فروغ دیں گے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ بھی اس کانفرنس میں شریک تھیں اور انہوں نے بھی اپیک کے رکن ملکوں کو خبر دار کیا ہے کہ یورپی بحران کی لپیٹ میں بعض ایشیائی ملک آ سکتے ہیں۔
اپیک تنظیم کے سربراہ اجلاس میں بظاہر رکن ملکوں کی جانب سے اتفاق اور متحد رہنے کے جذبات سامنے آئے ہیں لیکن امریکہ اور چین کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔ امریکی صدر کے ایک مشیر کے حوالے سے سامنے آیا ہے کہ اوباما نے چینی رہنما ہُو جن تاؤ کو ملفوف انداز میں بتایا کہ چین کی اقتصادی ترقی سے امریکی عوام میں ہیجان اور بے صبری پیدا ہونے لگی ہے۔ چین کی جانب سے یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ امریکہ میں پیدا شدہ بےروزگاری اور تجارتی خسارہ چینی کرنسی یوان کے سبب نہیں بلکہ پچھلی حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے چین پر انٹیلکچول پراپرٹی حقوق کے احترام اور تجارت کے بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کی پاسداری کا مشورہ بھی دیا۔
بعض اقتصادی جائزوں کے مطابق کئی برسوں کے بعد چینی سالانہ شرح نمو میں اگلے سال کمی کے اشارے سامنے آئے ہیں اور یہ نو فیصد کی بلند سطح سے کم ہو سکتی ہے۔ اسی کمی کے باوجود یہ ترقی کی شرح امریکی شرح پیدوار سے چار گنا زیادہ ہے۔
ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن کے دائرے میں جاری ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ (TPP) کے مذاکراتی عمل میں میکسیکو اور کینیڈا نے بھی شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سمٹ کے پہلے دن جاپان نے اس پارٹنر شپ کی بات چیت میں شریک ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اب ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ میں شمولیت کے مذاکراتی عمل میں امریکہ سمیت نو ملک شامل ہو چکے ہیں۔ ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ کا نیا ادارہ اگلے سال تک اپنے مقاصد کے فریم ورک کی تشکیل کی خواہش رکھتا ہے۔
امریکی صدر اوباما نے امریکی اقتصادی ترقی کو پیسفک دائرے کے ممالک میں افزائش پاتی اقتصادیات کے ساتھ نتھی کیا ہے۔ اوباما کے مطابق اس خطے میں اقتصادی اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے امریکہ کساد بازاری کے اثرات سے نجات پانے میں سرعت سے کامیاب ہو گا۔ امریکہ نے عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں پیسفک دائرے کو ایک انجن سے تعبیر کیا۔ ان کے مطابق اس خطے میں اقتصادی سرگرمیوں میں تحریک اقوام کے لیے مفید اور خوشحالی کی ضامن ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ