ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کینسر کو شکست دی جا سکتی ہے۔ امراض قلب کے بعد سب سے زیادہ اموات سرطان کے سبب ہوتی ہیں تاہم بہتر طرز زندگی اختیار کرنے سے کینسر کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔
اشتہار
کینسر یا سرطان کی کئی اقسام ہیں اور ان سے بچاؤ کے طریقوں پر سبھی ماہرین متفق بھی نہیں ہیں تاہم محققین اس بات پر ضرور اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ کینسر کی نصف سے زائد اقسام سے بچاؤ ممکن ہے۔ ماہرین کی رائے میں سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز، خوراک پر توجہ اور وزن کم رکھنے جیسی تدابیر اس مرض سے بچا سکتی ہیں۔
جرمنی کے شہر ہائیڈلبرگ میں قائم کینسر پر تحقیق کرنے والے ادارے کے سربراہ رُوڈولف کاکس کہتے ہیں، ’’بلاشبہ قسمت کا بھی کردار ہے، لیکن آپ حفاظتی اقدامات کے ذریعے کینسر کے امکانات ضرور کم کر سکتے ہیں۔‘‘
سگریٹ نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں، گلے، غذائی نالی اور مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر عام طور پر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ جرمن کینسر سوسائٹی کے سکریٹری جنرل یوہانس برُونس کے مطابق، ’’کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کی ایک بہت بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے۔ یوں سگریٹ سب سے بڑا قاتل ہے۔‘‘
ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی ترک کرنے سے اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات میں واضح کمی ہو جاتی ہے۔
موٹاپا
عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ موٹاپے کا کینسر سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کاکس کا کہنا ہے کہ کینسر کے 5 سے 6 فیصد مریض زیادہ وزن اور موٹاپے کی وجہ سے ہی اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق صرف زیادہ وزن ہونے سے اس مرض کے امکانات میں اضافہ نہیں ہو جاتا بلکہ ایسے دبلے پتلے افراد جن کے پیٹ میں چربی کی مقدار زیادہ ہو، ان میں بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کے کافی امکانات ہوتے ہیں۔
غذا
ماہرین کے مطابق 10 فیصد مریض غیر متوازن غذا استعمال کرنے کے سبب کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ سائنس تصدیق کر چکی ہے کہ سرخ گوشت کے استعمال سے نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں جب کہ غذائی ریشوں کے فائدہ مند ہونے کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔ ابھی تک اس مفروضے کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ پھلوں اور سبزیوں کا بکثرت استعمال کینسر سے بچاؤ میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ برس خبردار کیا تھا کہ پہلے سے تیار شدہ گوشت استعمال کرنے کے باعث کینسر میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات اہم نہیں ہے کہ آپ کس قسم کا گوشت کھاتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ آپ کتنی مقدار میں اسے استعمال کر رہے ہیں۔
ورزش
جسمانی ورزش اور سرگرمیوں سے بڑی آنت اور چھاتی کے سرطان سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ کاکس کا کہنا ہے کہ ورزش کر کے کینسر کی دیگر اقسام سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر ماہرین کی رائے میں تندرست رہنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، تاہم ایسا سمجھنا بھی غلط ہے کہ میراتھن دوڑ میں شامل ہونے سے سرطان کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔
شراب نوشی
تقریباﹰ 5 فیصد مریض شراب نوشی کی وجہ سے سرطان میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ شراب کے ساتھ سگریٹ بھی پینے والے افراد میں تو یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ کاکس کے مطابق روزانہ صرف ایک گلاس وائن یا بیئر پینے سے کینسر کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے تاہم کثرت استعمال تو بہر صورت جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
یو وی (الٹرا وائلٹ)
ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد کے سرطان کا بنیادی سبب (sunburns) سن برن ہوتا ہے۔ اس لیے دھوپ سے بچنا ضروری ہے۔ تاہم ہر وقت گھر کے اندر یا صرف سائے میں رہنا بھی نقصان دہ ہے۔ دھوپ وٹامن ڈی کا اہم ذریعہ ہے جو ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
تمباکو نوشی، شراب نوشی اور مندرجہ بالا دیگر وجوہات کے حوالے سے مناسب اور بروقت احتیاطی تدابیر کے علاوہ اہم بات یہ بھی ہے کہ آپ وقتاﹰ فوقتاﹰ چیک اپ یعنی طبی معائنہ ضرورا کرانا چاہیے۔
سرطان سے بچیں
سرطان سے خود کو محفوظ رکھنا ممکن ہے۔ محققین کو اس بات کا علم ہے کہ کینسر کن وجوہات کی بناء پر ہوتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ سرطان کے بہت سے خطرات کو ٹالا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
قسمت اپنے ہاتھ میں
سرطان کی تشخیص اچانک ہوتی ہے اور یہ کسی کے لیے بھی ایک بڑے صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ سگریٹ نوشی سرطان کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہے۔ تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب ہی نہیں بنتی بلکہ سرطان کی کئی اور قسموں کی وجہ بھی سگریٹ نوشی ہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
موٹاپا ’موت‘ ہے
سرطان کی ایک بڑی وجہ موٹاپا یا ضرورت سے زیادہ وزن ہوتا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے ہر قسم کا کینسر ہو سکتا ہے، خاص طور پر گردوں، مثانے اور خوراک کی نالی میں۔ فربہ خواتین میں رحم اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جسمانی تربیت لازمی
جسمانی طور پر سست اور کاہل افراد اکثر سرطان کے مریض بن جاتے ہیں۔ جائزوں کے مطابق باقاعدگی سے اسپورٹس کرنے سے ٹیومر کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ جسم کو حرکت دینے سے انسولین کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور موٹاپے کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔ اس کے لیے پیدل چلنا اور تھوڑی دیر کے لیے سائیکل چلانا ہی کافی ہوتا ہے۔
تصویر: Fotolia/runzelkorn
شراب نوشی ایک اہم وجہ
شراب نوشی سے منہ، گلے، سانس اور خوراک کی نالی کا کینسر ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ شراب نوشی اور سگریٹ نوشی کے ملاپ سےسرطان کا خطرے دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ناقص گوشت
ریڈ میٹ یا سرخ گوشت سے معدے کا کینسر ہو سکتا ہے۔ اصل وجہ کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ ریڈ میٹ اور معدے کے سرطان کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔ خاص طور پر گائے کا گوشت بہت زیادہ خطرناک ہے جبکہ محدود مقدار میں سور کا گوشت بھی سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia
کوئلوں پر بار بی کیو
کوئلوں پر گوشت پکانے کے دوران پولی سائیکلک ہائیڈروکاربن مادہ بنتا ہے، جس سے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے۔ جانوروں پر تجربات سے تو یہ بات ثابت ہو گئی ہے تاہم انسانوں پر گزشتہ کئی برسوں سے جاری تجربات سے ابھی تک حتمی طور پر اسے ثابت نہیں کیا جا سکا۔
تصویر: picture alliance/ZB
فاسٹ فوڈ سے پرییز کریں
غذا میں پھلوں، سبزیوں اور فائبر کا استعمال سرطان سے محفوظ رکھنے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ ایک طویل عرصے سے جاری مطالعاتی جائزوں کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پہلے سے لگائے جانے والوں اندازوں کے برخلاف صحت مند غذا سے کینسر ہونے کا خطرہ صرف دس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
زیادہ شعاعیں، زیادہ نقصان
سورج کی روشنی سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ ریز یا بالا بنفشی شعاعیں جسم میں داخل ہوتی ہیں۔ اس سے جلد کے کینسر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت حال میں استعمال کی جانے والی مختلف کریمیں جلد کو سورج کی تپش سے تو بچاتی ہیں لیکن جلد کا رنگ تبدیل ہونے کا مطلب ہے کہ ان شعاعوں کے اثرات جسم میں داخل ہو چکے ہیں۔
تصویر: dapd
جدید طریقہ علاج بھی مضر
ایکسرے کے دوران نکلنے والی شعاعیں موروثی خصوصیات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ عام ایکسرے کے مقابلے میں کمپیوٹر ٹوموگرافی زیادہ نقصان دہ ہے۔ تاہم ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بہت اشد ضروت میں ہی ٹوموگرافی کرائی جائے جبکہ ایم آر آئی کرانے سے صحت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
تصویر: picture alliance/Klaus Rose
انفیکشن کے ذریعے سرطان
رسولی یا پھوڑے یعنی ’ پاپی لوماواوائرس‘ کی وجہ سے رحم کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہیپیٹائٹس بی اور سی جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس تصویر میں ہیلیکوبیکٹر پائرولی بیکٹیریا معدے میں داخل ہو کر کینسر کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے کئی وائرس ایسے ہیں، جن کے خلاف ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مانح حمل گولیاں
مانح حمل گولیوں کے استعمال سے چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب ان گولیوں کی وجہ سے رحم مادر کے کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ان کے استعمال کے نقصانات اپنی جگہ لیکن یہ گولیاں فائدے مند بھی ہیں۔
تصویر: Fotolia/Kristina Rütten
کینسر کبھی بھی ہو سکتا ہے
بے شک انسان ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرے اور احتیاط سے کام لے، لیکن پھر بھی سرطان لاحق ہو سکتا ہے۔ کینسر کے نصف سے زیادہ مریضوں میں غلط جینز قصور وار ہوتے ہیں یا اس میں عمر کا بھی عمل دخل بہت ہوتا ہے۔ برین ٹیومر یا دماغی سرطانی رسولیاں صرف موروثی وجوہات کی وجہ سے ہی نہیں بنتیں۔