اڑتاليس گھنٹوں ميں عراق سے ترک دستے واپس بلائے جائيں، عراق
7 دسمبر 2015بغداد حکومت کے مطابق عراق ميں ترک افواج کی تعيناتی کسی قسم کی اطلاع کے بغير کی گئی اور انہيں فوراً واپس بلايا جانا چاہيے۔ عراقی وزير اعظم حيدر العبادی نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اگر آئندہ اڑتاليس گھنٹوں ميں ترک افواج کو واپس نہيں بلايا جاتا، تو اس سلسلے ميں اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے رجوع کيا جا سکتا ہے۔ العبادی کے بقول ترک فوج کی تعيناتی عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
قبل ازيں ترکی کی جانب سے گزشتہ جمعرات شمالی عراق ميں بشقيہ کے مقام پر سينکڑوں فوجی تعينات کيے گئے۔ انقرہ حکام نے افواج کی تعيناتی کو معمول کے مطابق تربيتی مشن کا حصہ قرار ديتے ہوئے کہا ہے کہ يہ اہلکار ترک عسکری ٹرينرز کی حفاظت کے ليے بھيجے گئے ہيں۔ ترک وزير خارجہ مولود چاویش اولو کے بقول عراقی وزير اعظم العبادی دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے خلاف مسلسل اضافی تعاون کا مطالبہ کرتے آئے ہيں۔ مولود نے امکان ظاہر کيا کہ بغداد کے اس مطالبے کے پيچھے ’ديگر ممالک‘ ملوث ہو سکتے ہيں تاہم انہوں نے اس بارے ميں مزيد تفصيلات نہيں بتائيں۔
يہ امر اہم ہے کہ ترک فضائيہ کی جانب سے شامی سرحد کے قريب قريب دو ہفتے قبل ايک روسی لڑاکا طيارہ گرائے جانے کے بعد سے انقرہ اور ماسکو کے تعلقات کشيدگی کا شکار ہيں۔ اسی تناظر ميں ترکی اسلامک اسٹيٹ کے خلاف اپنی کارروائيوں کو وسعت دينا چاہتا ہے۔ امريکا اور ديگر ملکوں کی جانب سے انقرہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ خطے ميں سرگرم اس شدت پسند گروہ کے خلاف زيادہ فعال کردار ادا کرے۔
ترک وزير اعظم احمد داؤد اوگلو نے اتوار کے دن بتايا کہ تازہ تعيناتی ميں وہاں موجود دستوں کو آرام دينے کے ليے تازہ دستے بھيجے گئے ہيں۔ يہ دستے موصل کے گورنر کے درخواست پر عراقی وزارت دفاع سے مشاورت کے بعد بھيجے گئے تھے۔ عراقی کرد خطے کے وزير اعظم مسعود برزانی عنقريب ترکی کا دورہ کرنے والے ہيں۔ اس کے علاوہ جلد ہی عراقی وزير دفاع بھی ترکی جائيں گے۔