اگر اسامہ بن لادن پکڑا گیا تو؟
17 فروری 2011امریکی سینیٹرز کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ اگر القاعدہ کے یہ دو اہم ترین رہنما گرفتار ہوتے ہیں تو امریکہ اس صورتحال سے کیسے نمٹے گا؟ پنیٹا کا جواب تھا کہ ایسے صورت میں فوری طور پر ان مطلوب ترین افراد کو افغانستان میں بگرام کے مقام پر موجود امریکی فوجی اڈے پر منتقل کردیا جائے گا، جہاں ان سے ضروری تفتیش کے بعد ممکنہ طور پر گوانتا ناموبے پہنچا دیا جائے گا۔ تاہم امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمزکلیپر کا خیال اس سے مختلف تھا، ان کا کہنا تھا کہ اگر اسامہ بن لادن یا ایمن الظواہری گرفتار ہوتے ہیں تو اس سے ملک کی مختلف ایجنسیز کے درمیان ایک بحث چھڑ سکتی ہے کہ القاعدہ کی ان دو شخصیات سے کیسے نمٹا جائے؟
امریکی کانگریس میں یہ سوال بحث کا موضوع بنا ہوا ہے کہ اگر مشتبہ دہشت گرد گرفتار ہوتے ہیں تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟ کیونکہ متعدد ریبلکن ارکان کانگریس گوانتاناموبے کا حراستی مرکز بند کرنے اور دہشت گردوں کے مقدمات ملکی عدالتوں میں سنے جانے کی مخالفت کررہے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما کیوبا کے جنوبی حصے گوانتاناموبے کے مقام پر موجود امریکی بحری اڈے میں قائم اس متنازعہ حراستی مرکز کو بند کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ امریکی صدر کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ کے بیان کے باوجود امریکی صدر گوانتا ناموبے کا حراستی مرکز بند کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
دوسری طرف امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر اس خیال کا اظہار کرچکے ہیں کہ انہیں اس بات کی توقع نہیں ہے کہ اسامہ بن لادن کو زندہ گرفتار کیا جائے گا۔ امریکی خفیہ ادارے نائن الیون حملوں کے بعد سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اور اس تنظیم کے نائب سربراہ ایمن الظواہری کی تلاش میں ہیں۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: امتیاز احمد