’تنازعے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو پاکستان کو مہنگا پڑے گا‘
صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
4 ستمبر 2020
بھارت نے پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دو محاذوں پر ایک ساتھ لڑنے کی صلاحیت رکھتاہے اور اگر پاکستان نے چین کے ساتھ سرحد پر تنازعے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو اسے زبردست نقصان سے دو چار ہونا پڑے گا۔
اشتہار
ایک ایسے وقت جب لداخ میں چین اور بھارت کے درمیان زبردست کشیدگی کا ماحول ہے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے چین اور پاکستان کی جانب سے شمال اور مغربی سرحدوں پر بھارت کے خلاف 'مربوط کارروائی' کے خطرے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ تاہم ان کا دعوی ہے کہ بھارتی مسلح افواج اس مشترکہ خطرے سے بھی نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ایسی صورت میں اسلام آباد کو زبردست نقصان سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
نئی دہلی میں 'امریکا اور بھارت میں دفاعی اشتراک' کے ایک فورم (یو ایس آئی ایس پی ایف) سے خطاب کرتے ہوئے جنرل بپن راؤت نے کہا چین اور پاکستان عسکری، معاشی اور سفارتی سطح پر تعاون کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''پاکستان اور چین میں اقتصادی تعاون، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں فوجی، معاشی اور مسلسل سفارتی تعاون کی وجہ سے اعلی سطح کی تیاریاں بھی ہیں۔ اس کے سبب شمال اور مغربی محاذوں پرمربوط کارروائی کا خطرہ بھی ہے۔ اپنی دفاعی منصوبہ بندی کرتے وقت ہمیں اس پہلو پر بھی غور کرنا ہوگا۔'' ان کہنا تھا کہ مسلح افواج نے دونوں محاذوں کے لیے تیاری کر رکھی ہے جس میں پہلے محاذ کو فوقیت حاصل ہے اور دیگر محاذ کی اہمیت درجہ دوئم کی ہے۔
انہوں نے چین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''اگر ہماری شمالی سرحد پر کوئی خطرہ پیدا ہوتا ہے تو پاکستان اس کا فائدہ اٹھا کر مغربی سرحد پر کچھ پریشانی پیدا کر سکتا ہے اور اسی لیے ہم نے خاطر خواہ احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں تاکہ پاکستان کی جانب سے ایسی کسی بھی کارروائی کی ناکامی کو یقینی بنایا جا سکے، اور وہ اپنے مشن میں کامیاب بھی نہیں ہو سکتے۔ درحقیت اگر انہوں نے ایسی کسی غلط کارروائی کی کوشش کی تو انہیں بھاری نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔''
دوسری جانب بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے جمعرات کے روز لداخ میں ایل اے سی کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ سرحد پر حالات تھوڑے کشیدہ ہیں اسی لیے فوج کو احتیاطی طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین کہ بات چیت کے ذریعے چین کے ساتھ تمام اختلافات کو حل کر لیا جائیگا۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل راکیش کمارسنگھ بھدوریا نے بھی مغربی بنگال میں فضائیہ کے اڈوں کا دورہ کر کے صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔ اس سے متعلق ایک بیان میں کہا گیا کہ فضائیہ کے افسران نے آپریشن سے متعلق اپنی تیاریوں سے انہیں آگاہ کیا۔
لداخ میں فوجی افسران سے ملاقات کے بعد بری فوج کے سربراہ جنرل نروانے نے کہا، ''میں نے کل (جمعرات کو) لیہہ پہنچنے کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا۔ فوجیوں سے بات کرتے ہوئے میں نے بذات خود مشاہدہ کیا کہ فوجی ہمت و شجاعت کے جذبے سے سرشار ہیں۔۔۔ ان کا حوصلہ بلند ہے اور وہ کسی بھی پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے فوجی دنیا کے بہترین افسر ہیں۔ وہ صرف فوج کو ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو فخر کا احساس کرائیں گے۔''
انہوں نے مزید کہا، '''ایل اے سی پر صورت حال تھوڑی کشیدہ ہے۔ حالات کے پیش نظر احتیاطی طور پر ہم نے اپنی خود کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کی ہے۔ یہ تعیناتی ایل اے سی پر کی گئی ہے۔ جنرل نروانے کا کہنا تھا کہ سرحد پر کئی ماہ سے حالات کشیدہ رہے ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔ ''ہمیں یقین ہے کہ بات چیت کے ذریعے تمام اختلافات حل ہوجائیں گے اور سابقہ صورت حال بحال ہوجائے گی۔''
اس دوران اطلاعات ہیں کہ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ ایل اے سی پر کشیدگی کو دور کرنے کے مقصد سے ماسکو میں اپنے چینی ہم منصب وی فینگے سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ دونوں رہنما 'شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن' کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے روس کے دورے پر ہیں۔ ادھر بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ ایل اے سی پر چین کے ساتھ کشیدگی بات چیت کے ذریعے ختم ہو سکتی ہے اور فریقین کے درمیان تمام اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں۔
دنیا میں سفارت کاری کے سب سے بڑے نیٹ ورک کن ممالک کے ہیں
دنیا میں اقتصادی ترقی اور سیاسی اثر و رسوخ قائم رکھنے میں سفارت کاری اہم ترین جزو تصور کی جاتی ہے۔ دیکھیے سفارت کاری میں کون سے ممالک سرفہرست ہیں، پاکستان اور بھارت کے دنیا بھر میں کتنے سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Harnik
1۔ چین
لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
2۔ امریکا
امریکا دنیا بھر میں تعینات 273 سفارت کاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا کے دنیا کے 168 ممالک میں سفارت خانے موجود ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 88 ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ اور دیگر اہم جگہوں پر تعینات مستقل امریکی سفارتی مشنز کی تعداد نو ہے۔
تصویر: AFP/B. Smialowski
3۔ فرانس
فرانس اس عالمی انڈیکس میں 267 سفارتی مشنز کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک فرانس کے 161 سفارت خانے، 89 قونص خانے، 15 مستقل سفارتی مشنز اور دو دیگر سفارتی مشنز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Valat
4۔ جاپان
جاپان نے دنیا کے 151 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں اور مختلف ممالک کے 65 شہروں میں اس کے قونصل خانے بھی موجود ہیں۔ جاپان کے مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 10 ہے اور دیگر سفارتی نمائندوں کی تعداد 21 ہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر میں جاپان کے سفارتی مشنز کی تعداد 247 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/I. Kalnins
5۔ روس
روس 242 سفارتی مشنز کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 144 ممالک میں روسی سفارت خانے ہیں جب کہ قونصل خانوں کی تعداد 85 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kremlin Pool
6۔ ترکی
مجموعی طور پر 234 سفارتی مشنز کے ساتھ ترکی سفارت کاری کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 140 ممالک میں ترکی کے سفارت خانے قائم ہیں اور قونصل خانوں کی تعداد 80 ہے۔ ترکی کے 12 مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/K. Ozer
7۔ جرمنی
یورپ کی مضبوط ترین معیشت کے حامل ملک جرمنی نے دنیا کے 150 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ جرمن قونصل خانوں کی مجوعی تعداد 61 اور مستقل سفارتی مشنز کی تعداد 11 ہے۔ جرمنی کے سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 224 بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
8۔ برازیل
لاطینی امریکا کی ابھرتی معیشت برازیل کے بھی دنیا بھر میں 222 سفارتی مشنز ہیں جن میں 138 سفارت خانے، 70 قونصل خانے اور 12 مستقل سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: AFP/S. Lima
9۔ سپین
سپین 215 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ دنیا کے 115 ممالک میں ہسپانوی سفارت خانے ہیں اور مختلف ممالک کے شہروں میں قائم ہسپانوی قونصل خانوں کی تعداد 89 ہے۔
تصویر: Fotolia/elxeneize
10۔ اٹلی
اٹلی نے 124 ممالک میں اپنے سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ قونصل خانوں کی تعداد 77 ہے جب کہ آٹھ مستقل سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔ دنیا بھر میں اٹلی کے مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 209 ہے۔
تصویر: Imago
11۔ برطانیہ
برطانیہ کے دنیا بھر میں مجموعی سفارتی مشنز کی تعداد 205 ہے جن میں 149 سفارت خانے، 44 قونصل خانے، نو مستقل سفارتی مشنز اور تین دیگر نوعیت کے سفارتی مشنز شامل ہیں۔
تصویر: imago/ITAR-TASS/S. Konkov
12۔ بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت مجموعی طور پر 186 سفارتی مشنز کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں بارہویں اور ایشیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت نے 123 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ دنیا بھر میں بھارتی قونصل خانوں کی تعداد 54 ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور آسیان کے لیے خصوصی سفارتی مشن سمیت بھارت کے دنیا میں 5 مستقل سفارتی مشنز بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
28۔ پاکستان
پاکستان مجموعی طور پر 117 سفارتی مشنز کے ساتھ اس درجہ بندی میں 28ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان نے دنیا کے 85 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں جب کہ پاکستانی قونصل خانوں کی تعداد 30 ہے۔ علاوہ ازیں نیویارک اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے مستقل پاکستانی سفارتی مشنز بھی سرگرم ہیں۔
تصویر: Press Information Department Pakistan/I. Masood
13 تصاویر1 | 13
اس سے قبل چین نے بھارتی فوجیوں کی دراندازی سے متعلق بھارت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے ان کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا ہے کہ بھارت کو اشتعال انگیزی سے باز رہنا چاہیے۔ چینی سفارت خانے کی ایک ترجمان جی رونگ کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان 31 اگست کو جن امور پر اتفاق ہوا تھا، بھارتی فوجیوں نے، اس کی صریحا ًخلاف ورزی کی ہے۔ ''انہوں نے پیونگانگ سو جھیل کے جنوبی علاقے اور مغربی علاقے میں لائن آف کنٹرول کو پار کیا اور ایسی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں، جس سے سرحدی علاقے میں دوبارہ حالات کشیدہ ہوگئے۔''
چین کا کہنا تھا کہ سرحد پر کشیدگی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے جو کوششیں ہوتی رہی ہیں، بھارت کے اقدامات اس کے بالکل منافی ہیں اور چین اس کا سخت مخالف ہے۔ ''بھارت اپنے سرحدی فوجیوں کو قابو میں رکھے، ایل اے سی پر اشتعال انگیزی اور خلاف ورزیوں سے باز آجائے اور ان علاقوں سے اپنے فوجیوں کو فوری طور پر واپس بلالے جہاں انھوں نے دراندازی کی ہے۔انہیں ایسی کسی بھی حرکت سے باز رہنا چاہیے جس سے حالات مزید پیچیدہ ہونے کا خدشہ ہو۔''
لیکن بھارت نے اس کے رد عمل میں چین پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چینی فوج نے اس علاقے میں صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی جس کا بھارتی فوج کو پہلے سے پتہ چل گیا تھا اور بھارتی فوج نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔
چین اور بھارت کا تقابلی جائزہ
ماضی میں بھارت اور چین کے مابین تواتر سے کئی معاملات میں اختلاف رائے رہا ہے۔ ان ممالک کے درمیان ایک خلیج حائل ہے اور اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ بھارت میں چین کی صلاحیتیوں کے بارے میں کم معلومات بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/A.Wong
رقبہ
بھارت: 32,87,469 مربع کلو میٹر ، چین: 95,96,960 مربع کلو میٹر
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Chang
ساحلی علاقہ
بھارت: 7,516 کلو میٹر ، چین: 14,500 کلو میٹر
تصویر: picture alliance/dpa/Blanches/Imaginechina
آبادی
بھارت: 1.32 بلین ، چین: 1.37 بلین
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Jianhua
حکومتی نظام
بھارت: جمہوری پارلیمانی نظام ، چین: یک جماعتی غیر جمہوری نظام
تصویر: picture alliance/dpa
ملکی خام پیداوار (جی ڈی پی)
بھارت: 2,256 بلین ڈالر، چین: 11,218 بلین ڈالر
تصویر: Reuters/J. Dey
فی کس جی ڈی پی
بھارت: 6,616 ڈالر، چین : 15,399 ڈالر
تصویر: DW/Prabhakar
فی کس آمدنی
بھارت: 1,743 ڈالر، چین: 8806 ڈالر
تصویر: picture-alliance/ZB
متوقع اوسط عمر
بھارت: 69.09 برس ، چین: 75.7 برس
تصویر: Reuters/A. Abidi
شرح خواندگی
بھارت: 74.04 فیصد ، چین: 91.6 فیصد
تصویر: Imago/View Stock
افواج
بھارت: 12,00,000 سپاہی ، چین: 23,00,000 سپاہی
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Wong
برآمدات
بھارت: 423 بلین ڈالر، چین: 2,560 بلین ڈالر
تصویر: Getty Images/AFP
درآمدات
بھارت: 516 بلین ڈالر، چین: 2,148 بلین ڈالر
تصویر: Getty Images/AFP/Str
بندرگاہیں
بھارت: 12 بڑی اور 200 چھوٹی ، چین: 130 بڑی اور 2000 درمیانے سائز کی بندرگاہیں