اگلی نصف صدی کے لیے اہم ترین سعودی ترجیح چینی انرجی سکیورٹی
21 مارچ 2021
سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگلی نصف صدی کے لیے اس کی اہم ترین ترجیح چین کی توانائی کی ضروریات اور ان کو پورا کرنا ہو گی۔ یہ بات سعودی ارامکو کے سربراہ امین ناصر نے چائنا ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اشتہار
خلیج کی قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے اور چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک اور اقتصادی طور پر دوسری سب سے بڑی طاقت، جس کی توانائی کی ضرورت میں گزشتہ عشروں کے دوران کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
چین اپنے ہاں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے درآمدی ذرائع پر جتنا انحصار کرتا ہے، ان میں سعودی عرب کی پوزیشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے موجودہ دور میں بھی سعودی عرب ہی چین کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
اس تناظر میں چین کے ساتھ اپنی تجارت میں سعودی عرب کی خواہش ہے کہ وہ بیجنگ کو یقین دلائے کہ توانائی کے معاملے میں مہینوں اور سالوں تک نہیں بلکہ عشروں تک چین سعودی عرب پر بھرپور انحصار کر سکتا ہے۔ مزید یہ کہ سعودی عرب اپنے ہاں توانائی کے بے تحاشا قدرتی وسائل کے حوالے سے چین کو توانائی کے شعبے میں اس کی سلامتی سے متعلق ہر طرح کی ضمانت دینے پر بھی تیار ہے۔
بیجنگ سے اتوار اکیس مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسی پس منظر میں سعودی عرب کی سب سے بڑی سرکاری تیل کمپنی سعودی ارامکو کے سربراہ امین ناصر نے آج چائنہ ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''چین کی انرجی سکیورٹی اگلے پچاس برسوں کے دوران سعودی عرب کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل رہے گی۔ یہی نہیں بلکہ یہ اعلیٰ ترین ترجیحی سعودی سوچ اگلی نصف صدی کے بعد بھی ریاض حکومت او سعودی ارامکو کی پالیسی کا حصہ ہو گی۔‘‘
وبا کے باوجود سپلائی زیادہ
سعودی ارامکو کے سربراہ نے بیجنگ میں اس فورم سے اپنے ویڈیو خطاب میں جو کچھ کہا اس کی وجہ کیا تھی اور اپنی بہت بڑی داخلی منڈی اور ایک عالمی ا قتصادی طاقت ہونے کی وجہ سے چین سعودی عرب کے لیے ناگزیر کاروباری پارٹنر ملک کیوں ہے، اس کا اندازہ صرف جنوری اور فروری میں ہی چین کو سعودی تیل کی فراہمی کے اعداد و شمار سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔
چین کے کسٹمز ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود موجودہ سہ ماہی کے پہلے دو ماہ کے دوران چین کو توانائی کے سعودی وسائل کی برآمد میں واضح اضافہ ہوا اور چین نے سعودی عرب سے روزانہ تقریباﹰ 1.86 ملین بیرل تیل درآمد کیا۔
م م / ک م (روئٹرز)
کیا سعودی عرب بدل رہا ہے ؟
سعودی عرب نے سال 2017 میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ قدامت پسند معاشرہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال سعودی عرب میں کون کون سی بڑی تبدیلیاں آئیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: 8ies Studios
نوجوان نسل پر انحصار
سعودی عرب کے شاہ سلمان اور ان کے 32 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان نے اس سال شاہی خاندان کی جانب سے رائج برسوں پرانے قوانین، سماجی روایات اور کاروبار کرنے کے روایتی طریقوں میں تبدیلی پیدا کی۔ یہ دونوں شخصیات اب اس ملک کی نوجوان نسل پر انحصار کر رہی ہیں جو اب تبدیلی کی خواہش کر رہے ہیں اور مالی بدعنوانیوں سے بھی تنگ ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Al Nasser
عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
اس سال ستمبر میں سعودی حکومت نے اعلان کیا کہ اب عورتوں کے گاڑی چلانے پر سے پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جہاں عورتوں کا گاڑی چلانا ممنوع تھا۔ 1990ء سے اس ملک میں سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا جنھوں نے ریاض میں عورتوں کے گاڑیاں چلانے کے حق میں مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء
اگلے سال جون میں عورتوں کو ڈرائیونگ لائسنس دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ جس کے بعد وہ گاڑیوں کے علاوہ موٹر سائیکل بھی چلا سکیں گی۔ یہ ان سعودی عورتوں کے لیے ایک بہت بڑی تبدیلی ہوگی جو ہر کام کے لیے مردوں پر انحصار کرتی تھیں۔
تصویر: Getty Images/J. Pix
اسٹیڈیمز جانے کی اجازت
2018ء میں عورتوں کو اسٹیڈیمز میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ ان اسٹیڈیمز میں عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ مختص کی جائے گی۔ 2017ء میں محمد بن سلمان نے عوام کا ردعمل دیکھنے کے لیے عورتوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ریاض میں قائم اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی تھی جہاں قومی دن کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سنیما گھر
35 سال بعد سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر سنیما گھر کھولے جا رہے ہیں۔ سن 1980 کی دہائی میں سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔ اس ملک کے بہت سے مذہبی علماء فلموں کو دیکھنا گناہ تصور کرتے ہیں۔ 2018ء مارچ میں سنیما گھر کھول دیے جائیں گے۔ پہلے سعودی شہر بحرین یا دبئی جا کر بڑی سکرین پر فلمیں دیکھتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/TASS/A. Demianchuk
کانسرٹ
2017ء میں ریپر نیلی اور گیمز آف تھرونز کے دو اداکاروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ جان ٹراولٹا بھی سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے مداحوں سے ملاقات کی اور امریکی فلم انڈسٹری کے حوالے سے گفتگو بھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hilabi
بکینی اور سیاحت
سعودی عرب 2018ء میں اگلے سال سیاحتی ویزے جاری کرنا شروع کرے گا۔ اس ملک نے ایک ایسا سیاحتی مقام تعمیر کرنے کا ارادہ کیا ہے جہاں لباس کے حوالے سے سعودی عرب کے سخت قوانین نافذ نہیں ہوں گے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کہہ چکے ہین کہ سعودی عرب کو ’معتدل اسلام‘ کی طرف واپس آنا ہوگا۔