اگلےسال کے وسط تک عراق سے برطانوی فوجوں کا انخلا
18 دسمبر 2008اب مشرق وسطی کے اس ملک کے اپنے ایک دورے کے دوران برطانوی وزیر اعظم نے مئی 2009 کے آخر تک وہاں سے برطانوی فوجی انخلاء کا اعلان کردیا ہے۔
یہ کہ برطانوی فوج اگلے سال مئی کی 31 تاریخ تک عراق سے واپس بلا لی جائےگی، اس بات کا اعلان برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے عراق اپنے ایک غیر اعلانیہ دورے کے دوران کیا ۔
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات کے بعد بغداد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےگورڈن براؤن نے اعلان کیا کہ عراق سے برطانوی فوجوں کی واپسی اگلے دو ماہ میں شروع ہوجائے گی: "ہم نے آج طے کیا ہے کہ اگلے سال اکتیس مئی سے قبل ہماری فوجیں واپس چلی جائیں گی۔ ہم یقینا مستقبل میں بھی عراق کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ اور ہم بوقت ضرورت مدد اور تربیت بھی فراہم کرتے رہیں گے۔ "
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے پچھلے سال جون میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے اس چوتھے دورے کے دوران یہ بھی اعلان کیا کہ عراق میں موجود مسلح دستوں کی تعداد کے بارے میں برطانوی پارلیمنٹ کو وہ جمعرات کے روزآگاہ کریں گے۔
2003 میں امریکی سربراہی میں عراق پر کئے جانے والے حملےمیں برطانیہ امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی تھا اور اب بھی ہے۔ اس وقت تقریبا 4100 برطانوی فوجی عراق میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔جن کی زیادہ تر تعداد جنوبی ساحلی شہر بصرہ میں تعینات ہے۔
برطانوی فوجیوں کاعراق سے انخلاء عراقی پارلیمان کے منظورکردہ اس مسودہ قانون کے مطابق ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکہ کے علاوہ تمام غیر ملکی فوجیں جولائی 2009 تک عراق سے واپس چلی جائیں۔ تاہم ایک دو طرفہ معاہدے کے تحت عراق میں امریکی فوجیں اگلے سال جون تک شہری اور رہائشی علاقوں سے دور چلی جائیں گی جبکہ سال 2011 تک ان کا عراق سے انخلاء مکمل ہوجائے گا۔
عراق میں اس وقت کل ایک لاکھ باون ہزار کے قریب غیر ملکی فوجی موجود ہیں جن میں سے تقریبا ایک لاکھ چھیالیس ہزار امریکی ، چار ہزار ایک سو برطانوی، 980 آسٹریلوی، 397 رومانیہ کے جبکہ ایل سلواڈور کے 280 فوجی عراق میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دیگر بہت سے ممالک اب تک وہاں سےاپنی فوجیں واپس بلا چکے ہیں۔
امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر ایک عراقی صحافی کی جانب سے جوتے پھینکنے کے واقع کے بعد کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لئے برطانوی وزیر اعظم کی پریس کانفرنس کے دوران خصوصی حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ صحافیوں کو جوتے اتارنے کے لئے تو نہیں کہا گیا تھا لیکن ان پر نظر رکھنے کے لئے گارڈز کی بڑی تعدادپریس کانفرنس کے دوران تعینات تھی۔
اسکے علاوہ پریس کانفرنس میں کسی بھی ایسے شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی جس کا نام پہلے سے تیار شدہ فہرست میں نہیں تھا۔