اگلے برس ایک لاکھ سے زائد مہاجرین یونان کا رخ کر سکتے ہیں
18 دسمبر 2019یونانی حکومت کی جانب سے مہاجرین سے متعلق امور کے کمشنر مانوس لوگوتھیٹس نے کہا کہ بحران تو ابھی جاری ہے اور یہ معاملہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے جرمن فنک میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان افراد کی آمد کے ساتھ مہاجرین کے مراکز پر دباؤ اور بڑھ جائے گا اور صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔
مہاجرین کے مراکز کی خراب صورتحال کی وجہ سے انسانی حقوق کے متعدد ادارے یونانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں سیاسی پناہ کے 45 ہزار متلاشی یونان پہنچے ہیں اور اس پیش رفت نے لوگوتھیٹس کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ یہ صورتحال یونین کے لیے 2015ء کے مہاجرین کے بحران کے مقابلے میں ''واضح طور پر زیادہ تشویشناک ہے۔‘‘ اُس وقت شام میں خانہ جنگی اپنے عروج پر تھی۔
یونانی حکومت کے مطابق آج کل یونان کے بدنام زمانہ موریا کیمپ میں اکتالیس ہزار افراد اپنی اپنی درخواستوں پر فیصلے کے انتظار میں ہیں۔یہ 2016ء میں یونان اور ترکی کے مابین طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد سے مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
2015ء میں مہاجرین نے یونان کے راستے دیگر یورپی ممالک کا رخ کیا تھا۔ تاہم یورپی یونین کے کئی ممالک کی جانب سے سرحدوں پر نگرانی بڑھانے کے بعد اس سلسلے میں کمی آئی اور مہاجرین کی ایک کثیر تعداد نے یونانی جزائر پر ہی رکنے کو فوقیت دی۔
اس صورتحال میں یونان میں زیادہ تر مراکز میں گنجائش سے زیادہ مہاجرین مقیم ہیں۔ اس تناظر میں کمشنر مانوس لوگوتھیٹس نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت کم از کم دس ہزار مہاجرین کو ترکی بھیجنا چاہتی ہے۔
ع ا / ا ا (خبر رساں ادارے)