اگلے عشروں میں متعدد جزائر کے ڈوبنے کا خدشہ
19 جولائی 2010ان خطرات کے باعث دُنیا کے ایسے کئی علاقوں کی بقا کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، جو سطحِ سمندر سے زیادہ بلند نہیں ہیں یا اُلٹا سطحِ سمندر سے نیچے واقع ہیں۔ بحیرہء کیریبین میں واقع ایسے کئی جزائر کے باسی اب اپنے آبائی گھروں کو چھوڑ کر سطحِ سمندر سے بلندی پر واقع محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
شمالی اور جنوبی امریکہ کے سنگم پر واقع ملک پانامہ کے کئی جزائر کو یہی مسئلہ درپیش ہے۔ وہاں کے ساحلی علاقوں میں بسنے والے بتیس ہزار نفوس کی نصف تعداد بقا کے خطرے سے دوچار ہے۔ ایسا ہی ایک جزیرہ کارٹی سگڈوپ ہے، جس کی آبادی دو ہزار افراد پر مشتمل ہے اور یہ لوگ اپنا جزیرہ چھوڑنے اور ساحل سے ذرا دور جا کر بسنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
اِس جزیرے کے لیڈر پبلو پریسیاڈو اپنے بچپن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ تب سیلاب کبھی کبھی ہی آتے تھے، آتے بھی تھے تو تھوڑی دیر کے لئے اور سیلابی پانی کی مقدار اتنی کم ہوتی تھی کہ اُس میں محض اُس کے پاؤں کی انگلیاں ہی بھیگتی تھیں:’’اب حالات مختلف ہیں۔ اب مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔‘‘
اِس طرح کے جزائر موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ایک اور وجہ سے بھی سمندری لہروں کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ مقامی آبادی مونگے کی اُن سمندری چٹانوں کو غیر قانونی طریقے سے توڑ کر باہر لے آتی ہے، جو عام طور پر جزائر کو سمندری لہروں سے بچانے کے لئے ایک ڈھال کا کام دیتی ہیں۔ ان رنگا رنگ چٹانوں کو نہ صرف آرائش کے لئے بلکہ تعمیر کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
گزشتہ صدی کے دوران سطحِ سمندر سترہ سینٹی میٹر (تقریباً سات انچ) بلند ہوئی اور اِس کے بلند ہونے کی رفتار وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ سائنسدان خبر دار کر رہے ہیں کہ اگر زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو روکنے کے لئے جلد مناسب اقدامات نہ کئے گئے، تو آنے والی صدی میں ساحلوں کے نزدیک بسنے والے کئی ملین افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
سن 2007ء میں اقوام متحدہ نے پیشین گوئی کی تھی کہ سن 2100ء تک سمندری پانی کی سطح میں 18 تا 59 سینٹی میٹر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس اندازے میں گرین لینڈ اور قطبِ جنوبی میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے رجحان کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون خبردار کر چکے ہیں کہ رواں صدی کے اواخر تک عالمی سمندروں کی سطح میں دو میٹر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے، جو ٹوکیو اور شنگھائی سے لے کر نیو اورلینز تک کئی بڑے شہروں کو بھی خطرے سے دوچار کر دے گا۔ بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور سری لنکا کے ساحلی نشیبی علاقوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
جنوبی بحرالکاہل کے کارٹریٹ جزائر کے باشندے بھی ایک عرصے تک بند باندھ کر پانی کو اپنے گھروں تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن اب اُنہوں نے پانی کی مسلسل بلند ہوتی ہوئی سطح کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ہیں اور نقل مکانی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ