ایئربس طیارے تیسری بار کارآمد، مردہ جیسے پھر جی اٹھے
18 دسمبر 2022
عالمی وبا کے دنوں میں یہ سمجھا جا رہا تھا کہ دیو ہیکل اے تھری ایٹی جہازوں کی عمر اب تمام ہو چکی اور اب شاید یہ دوبارہ مسافربرداری کا کام انجام نہیں دے سکیں گے مگر حالات بدل چکے ہیں۔
تصویر: Michael Lamberty/Lufthansa
اشتہار
مئی 2020 ء میں، 'ڈسلڈورف‘ نامی ایئربس نے اپنی آخری پرواز مکمل کی تھی۔ اس وقت عالمی وبا کی وجہ سے شہری ہوابازی شدید مشکلات کا شکار تھی اور ایئرلائنز اپنی بقا کی لڑائی لڑ رہی تھیں۔
جرمن فضائی کمپنی لفتھانسا ایئرلائنز ، بہت سی دوسری ایئر لائنزکی طرح، اپنی بقا کو لاحق خطرات سے خوفزدہ تھی۔ ان کے 509 مسافروں کی گنجائش والے 14 بڑے ایئربس A380 کے بیڑے، ان کی دیکھ بھال اور انہیں گراؤنڈ کرنے کے عمل میں حقیقی رکاوٹیں تھیں جس سے جلد نمٹنے کی ضرورت تھی۔
اُس وقت لفتھانسا A380 فلیٹس کو ہسپانوی نیم صحرا 'ٹیروئل‘ اور جنوب مغربی فرانس میں Tarbes-Loudes لے گیا۔ تقریباً تمام 14 Lufthansa ایئر بس اب بھی وہاں موجود ہیں۔ کچھ عرصے سے ایسا لگ رہا تھا کہ اس ایئر لائن کے A380 کے دور کا خاتمہ ہوگیا۔
لفتھانسا کے سربراہ کی غلطی
ایسا لگتا تھا کہ عالمی وبا دور میں چار انجنوں اور وسیع حجم والے ہوائی جہاز A380 کا آخری وقت آن پہنچا ہے۔ A380 کی پروڈکشن 2021ء میں ختم کر دی گئی، جبکہ اس سے کچھ روز قبل آخری بوئنگ 747 نے امریکی شہر سیئٹل کے قریب واقع فیکٹری کو 50 سال سے زیادہ کی پیداواری مدت کے بعد دسمبر کے آغازمیں چھوڑ دیا۔
ایئربس A380 کو از سرنو فعال بنانے کی تیاریتصویر: Michael Lamberty/Lufthansa
747 اب مشکل سے مسافربردار جہاز کی طرح اڑتا ہے۔ زیادہ تر جہاز کارگو کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی، جبکہ A380 وبائی مرض کے عروج پر بمشکل دکھائی دے رہا تھا۔ ڈیلیور کردہ 251 دیو ہیکل جہازوں میں سے اس وقت بھی صرف 20 کی درجہ بندی فعال اور کارآمد طیاروں کے طور پر کی جاتی ہے۔ Lufthansa کے باس کارسٹن اسپوہر کو خزاں 2021 ء میں یقین تھا کہ A380 کبھی واپس نہیں آئے گا۔
ایک سال بعد کی صورتحال
2021 ء کے بمشکل ایک سال بعد سب کچھ مختلف نظر آنے لگا۔ 2022 ء موسم گرماکے بعد سے، پروازوں کی عالمی مانگ وبائی مرض کورونا کے پھیلاؤ سے پہلے کی مانگ کی سطح کے 80 فیصد تک واپس پہنچ چُکی ہے ساتھ ہی ایئر لائنز ہوائی جہازوں کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ بہت سے غیر منافع بخش پرانے طیارے بحران کے دوران جلد ریٹائر ہو گئے تھے۔ ایک ہی وقت میں، بڑے پیمانے پر ترسیل میں رکاوٹیں، خاص طور پر طویل فاصلے طے کرنے والے بڑے بڑے طیاروں کی ترسیل میں بہت رکاوٹیں پائی جاتی ہیں، بنیادی طور پر اس لیے کہ بوئنگ منصوبہ بندی کے مطابق ان کی ڈیلیوری نہیں کر سکتا۔
یہ طیارے ماضی سے کہیں زیادہ ماڈرن اور پُر تعیش بزنس کلاس کے لیے سہولیات سے بھرپور ہیںتصویر: Ulrich Perrey/picture-alliance
بوئنگ کی مشکلات سے A380 کو فائدہ
ایک طویل عرصے سے چلے آ رہے معیار سے متعلق مسائل کے بعد ابھی حال ہی میں لفتھانساکو بیسٹ سیلر 787 دوبارہ ڈیلیور کیا گیا ہے۔ جبکہ اس وقت سب سے بڑے نئے تجارتی طیارے، بوئنگ 777-9 کو سروس میں لانے میں مزید تاخیر کی جا رہی ہے۔ بوئنگ یہ تسلیم کر چکا ہے کہ وہ 2025 ء سے پہلےیہ طیارے تیار نہیں کر سکے گا۔ لہٰذا Lufthansa کے پاس چند A380 طیاروں کو دوبارہ فعال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ یہ کم از کم چند مخصوص روٹس پر چلنے کی مانگ کو مکمل طور پر پورا نہ کرنے یا 'لینڈنگ سلاٹس‘ ہاتھوں سے کھو دینے سے بہتر ہے۔
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔