کراچی میں پی آئی اے کے طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور فرانسسی کمپنی ائیر بس کے ماہرین کی ٹیم نے بھی جائے وقوعہ کا ابتدائی معائنہ مکمل کرلیا ہے۔
اشتہار
ائیر بس کا خصوصی طیارہ ماہرین کی آٹھ رکنی ٹیم کو لے کر صبح ساڑھے دس بجے کراچی پہنچا، معائنے کے بعد ماہرین کو حادثے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی ، لیک باکس اور وائس ڈیٹا ریکارڈ ان کے حوالے کردیا گیا۔ اس طیارہ حادثے میں مسافروں اور عملے سمیت 97 افراد ہلاک ہوئے جبکہ دو مسافر معجزانہ طور پرزندہ بچے ہیں۔
دوپہر میں ماہرین نے جائے وقوعہ کا دورہ کرکے تقریباٰ ایک گھنٹے تک تفصیلی معائنہ کیا۔ ماہرین نے تباہ شدہ طیارے کے دونوں انجن، لینڈنگ گئیر، ونگز، اور فلائٹ کنٹرول سسٹم کا بھی جائزہ لیا۔ ٹیم نے طیارہ گرنے سے تباہ شدہ گھروں کا بھی جائزہ لیا۔ اس معائنے کے دوران انہوں نے تباہ شدہ طیارے اور مکانات کی تصاویر بھی بنائیں، بعد میں ٹیم کراچی ائیرپورٹ کے متاثرہ رن وے پر گئی جہاں پائلیٹ کی جانب سے طیارے کی لینڈنگ کی کوشش کے دوران ہونے والے نقصان اور نشانات کا جائزہ لیا، ٹیم نے ائیر ٹریفک کنٹرول ٹاور اور راڈار ٹاور کا بھی دورہ کیا۔ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے انجینئرنگ کے عملے کے علاوہ ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹیگیشن بورڈ کی ٹیم نے فرانسسی ماہرین کی معاونت کی۔
سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ائیر بس ماہرین نے ابھی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور جائے وقوعہ سمیت تمام متعلقہ مقامات کا معائنہ بھی مکمل کرلیا ہے۔ صبح کراچی پہنچنے کے بعد بھی ماہرین جائے وقوعہ گئے تھے جہاں انہوں نے انٹر نیٹ سمیت کئی دیگر آلات اور مشنری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد دوپہر میں دوبارہ ماہرین جائے وقوعہ پر گئے تھے، ماہرین آئندہ کئی روز تک کراچی میں رہیں گے۔
یورپ میں ہونے والے اکیسویں صدی کے بدترین فضائی حادثے
اس پکچر گیلری میں اکیسویں صدی کے دوران یورپ میں ہونے والے بدترین فضائی حادثات کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے۔
تصویر: AP/Toshihiko Sato
جرمن ونگز ایئر بس اے 320
جرمن ونگز کا طیارہ ایئر بس اے 320 چوبیس مارچ سن 2015 کو فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ یہ طیارہ بارسلونا سے جرمن شہر ڈوسلڈورف سفر کر رہا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں سوار 144 مسافر اور فضائی عملے کے چھ ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ ذہنی مسائل کے شکار معاون پائلٹ نے اس جہاز کو جان بوجھ کر تباہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 17
مشرقی یوکرائن میں موجود باغیوں کو ملائیشین ایئرلائن کے طیارے ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ یہ طیارہ 17 جولائی 2014ء کو ایمسٹرڈم سے کوالالمپور کی جانب پرواز کر رہا تھا۔ جہاز میں سوار تمام 298 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ ڈچ حکام کی جانب سے کرائی جانے والی تحقیقات کے مطابق روسی باغیوں نے مشرقی یوکرائن سے ایک میزائل کے ذریعے اس طیارے کو تباہ کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
پولش صدر کی فضائی حادثے میں ہلاکت
پولینڈ کی فضائیہ کا ایک جہاز جس میں پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی سوار تھے 10 اپریل سن 2010 کو روس کے شہر سمولنسک کے ایئرپورٹ پر تباہ ہوا تھا۔ روسی اور پولش تحقیق کاروں کے مطابق اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی۔ اس حادثے میں نوے سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پولش صدر کے جڑواں بھائی نے تاہم اس حادثے کو اپنے بھائی اور پولینڈ کے صدر کو قتل کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
ایئر فرانس فلائٹ 447
ایئر فرانس کی پرواز 447 یکم جون 2009ء کو ریو ڈی جنیرو سے پیرس کی طرف پرواز کر رہی تھی۔ تکنیکی وجوہات اور پائلٹ کی ایک غلطی کے باعث یہ جہاز بحیرہ اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس جہاز میں سوار 228 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثے کے لگ بھگ دو سال بعد سمندر سے جہاز کا بلیک باکس ملا تھا۔
تصویر: picture alliance / dpa
سپان ایئر کی پرواز 5022
سپان ایئر کا ایک طیارہ 20 اگست 2008ء کو میڈرڈ کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کے فوری بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں 154 افراد سوار تھے۔ حیرت انگیز طور پر اٹھارہ افراد اس حادثے میں محفوظ رہے تھے۔ اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی جانب سے چیک لسٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کو بتایا گیا۔
تصویر: AP
پلکووو ایوی ایشن انٹر پرائز کی پرواز 612
یہ روسی مسافر طیارہ 22 اگست 2006ء کو مشرقی یوکرائن کے شہر ڈونیسٹک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں جہاز میں سوار تمام 170 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
ہیلیوس ایئرویز فلائٹ 522
ہیلیوس ایئرویز کا یہ طیارہ 14 اگست 2005ء کو اپنی منزل ایتھنز کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ سائپرس سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے اس طیارے میں 121 افراد سوار تھے جو تمام اس حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ اس حادثے کی وجہ کیبن میں پریشر کی کمی کو ٹھہرایا گیا تھا۔
تصویر: AP
ایس اے ایس کی پرواز 686
آٹھ اکتوبر 2001ء کو اسکینڈے نیویا کی ایئر لائن کا جہاز اٹلی کے شہر میلان کے ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے بعد ایک چھوٹے طیارے سے ٹکرا گیا تھا۔ اس چھوٹے طیارے اور اسکینڈے نیوین ایئرلائن کے طیارے میں سوار 114 افراد اس حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ansa
ایئر فرانس کونکورڈ فلائٹ
25 جولائی سن 2000ء کو ایئر فرانس کا یہ طیارہ پیرس سے نیویارک پرواز کرنے کے لیے ٹیک آف کرنے کے دو منٹ بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں ہوائی جہاز میں سوار 109 اور زمین پر موجود چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کی وجہ رن وے پر موجود تعمیراتی مواد کی موجودگی بتایا جاتا ہے۔ جس کا کچھ حصہ جہاز کے تیل کے ٹینک میں چلا گیا تھا۔
تصویر: AP/Toshihiko Sato
9 تصاویر1 | 9
خیال رہے کہ ائیر کرافٹ ایکسیڈینٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ اے سی اے آئی بی کی ٹیم کو متاثرہ رن وے کے معائنہ کے طیارہ کی رگڑ کے واضح نشانات ملے تھے، جبکہ چار مقامات پر رن وے کے پیچز اکھڑ ہوئے پائے گئے ہیں۔ ٹیم نے ائیر پورٹ پر نصب کمیروں کی فوٹجیز بھی تحویل میں لے لی ہیں جس میں پائلٹ نے طیارہ لینڈ کرانے کی کوشش کے مناظر محفوظ ہیں، فوٹجیز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ لینڈنگ پوزیشن میں ہونے کے باوجود پہیے نہیں کھلے تھے۔ رن وے سے پائلٹ نے طیارہ دوبارہ فضا میں بلند کرلیا، طیارہ دوبارہ لینڈنگ پوزیشن میں آنے کے لیے چکر کاٹتے ہوئے 13 منٹ تک ہوا میں رہنے کے بعد گر کر تباہ ہوگیا۔
فضائی ماہرین کے مطابق یہ ایک طویل اور صبر طلب تحقیات ہیں، جس کے لیے ہر پہلو کا مکمل اور جامع جائزہ لیا جائے گا، ائیر بس ماہرین کی تحقیقات کا مرکز طیارے کی تکنیکی حالت کا جائزہ لینا ہوگا اور اس جائزہ کے بعد ہی وہ اپنی رپورٹ مرتب کریں گے۔