1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

ایئر انڈیا: پاکستانی پابندی سے پریشان، چین سے مدد کی خواہاں

جاوید اختر روئٹرز کے ساتھ
19 نومبر 2025

بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا پاکستان کی فضائی حدود پر پابندی سے مالی مشکلات بڑھنے کے باعث چین کے سنکیانگ میں فضائی گزرگاہ استعمال کرنے کے لیے لابنگ کر رہی ہے۔

ایئر انڈیا
ایئر انڈیا نے اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کا اس کے منافع پر سالانہ 455 ملین ڈالر کا اثر پڑ رہا ہےتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو دستیاب ایئر انڈیا کی دستاویز کے مطابق، بھارتی فضائی کمپنی اپنی حکومت پر زور دے رہی ہے کہ وہ چین کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ سنکیانگ کے حساس فوجی فضائی علاقے کو استعمال کرنے کی اجازت دے، تاکہ پروازوں کا وقت کم ہو سکے، کیونکہ پاکستانی فضائی حدود سے بھارتی طیاروں کی پرواز پر بندش کے مالی اثرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

یہ غیر معمولی درخواست ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہمالیائی علاقے میں جھڑپ کے پانچ سال کے بعد حال ہی میں براہِ راست بھارت، چین پروازیں بحال ہوئی ہیں۔

ایئر انڈیا لندن جانے والی ایک بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے جون میں گجرات میں تباہ ہونے کے بعد، جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے اور جس کے بعد حفاظتی جانچ کے لیے کچھ پروازیں عارضی طور پر معطل کرنا پڑیں، اپنی ساکھ اور بین الاقوامی نیٹ ورک کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مگر یہ کوشش پاکستان کی جانب سے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے سے مشکل ترین ہو گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق، جو اکتوبر کے آخر میں بھارتی حکام کو جمع کرائی گئی اور جسے روئٹرز نے دیکھا ہے، ایئر انڈیا، جو بڑے بین الاقوامی نیٹ ورک کی حامل واحد بھارتی ایئرلائن ہے، کے لیے ایندھن کے اخراجات 29 فیصد تک بڑھ گئے ہیں اور طویل پروازوں کے دورانیے کچھ روٹس پر تین گھنٹے تک بڑھ گئے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت ایئر انڈیا کی اس درخواست کا جائزہ لے رہی ہے کہ چین سے سفارتی طور پر کہا جائے کہ وہ متبادل راستہ اور ہنگامی صورتِ حال میں سنکیانگ کے ہوتان، کاشغر اور ارمچی کے ایئرپورٹس تک رسائی کی اجازت دے، تاکہ امریکہ، کینیڈا اور یورپ تک پروازیں تیز رفتاری سے پہنچ سکیں۔

دستاویز میں مزید کہا گیا،''ایئر انڈیا کا طویل فاصلے کا نیٹ ورک شدید عملی اور مالی دباؤ کا شکار ہے … ایسے میں ہوتان راستہ حاصل کرنا ایک اسٹریٹجک آپشن ہو گا۔‘‘

ٹاٹا گروپ اور سنگاپور ایئرلائنز کی ملکیت رکھنے والی کمپنی نے اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کا اس کے ٹیکس سے پہلے منافع پر سالانہ اثر 455 ملین ڈالر ہے، جو کہ ایک بڑی رقم ہے، خاص طور پر اس لیے کہ مالی سال 2024-25 میں اس کا خسارہ 439 ملین ڈالر تھا۔

چینی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اسے اس صورتِ حال کا علم نہیں اور اس نے روئٹرز کو ''متعلقہ حکام‘‘ سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔

ایئر انڈیا اور بھارت، چین اور پاکستان کے شہری ہوا بازی کے حکام نے روئٹرز کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

احمد آباد حادثے کے بعد ایئر انڈیا اپنی ساکھ اور بین الاقوامی نیٹ ورک کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہےتصویر: Amit Dave/REUTERS

ہوتان کا راستہ کیوں؟

چینی فضائی حدود، جس تک ایئر انڈیا رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے، دنیا کے کچھ بلند ترین پہاڑوں، جن کی بلندی 20 ہزار فٹ یا اس سے زیادہ ہے، سے گھری ہوئی ہے، اور دباؤ کم ہونے کی صورت میں ممکنہ حفاظتی خطرات کے باعث بین الاقوامی ایئرلائنز عام طور پر اس علاقے سے گریز کرتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق، مزید اہم بات یہ ہے کہ یہ علاقہ پیپلز لبریشن آرمی کے ویسٹرن تھیئٹر کمانڈ کے دائرے میں آتا ہے، جو وسیع میزائل، ڈرون اور فضائی دفاعی نظام رکھتا ہے اور بعض ہوائی اڈے شہری اور فوجی طیاروں کے درمیان مشترکہ ہیں۔

ایئر انڈیا کا اندازہ ہے کہ چین کے مطلوبہ ہوتان راستے سے اضافی ایندھن کی ضرورت اور پرواز کے وقت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے، ایسے روٹس جیسے نیویارک۔دہلی اور وینکوور۔دہلی پر کم از کم 15 فیصد گھٹائی گئی مسافر اور کارگو گنجائش بحال ہو سکتی ہے، اور ہفتہ وار 1.13 ملین ڈالر تک کا نقصان کم کیا جا سکتا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ''مسافر کم وقت والی پروازوں کی وجہ سے غیر ملکی ایئرلائنز کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، کیونکہ انہیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کا فائدہ حاصل ہے۔‘‘

مسافر کم وقت والی پروازوں کی وجہ سے ایئر انڈیا کے بجائے غیر ملکی ایئرلائنز کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، کیونکہ انہیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کا فائدہ حاصل ہےتصویر: Kin Cheung/AP/dpa/picture alliance

ایئر انڈیا کے مالی مشکلات مزید گہرے

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود کی پابندی میں نرمی کے کوئی آثار نظر نہ آنے کے باعث، ایئر انڈیا نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ''پاکستانی فضائی حدود کھلنے تک عارضی سبسڈی‘‘ دی جائے۔

ایئر انڈیا، جس نے 70 ارب ڈالر مالیت کے طیاروں کے آرڈر دے رکھے ہیں، اپنے پرانے ٹیکس معاملات حل کرانے میں بھی مدد چاہتی ہے۔

دستاویز کے مطابق، بھارت کی حکومت نے 2022 میں ایئر انڈیا کو ٹاٹا گروپ کو فروخت کرتے وقت اس بات کی ضمانت دی تھی کہفروخت سے پہلے کے واجبات حکومت کے ذمے ہوں گے۔ تاہم پرانے ٹیکس واجبات، جن کی مالیت 725 ملین ڈالر ہے، کے حوالے سے کئی نوٹس موصول ہوئے ہیں، جس سے قانونی اور ساکھ سے متعلق خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

مارچ میں جاری ایک خفیہ سرکاری نوٹس، جسے روئٹرز نے دیکھا ہے، میں ظاہر ہوا کہ ٹیکس حکام نے ایک کیس میں 58 ملین ڈالر کی وصولی کے لیے ''زبردستی کے اقدامات‘‘ (جن میں اثاثے منجمد کرنا بھی شامل ہے) کی تنبیہ کی تھی۔

ایئر لائن نے کہا کہ ایسے ٹیکس مطالبات کو چیلنج کرنے سے ''اضافی کیش فلو بوجھ … بڑھ گیا ہے، حالانکہ نجکاری کے دوران یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں