1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، ایردوآن

25 مارچ 2019

ترک صدر کے مطابق استنبول میں واقع بازنطینی دور کے کلیسا کو مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ایردوآن نے یہ بیان اتوار کو ٹیلی وژن پر ایک خطاب کے دوران دیا۔ یہ عمارت اس وقت ایک عجائب گھر کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔

Türkei Erdogan in Hagia Sophia
تصویر: picture alliance/AP Photo/K. Ozer

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بلدیاتی انتخابات کے ایک جلسے کے دوران ووٹروں کو اپنی سیاسی جماعت کی جانب راغب کرنے کے لیے کہا ہے کہ  استنبول میں واقع بازنطینی دور کے کلیسا کو مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ انتخابات اکتیس مارچ کو ہوں گے۔ 

 سن 1453ء میں قسطنطنیہ پر بازنطینی حکمرانی ختم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد عثمانی دور کا آغاز ہوا اور سلطان محمد دوئم نے شہر پر قبضہ کرنے کے بعد ایا صوفیہ کو ایک مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ بعدازاں سن انیس سو پینتیس میں سیکولر ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے اسے عجائب گھر کا درجہ دے دیا تھا۔ پھر اس کی تزئین و آرائش کا کام بھی کیا گیا اور بازنطینی دور کے وہ نقش و نگار بھی پھر سے بحال کر دیے گئے، جنہیں عثمانی دور میں چھُپا دیا گیا تھا۔ اس بات کا بھی خاص خیال رکھا گیا کہ عثمانی دور میں اس عمارت میں کیے گئے اضافے بھی برقرار رہیں۔ اب سالانہ لاکھوں سیاح یہاں آتے ہیں۔

دوسری جانب ترک عوام کی طرف سے بھی اس عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے مطالبات میں اضافہ نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر ہونے والے دو حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس ترک صدر نے ایا صوفیہ میں نماز بھی ادا کی تھی۔

دریں اثناء ایردوآن کے اس اعلان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ یونان کے وزیر خارجہ جارج کاٹروگالوس کا کہنا تھا، ’’گزشتہ کئی صدیوں سے یہ عیسائیت کا ایک عظیم چرچ ہی نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق انسانیت سے بھی ہے۔ یونیسکو کا ادارہ اسے عالمی ورثہ تسلیم کر چکا ہے۔‘‘

قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) میں رہنے والے رومی شہنشاہ جسٹینیان نے 532ء میں ایک شاندار کلیسا کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ وہ ایک ایسا چرچ دیکھنا چاہتے ہیں، جیسا کہ ’حضرتِ آدم کے دور کے بعد سے نہ بنا ہو اور نہ ہی بعد میں تعمیر کیا جا سکے‘۔ اس حکم نامے کے 15 برس بعد ہی ایا صوفیہ کے بنیادی ڈھانچے کا افتتاح عمل میں آ گیا تھا۔ تقریباً ایک ہزاریے تک یہ مسیحی دنیا کا سب سے بڑا کلیسا تھا۔

شہنشاہ جسٹینیان نے قسطنطنیہ میں حاجیہ صوفیہ (ایا صوفیہ) کی تعمیر میں 150 ٹن سونے کی مالیت کے برابر پیسہ خرچ کیا تھا۔ تب قسطنطنیہ بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت بھی تھا۔ آبنائے باسفورس پر واقع اس شہر کا موجودہ نام استنبول ہے۔ ایا صوفیہ کو ’چرچ آف وزڈم ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ساتویں صدی کے تقریباً تمام ہی شہنشاہوں کی تاجپوشی اسی کلیسا میں ہوئی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں