ایبولا وائرس، مغربی افریقی ممالک ہائی الرٹ
26 مارچ 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے کے شبے میں گنی کے ہمسایہ ممالک سیرا لیون اور لائبیریا میں بھی متعدد افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ مغربی افریقی ممالک میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو انتہائی خطرناک قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ وہاں بنیادی صحت عامہ کا شعبہ پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے۔
گنی میں ایبولا وائرس میں مبتلا ہونے والے تمام تر افراد کا تعلق جنوب مغربی علاقوں سے ہے، جہاں لوگ اب احتیاطی تدابیر کے تحت اجتماعات سے کترا رہے ہیں جبکہ اب علاقوں میں ٹرانسپورٹرز نے بھی جانے سے انکار کر دیا ہے، جس کے باعث وہاں اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
گنی کے ہمسایہ ملک لائبیریا کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اُن کے ہاں ممکنہ طور پر ایبولا وائراس کے9 کیس درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ چار کا علاج جاری ہے۔ طبی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کے جسموں سے نمونے لیے گئے ہیں تاکہ اس بات کی تحقیقات کی جا سکیں کہ آیا وہ ایبولا وائرس کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئے ہیں یا ان کے موت کا سبب کچھ اور بنا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افراد نے گنی کا سفر کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنوب مغربی گنی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں 86 افراد ممکنہ طور پر ایبولا وائراس میں مبتلا پائے گئے ہیں، جن میں سے 59 ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد تیرہ افراد کی ہلاکتوں کا سبب اسی مہلک وائرس کو قرار دیا گیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے یا بیمار دیگر افراد کے طبی ٹٰیسٹوں کا سلسلہ جاری ہے۔
گنی کے علاقے Guekedou میں امدادی ادارے پلان انٹرنیشنل سے وابستہ جوزف گباکا کا اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’لوگ خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے اس بیماری میں مبتلا لوگوں کو ایک یا دو دنوں کے دوران ہی مرتے دیکھا ہے۔ وہ مسلسل اس اندیشے میں مبتلا ہیں کہ اگلا مرنے والا کون ہو گا۔‘‘
ایبولا 1976ء میں پہلی مرتبہ ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں دریافت کیا گیا تھا۔ اس وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کو اسہال کی شکایت ہوتی ہے، اس کے علاوہ اُن کے جسم کے اندرونی اور بیرونی اعضاء سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرض کی ابتدائی علامات میں سر درد، بخار، مساموں میں درد، کمزروی اور سینے کی جکڑ شامل ہے۔ اس بیماری میں مبتلا مریض کے ساتھ قریبی رابطے سے یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔
اس مرض کی آخری وبا 2007ء میں کانگو سے پھیلی تھی، جس کے نتیجے میں 187 افراد مارے گئے تھے۔ سائنسدان ابھی تک اس بارے میں لاعلم ہیں کہ یہ مہلک وائرس کیا ہے اور پہلی مرتبہ کس طرح ایک وبا کی صورت میں پھیلا تھا۔