ایتھلیٹ ماں کی انوکھی دوڑ، شیر خوار بچوں کی ماؤں کو پیغام
8 ستمبر 2018
صوفی پاور نے مونٹ بلانک کے طویل ریس ٹریک پر ایک دوڑ میں حصہ لے کر سب کو حیران کر دیا۔ لیکن حیرانی کی وجہ اُن کا اپنے تین ماہ کے بچے کو اُس کی غیر موجودگی میں ریس کے وقفے کے دوران دودھ پلانا تھا۔ لیکن یہ ممکن کیسے ہوا؟
اشتہار
تین ماہ کے شیر خوار کامریک کی چھتیس سالہ ماں صوفی پاور نے یہ راستہ تینتالیس گھنٹوں میں طے کیا۔ اس دوران انہوں نے مونٹ بلانک کے دامن میں اپنے والد اور بڑے بھائی کے پاس موجود اپنے کم سن بیٹے کی بھوک کیسے مٹائی، یہ ایک دلچسپ امر ہے۔
لندن کی شہری صوفی پاور نے گزشتہ ہفتے مقابلے کی حتمی حد عبور کرنے کے بعد کہا،’’ کامریک تین ماہ کا ہے۔ اس کا بڑا بھائی بھی ماؤنٹ بلانک کے دامن میں واقع علاقے کورمائیر میں کھیل رہا تھا۔ یہ مانٹ بلانک کے الٹرا ٹریل مقابلے میں میری پہلی شرکت ہے۔ در اصل مجھے سن 2014 میں اس ریس میں حصہ لینا تھا جب میرا بڑا بیٹا ہونے والا تھا لیکن انتظامیہ نے مجھے ایک سال تاخیر سے آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ زخم لگنے کی صورت میں تو ریس میں شرکت کی تاریخ آگے بڑھانے کی اجازت دے دیتے ہیں لیکن زچگی کی صورت میں ایسا نہیں کرتے۔ ان کے خیال میں مقابلے میں حصہ لینے والی خاتون کا اپنا انتخاب ہوتا ہے۔‘‘
صوفی پاور کا کہنا تھا کہ وہ اس پیغام کو پھیلانا چاہتی ہیں۔ اُن کے مطابق کئی دیگر عالمی ریس کے مقابلے منعقد کرانے والی تنظیموں نے خواتین کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے اپنی پالیسی کو تبدیل کیا ہے۔
صوفی نے مزید کہا،’’ کامریک عموماﹰ ہر تین گھنٹوں کے بعد دودھ پیتا ہے اور مونٹ بلانک کے دامن تک واپس پہنچنے کے لیے مجھے سولہ گھنٹے درکار تھے۔ ایسے میں، میں اپنے بیٹے کے لیے بوتل میں دودھ پمپ کر کے اپنے شوہر کے ہاتھ اُس تک پہنچاتی رہی۔ میں سکون میں تھی کہ اب میرا بیٹا بھوکا بھی نہیں رہے گا اور میں ریس بھی جاری رکھ سکوں گی۔
صوفی پاور کا کہنا ہے کہ اس عمل سے اُن کا ایک مقصد چھوٹے بچوں کی ماؤں کو ریس میں شرکت کا پیغام دینا بھی تھا۔
ص ح / ع س / نیوز ایجنسی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔