1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

ایتھوپیا: تیگرائی پر کسی بھی لمحے حملہ ہوسکتا ہے

27 نومبر 2020

ایتھوپیائی وزیر اعظم کی طرف سے تیگرائی پیپلز لبریشن فرنٹ سے ہتھیار ڈالنے کے لیے دیے گئے72گھنٹے کے الٹی میٹم کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تاریخی مقامات،اداروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

Äthiopien | Videostill Ethiopian News Agency | Militär
تصویر: Ethiopian News Agency/AP Photo/picture alliance

ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبے احمد نے جمعرات کے روز کہا کہ ملکی فوج تیگرائی خطے کی دارالحکومت میکیلے میں باغیوں کے خلاف اپنی کارروائی کسی بھی وقت شروع کرسکتی ہے۔

آبے احمد نے کہا کہ تیگرائی پیپلز لبریشن فرنٹ (ٹی پی ایل ایف) فورسز کو ہتھیار ڈالنے کے لیے دی گئی  72 گھنٹے کی مہلت ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے اپنے گھروں کے اندرہی رہیں۔

ایتھوپیائی وزیر اعظم نے کہا کہ مذہبی اور تاریخی مقامات، اداروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

وزیر اعظم آبے احمد نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا”ہماری طرف سے دیے گئے 72 گھنٹے کے الٹی میٹم کے دوران تیگرائی ملیشیا اور اسپیشل فورس کے ہزاروں اراکین نے خودسپر کر دیا ہے۔ ہم میکیلے کے رہائشیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہتھیار رکھ دیں، اپنے گھروں کے اندر رہیں اور فوجی اہداف سے دور رہیں۔"

ٹی پی ایل ایف پارٹی، جس کا میکیلے پر کنٹرول ہے، نے کہا ہے کہ وہ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس نے حکومت کے ان دعووں کی تردید کی کہ اس کے بعض فوجیوں نے خود سپردگی کی ہے۔

سوڈان کا راستہ بند

مہاجرین نے خبر رسا ں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ایتھوپیائی آرمی نے جمعرات کے روز سوڈان جانے والی ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔ تصادم کے مدنظر جو لوگ ایتھوپیا سے بھاگنے کی کوشش کررہے تھے، فوجی افسران نے انہیں واپس بھیج دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو ان دعووں کی آزادانہ تصدیق نہیں کرسکا۔ تقریباً ایک ماہ سے جاری تصادم کے دوران فون، موبائل اور انٹرنیٹ مواصلاتی نظام منقطع ہے جس کی وجہ سے تفصیلات کی تصدیق کرنا مشکل ہورہا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ایتھوپیائی فوج نے تیگرائی کے مختلف قصبات پر قبضہ کر لیا ہے۔ سینکڑوں افراد مبینہ طور پر قتل کردیے گئے ہیں اور ہزاروں کو اپنے گھر چھوڑ نے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔

ٹی پی ایل ایف کے جنگجو، جن کی تعداد لگ بھگ 25000 ہے، بنیادی طور پر ایک نیم فوجی یونٹ اور مقامی ملیشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔

جنگ کی وجہ سے ہزاروں مہاجرین پہلے ہی تیگرائی سے سوڈان پہنچ چکے ہیں۔تصویر: Mohamed Nureldin Abdallah/REUTERS

امن مساعی؟

افریقی یونین، تصادم کو ختم کرنے کے خاطر ثالثی کے لیے اپنے تین نمائندوں کو تیگرائی بھیجنا چاہتی ہے۔ افریقی یونین کا صدر دفتر ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں ہے۔

دوسری طرف ایتھوپیائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اس کا داخلی معاملہ ہے جس کی وجہ سے قومی سلامتی متاثر ہورہی ہے۔

حقوق انسانی کی تنظیموں کا خیال ہے کہ جنگ کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ ہزاروں مہاجرین پہلے ہی تیگرائی سے سوڈان پہنچ چکے ہیں۔ تاہم وہ جن علاقوں میں پہنچے ہیں وہاں بنیادی انسانی سہولیات کا فقدان ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ فریقین کو شہریوں کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ میکیلے شہر میں فوجی کارروائی کے سلسلے میں محض وارننگ دے دینے سے حکومت کی ذمہ داری ختم نہیں ہوجاتی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا”ہمیں ان خبروں پر بھی تشویش ہے کہ ٹی پی ایل ایف نے گھنی آبادی والے علاقوں میں فورسز تعینات کردیے ہیں۔ انہیں اپنے کنٹرول والے علاقوں میں رہنے والے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔"

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں