ایتھوپین یہودی مظاہرین کی اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپیں
4 مئی 2015
اسرائیل کے صدر روئوَن ریولِن (Reuven Rivlin) نے ایتھوپین یہودیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان اتوار کے روز ہونے والی جھڑپوں کے اگلے دن اِس صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اِن پرتشدد واقعات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی معاشرے کے قلب میں عدم مساوات کا کیسا گھاؤ موجود ہے۔ ریولِن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِن مظاہروں کا ادراک کرتے ہوئے ریاست کو چاہیے کہ وہ مظاہرین کے اندر پائے جانے والی بےچینی کا ازالہ کرے۔
ایتھوپین یہودیوں کے مظاہرے کی وجہ منظر عام پر آنے والی وہ ویڈیو بنی، جس میں ایک ایتھوپین فوجی کو دو اسرائیلی پولیس اہلکار زد وکوب کر رہے تھے۔ اِس ویڈیو سے پیدا ہونے والی بےچینی اتوار کے روز تل ابیب میں ایک پرتشدد مظاہرے کی صورت اختیار کر گئی۔ بپھرے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے علاوہ تیز دھار پانی کا بھی استعمال کیا۔ مظاہرین نے پولیس پر شدید پتھراؤ کرنے کے علاوہ بے شمار خالی اور مشروب سے بھری بوتلیں بھی پھینکی۔ اِس سارے واقعے میں ساٹھ سے زائد افراد زخمی ہوئے اور چالیس کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کا اسرائیل، اپنے معاشرے میں پائے جانے والے نسلی تعصب اور عدم مساوات کے باعث درد میں مبتلا ہے۔ اسرائیلی صدر کا منصب کسی اختیار کے بغیر ہوتا ہے لیکن اُن کی جانب سے ایتھوپین یہودیوں کے مظاہرے پر اظہارِ افسوس خاصا اہم خیال کیا گیا ہے۔ ریولِن نے حکومت کو ماضی میں روا رکھی جانے والی غلطیوں کے تدارک کا مشورہ دیا ہے۔ اتوار کے مظاہروں کے تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایتھوپین یہودیوں کے نمائندہ وفد سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ملاقاتیوں میں اُس فوجی کو بھی وزیراعظم نے بلایا ہے، جس پر پولیس اہلکاروں نے تشدد کیا تھا۔
ایتھوپین یہودیوں نے کئی دہائیوں قبل اسرائیل کی جانب مہاجرت کا عمل شروع کیا تھا۔ سیاہ فام یہودیوں کا پہلا قافلہ سن 1934 میں اُس وقت کے ارضِ فلسطین پہنچا تھا۔ اِس یہودی کمیونٹی کے افراد مسلسل شکایت کرتے چلے آ رہے ہیں کہ انہیں نسل پرستی کا سامنا کرنے کے علاوہ روزگار کے کم مواقع دستیاب ہیں۔ اِس کے علاوہ انہیں جہاں غربت کا سامنا ہے وہیں پولیس انہیں مبینہ طور پر ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِس وقت اسرائیل میں ایتھوپین یہودیوں کی کُل آبادی ایک لاکھ بیس ہزار کے قریب ہے۔ اُن کو مرکزی دھارے میں شامل ہونے میں گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔