ایدھی کی وفات پر بین الاقوامی ردعمل
9 جولائی 2016فوربز میگزین کے ایک مضمون میں ایدھی کے کام کے بارے میں لکھا گیا ہے، ’’ نچلی ذات، اچھوت اور فرقہ واریت کے شکار افراد کی لاشیں جنہیں کوئی چھونا نہیں چاہتا تھا اور جو لاشیں بوریوں میں بند ہوتی تھی، انہیں کوئی نہیں صرف ایدھی اٹھاتے تھے اور انہیں عزت کے ساتھ دفن کیا جاتا تھا۔‘‘
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے، ’’عبدالستار ایدھی عظیم انسان تھے، ان کی موت پر شدید دکھ اور افسوس ہوا، ایدھی جیسے عظیم انسان روز پیدا نہیں ہوتے۔ دنیا اس عظیم انسان کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔‘‘ بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
نیو یارک ٹائمز نے ایدھی کو اپنے ایک مضمون میں پاکستان کا ’فادر ٹریسا‘ کہا۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا، ’’ساٹھ برس قبل ایدھی نے کچھ پیسوں سے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ آج یہ فاؤنڈیشن نرسنگ ہومز، یتمیوں کے سینٹرز، میٹرنیٹی سینٹرز کی سہولیات بالکل مفت فراہم کرتی ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بھی ایدھی فاؤنڈیشن کی ہے۔‘‘
بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی نے عبدالستار ایدھی کے بارے میں اپنی ٹوئٹ میں لکھا، ’’عبدالستار ایدھی ایک غیر معمولی انسان تھے، ان کے کام نے کئی زندگیوں کو تبدیل کر دیا، وہ انسانیت کے اصل ہیرو ہیں۔‘‘
معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے لکھا، ’’برائی، تشدد اور دہشت گردی کے اس ماحول میں عبدالستار ایدھی نے ثابت کر دیا کہ اچھائی اور بھلائی اب بھی دنیا میں پائی جاتی ہے۔‘‘
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا، ’’ایدھی نے انتہائی سادگی سے زندگی گزاری، ان کے پاس شلوار قمیض کے صرف دو جوڑے تھے، ان کی فاؤنڈیشن کا خرچہ لوگوں کی دیے ہوئے عطیات سے چلتا تھا۔ ضرورت پڑنے پر وہ کراچی کی گلیوں میں اپنی جھولی پھیلا کر بھی بیٹھ جاتے اور لوگ دل کھول کر ان کے ادارے کے لیے مالی امداد فراہم کرتے تھے۔‘‘