ایرانی اپوزیشن رہنما شکوری راد ضمانت پر رہا
28 اکتوبر 2010یہ بات آج جمعرات کو ایران میں ملکی اپوزیشن کی ایک ویب سائٹ کے ذریعے بتائی گئی۔ اس بارے میں ’راہِ سبز‘ نامی ویب سائٹ پر جاری کی گئی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ایران کے نمایاں ترین اصلاحات پسند سیاسی رہنماؤں میں شمار ہونے والے علی شکوری راد کو کتنی رقم بطور ضمانت جمع کرانے کے بعد رہا کیا گیا۔
شکوری راد، جو ماضی میں ایرانی پارلیمان کے رکن بھی رہ چکے ہیں، جبہ مشارکت ایران اسلامی نامی پارٹی کے ایک مرکزی رہنما ہیں اور انہیں 13 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تہران میں پبلک پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی نے تب شکوری راد کی گرفتاری کے حوالے سے ’سلامتی کی وجوہات‘ کا ذکر کیا تھا۔
’راہِ سبز‘ نامی اپوزیشن ویب سائٹ کے مطابق شکوری راد کی اسی مہینے گرفتاری کی وجہ ان کی طرف سے ایران میں ملکی سطح کے پبلک پراسیکیوٹر غلام حسین محسنی اژہائی پر کی جانے والی وہ تنقید بنی تھی، جس پر حکام میں شدید غصہ پایا جاتا تھا۔ علی شکوری راد اسلامی جمہوریہء ایران میں صدر محمود احمدی نژاد کی حکومت پر اپنی کھلی اور سخت تنقید کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔
ایران میں دو ایسی اصلاحات پسند سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی جا چکی ہے، جنہوں نے گزشتہ برس جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن کے مرکزی رہنما میر حسین موسوی کی کھلے بندوں حمایت کی تھی۔
ان میں سے ایک پارٹی علی شکوری راد کی جبہ مشارکت ایران اسلامی نامی جماعت تھی اور دوسری سازمان مجاہدین انقلاب اسلامی، جسے انگریزی میں مختصراﹰ MIRO بھی کہا جاتا ہے۔
ایران میں 2009ء کے صدارتی الیکشن میں محمود احمدی نژاد کی دوبارہ کامیابی کے فوری بعد پورے ملک میں شروع ہو جانے والے اپوزیشن کے احتجاجی مظاہروں کے دوران ان دونوں پارٹیوں کے بہت سے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
بعد میں ان میں سے متعدد کو مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنا دی گئی تھیں۔ اسی دوران ان دونوں اپوزیشن جماعتوں پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگا کر انہیں ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی