1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی ایٹمی تنازعہ: بالآخر اتفاق رائے ہو گیا

مقبول ملک2 اپریل 2015

ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق طویل عرصہ قبل شروع ہونے والے اور پچھلے کئی روز سے سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں جاری مذاکرات میں جمعرات کی شام فریقین کے مابین بالآخر اتفاق رائے ہو گیا۔

اتفاق رائے کے بعد اختتامی اعلامیے سے متعلق پریس کانفرنس کی تیاریاںتصویر: picture-alliance/epa/V. Flauraud

لوزان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے دو اپریل جمعرات کی شام اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور ’معاہدے کے فریم ورک پر اتفاق رائے‘ ہو گیا ہے۔

یہ مذاکرات گزشتہ کئی دنوں سے لوزان کے اس پیلس ہوٹل میں جاری تھےتصویر: Reuters/Brendan Smialowski

اسی طرح اشٹائن مائر اور پانچ دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ کے مذاکراتی ساتھی، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’مسئلے کا حل تلاش کر لیا گیا ہے اور اب ہم فوری طور پر معاہدے کے مسودے کے لیے تیار ہیں‘۔

ایران، جرمنی اور سلامتی کونسل کی پانچ مستقل رکن ریاستیں سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں گزشتہ کئی دنوں سے یہ بہت اہم مذاکرات جاری رکھے ہوئے تھیں۔ جون میں متوقع حتمی معاہدے سے قبل ایک فریم ورک ڈیل کی تیاری کے لیے ڈیڈ لائن 31 مارچ رکھی گئی تھی۔ تاہم اکتیس مارچ کی رات بارہ بجے تک فریقین کے مابین کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا تھا، اس لیے مکالمت مسلسل جاری رہی، جس کا نتیجہ بالآخر جمعرات کی شام تہران اور عالمی طاقتوں کے مابین اتفاق رائے کی صورت میں نکلا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے تہران سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی آج رات کہہ دیا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ایک جوہری معاہدے کے ’بنیادی نکات اور معیارات‘ سے متعلق مفاہمت ہو گئی ہے، جس کے بعد ایک ایسے حتمی معاہدے کے مسودے کی تیاری جلد از جلد شروع کر دی جائے گی، جو ’تیس جون تک قطعی طور پر طے‘ پا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں