1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی بازارِ حصص میں حیران کن تیزی: کیا بلبلہ پھٹنے کو ہے؟

17 مئی 2020

ایران کو امریکا کی جانب سے شدید اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود ایرانی اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ برس سے انتہائی تیزی دیکھی گئی ہے۔

Symbolfoto: Sanktionen der USA gegen den Iran
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

امریکی اقتصادی پابندیوں کے شکار ملک ایران کی اسٹاک مارکیٹ کے کاروباری حصص میں گزشتہ برس سے دو سو پچیس فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انتہائی مشکلات کی شکار ایرانی معیشت کے لیے کم از کم یہی ایک اچھی خبر خیال کی گئی ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کار بازارِ حصص میں پیدا ہونے والی اس تیزی پر حیرت زدہ ہیں۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس کی افزائش کے دوران بھی یہ کاروباری سرگرمی جاری رہی ہے۔

ایرانی حکومت عام لوگوں کی اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی خرید و فروخت میں پیدا ہونے والی دلچسپی کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ حصص میں عام شہریوں کی اپنی تھوڑی بہت جمع پونجی کی سرمایہ کاری کو ایک اہم کاروباری سرگرمی سمجھا گیا ہے۔ ایرانی دارالحکومت تہران میں واقع اسٹاک مارکیٹ میں حصص خریدنے والوں کی بھیڑ رہتی ہے۔

تصویر: picture alliance/AA/Bahrami

اس کے علاوہ ملکی اقتصادیات کا پہیہ چلتا رہنے کے لیے صدر حسن روحانی کی حکومت ریاستی ملکیت کے بڑے صنعتی اداروں اور کمپنیوں کی نجکاری شروع کرنے کے لیے بے چین بھی دکھائی دیتی ہے۔ بظاہر اس مناسبت سے ابھی کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ کئی بڑے صنعتی یونٹس طاقتور پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے کنٹرول میں ہیں اور ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا ان کی بھی نجکاری کی جائے گی۔

مزید پڑھیے:ایرانی ریال کی قدر میں شدید کمی، ’چار صفر‘ ختم کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب بین الاقوامی معاشی ماہرین اس تیزی پر جہاں حیران ہیں وہاں انہوں نے اس صورت حال کو ایک بلبلے سے تعبیر کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ بلبلہ پھٹ گیا تو ایران میں غربت کی شدید لہر پیدا ہو جائے گی کیونکہ اسٹاک مارکیٹ میں مندی پیدا ہوئی تو یہ ایک طوفان جیسی ہو گی جو عام لوگوں کی جمع شدہ پونجی کو خس و خاشاک کی طرح اُڑا کر لے جائے گی۔

ایرانی چیمبر آف کامرس کے ایک رکن حسین طوسی کا ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ یقینی طور پر ایک حیران کن عمل ہے کیونکہ سارے ملک کی مارکیٹوں اور بازاروں میں گراوٹ چھائی ہوئی ہے، ملکی کرنسی کی قیمت انتہائی گِر چکی ہے، تیل کی قیمتیں ملک کے اندر اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں گری ہوئی ہیں مگر اسٹاک مارکیٹ میں صورت حال یکسر دوسری ہے۔ طوسی نے بازارِ حصص کی تیزی کو ایک بلبلے سے تعبیر کیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

تصویر: Reuters/E. Al-Sudani

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران عالمی مالی منڈیوں کو ناقابلِ یقین اتار چڑھاؤ کا سامنا رہا لیکن ایرانی اسٹاک مارکیٹ میں پیدا ہونے والی تیزی شدید مندی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا سمیت دنیا کو پھیلی ہوئی کووڈ انیس بیماری کی وبا کے دور میں بیروزگاری کی نئی لہر کا سامنا ہے اور دنیا ایک نئے سنگین کساد بازاری یا گریٹ ڈیپریشن کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے، کمزور ممالک غربت کی گرفت میں آنے والے ہیں اور ایسے میں ایرانی اسٹاک مارکیٹ میں انتہائی تیزی کا عمل سمجھ میں نہیں آتا اور یہ ایک فریب بھی ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال میں تبدیلی پیدا ہوئی تو سارے ملک پر ایسے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جنہیں پہلے سے کمزور ایرانی معیشت کا برداشت کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: ایران ميں فرانسیسی خاتون محقق کو چھ سال قيد کی سزا سنا دی گئی

تہران اسٹاک مارکیٹ کا قیام سن 1967 میں ہوا تھا۔ اس کے ساتھ قریب ایک ہزار کمپنیاں جڑی ہوئی ہیں۔ ان کمپنیوں میں بعض بہت بڑے حجم کی بھی ہیں۔ ان میں ایک ایرانی کار ساز کمپنی ایران خودرو بھی شامل ہے۔ اس مارکیٹ کی کمپنیوں کا مالی حجم دو سو ارب ڈالر سے زائد ہے۔ اس میں مسلسل پانچ فیصد کا اضافہ بھی بتدریج جاری ہے، جو اس حجم کو بڑھا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق حجم میں یہ اضافہ غبارے میں ہوا بھرنے جیسا ہے جو ایک وقت پر پھٹ جاتا ہے۔

ع ح، ع آ (اے پی)

کورونا کے سبب ایران سے لوٹنے والے طالب علم پر کیا گزری

03:32

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں