ایرانی بحری مشقیں: اپنی ہی کشتی میزائل کی زد میں، 19 ہلاکتیں
11 مئی 2020
ایران میں ملکی بحریہ کی عسکری تربیتی مشقوں کے دوران ایک کشتی ایک میزائل کی زد میں آ گئی۔ اس واقعے میں 19 ایرانی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے۔
اشتہار
یہ واقعہ خلیج فارس کے علاقے میں جاری ایرانی بحری تربیتی مشقوں کے دوران پیش آیا۔ ابتدائی طور پر ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ملکی بحریہ کے ترجمان کے حوالے سے ایک فوجی کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی، تاہم اب بحریہ نے انیس فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی خبروں کے مطابق مشقوں میں شریک ایک ایرانی بحری جنگی جہاز 'جماران‘ سے داغا گیا ایک میزائل حادثاتی طور پر ایران ہی کے 'کونارک‘ نامی جنگی بحری جہاز پر جا گرا۔
ایران کے نیم سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق کونارک بحری جہاز نے ایک ہدف سمندر میں چھوڑنا تھا، جسے جماران بحری بیڑے سے داغے گئے میزائل سے نشانہ بنایا جانا تھا۔ تاہم ہدف چھوڑنے کے بعد کونارک بحری جہاز بھی ہدف کے 'انتہائی قریب‘ ہی موجود رہا۔
بحریہ کے مطابق اس واقعے کی 'تکنیکی‘ تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کونارک میزائل بردار جنگی بحری جہاز ایران ہی میں تیار کردہ ہے۔
آبنائے ہرمز میں مشقیں
ایرانی افواج آبنائے ہرمز میں باقاعدگی سے فوجی مشقیں کرتی رہتی ہیں۔ ایران ماضی میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی بھی دیتا رہا ہے۔ دنیا بھر میں فروخت ہونے والے تیل کا پانچواں حصہ خلیج فارس میں اسی بحری گزر گاہ سے گزر کر جاتا ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکرز پر حملے بھی کیے گئے تھے۔ امریکا اور عرب ممالک ایسے حملوں کا الزام ایران پر عائد کرتے رہے ہیں۔ آبنائے ہرمز ہی سے گزشتہ برس ایران نے ایک برطانوی آئل ٹینکر کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ایران اور برطانیہ کے مابین کشیدگی بہت بڑھ گئی تھی۔
امریکا اور مغربی اتحادیوں نے بھی اس اہم آبی تجارتی راستے کے تحفظ کے لیے خطے میں اپنے جنگی بحری بیڑے تعینات کر رکھے ہیں۔
ش ح / م م (روئٹرز، اے پی)
اسماعیل قاآنی، سلیمانی کے جانشیں
ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اس فورس کی ذمہ داری جنرل اسماعیل قاآنی سنبھال چکے ہیں۔ ان کے تجربے اور کردار کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
قاآنی کا ماضی
اسماعیل قاآنی تین اگست 1957ء کو مشہد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی فوجی تربیت تہران کے علاوہ مشہد سے بھی حاصل کی۔ انہوں نے 1980ء میں ایرانی انقلابی گارڈز میں شمولیت اختیار کی اور 1981ء میں انہوں ایران میں قائم امام علی آفیسرز اکیڈمی میں ملٹری ٹریننگ حاصل کی۔
63 سالہ اسماعیل قاآنی طویل عرصے سے قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے نائب کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔انہیں 1997ء میں انقلابی گارڈز کی قدس فورس کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ سلیمانی ایران کے مغربی ممالک سے متعلق معاملات کو دیکھتے تھے جبکہ قاآنی شمالی ممالک سے متعلق معاملات کے انچارج رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
ایران عراق جنگ میں قاآنی کا کردار
قاسم سلیمانی کی طرح اسماعیل قاآنی نے بھی ایران اور عراق کے درمیان 1980-88 کی آٹھ سالہ جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ کے خاتمے کے فوری بعد انہوں نے قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور افغانستان اور ترکمانستان کی سرحدی علاقوں سے متعلق معاملات کی نگرانی کی۔
تصویر: Tasnim
قدس فورس میں تین دہائیوں کا تجربہ
ایران عراق جنگ کے فوری بعد انہوں نے ایرانی انقلابی گارڈز کی قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور ایک مقامی کمانڈر کے طور پر انہوں نے افغانستان سے متعلق معاملات کی ذمہ داری سنبھالی۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
امریکی پابندیاں
قدس فورس میں ان کے کردار اور دنیا بھر میں اس فورس کے آپریشنز کے لیے فنڈنگ کے تناظر میں امریکا نے اسماعیل قاآنی پر 2012ء میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
’شہید سلیمانی کا بدلہ لیا جائے گا‘
جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اسماعیل قاآنی نے کہا تھا کہ شہید سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے۔ انہوں نے اسے قدس فورس کی ذمہ داری قرار دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ذمہ داریاں وہی رہیں گی جو جنرل سلیمانی کی تھیں۔