ایرانی تاریخ کی بد ترین بدعنوانی، احمدی نژاد دباؤ میں
7 اکتوبر 2011دو اعشاریہ چھ بلین ڈالر کے فراڈ کی سیاسی جہتیں اس میں ملوث افراد کے ساتھ ایرانی رہنماؤں کے قریبی تعلقات کی وجہ سے برآمد ہوئی ہیں۔ اس فراڈ کے حوالے سے صدر محمود احمدی نژاد کے چیف آف اسٹاف اسفندیار رحیم مشایی پر بھی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ وہ جان بوجھ کر معاملے کو دبانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ایک سابق اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا، ’’اب احمدی نژاد کے ہاتھ بھی فراڈ سے رنگے ہوئے ہیں۔ عوام کی نگاہ میں وہ کمزور ہو چکے ہیں۔ وہ اب اتنے مضبوط نہیں کہ اگلے (مارچ سن 2012) کے پارلیمانی انتخابات کے لیے کوئی زبردست سیاسی قدم اٹھا سکیں۔‘‘
ایرانی عدلیہ کے مطابق ملک میں اس سطح کی بدعنوانی مختلف افراد کی’پشت پناہی کے بغیر‘ ممکن نہیں۔
سخت گیر موقف کے حامل سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ فراڈ کا یہ معاملہ عوام کے سامنے لانے کی منظوری ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دی۔
ایران کے ایک ماہر معاشیات نے کہا، ’’احمدی نژاد کے حامی اگلے انتخابات میں فتح چاہتے ہیں اور خامنہ ای کے حامی ان کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ یہی اس معاملے کے عوامی سطح پر سامنے آنے کی وجہ ہے۔ ظاہر ہے عوام انہیں ووٹ نہیں دیں گے، جن کے بدعنوان افراد سے تعلقات ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد بدعنوان افراد کی معاونت کے الزامات میں گھرے اسفندیار مشایی کو سن 2013 کے صدارتی انتخابات میں اپنا جانشین بنانا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: افسر اعوان