ایرانی جنرل حکومت مخالف صحافی کے قتل کی سازش میں ملوث،امریکہ
23 اکتوبر 2024امریکہ نے نئے الزامات جاری کیے ہیں جن میں الزام لگایا ہے کہ تہران میں نیویارک میں مقیم ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی کو قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔
منگل کو شائع ہونے والی عدالتی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے ایران کے متعدد افراد پر فرد جرم عائد کی ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل روح اللہ بزغندی بھی شامل ہیں۔
انتخابی مہم پر ایران نے سائبر حملے کیے تھے، امریکی ادارے
استغاثہ نے پہلے ہی اس معاملے میں تین مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کی ہے جو زیر حراست ہیں۔ ان میں سے ایک شخص پر 2022 میں اور دو مزید پر جنوری 2023 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
منگل کو شائع ہونے والی عدالتی دستاویز میں متاثرہ شخص کا نام نہیں بتایا گیا، لیکن اس مقدمے میں پہلے سے فرد جرم عائد کیے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک کو ایرانی نژاد امریکی صحافی اور کارکن مسیح علی نژاد کی بروکلین کے گھر کے باہر سے ایک رائفل کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
مسیح علی نژاد پر خامنہ ای کی تذلیل کے الزامات
علی نژاد ایرانی حکام کی ایک ممتاز اور بین الاقوامی سطح پر سرگرم ناقد ہیں۔
اس کی وجہ سے وہ ایران میں امریکہ مخالف مظاہروں میں بار بار تشدد کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔
منگل کو، علی نژاد نے اس پیش رفت پر خود آن لائن تبصرہ کیا۔
امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
انہوں نے پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا "انہوں نے ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کے ساتھ میٹنگ کی ہے کہ وہ ابھی تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتی ہیں۔" "لیکن یہ ایک اور خوبصورت دن ہے۔"
ایران کے آیت اللہ علی خامنہ ای کو ٹیگ کرتے ہوئے، انہوں نے لکھا: "جب بھی آپ اور آپ کے پاسداران انقلاب کی تذلیل ہوئی، یہ ہماری جیت ہے۔ مجھے 21 بار گھر تبدیل کرنے پڑے، لیکن میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔"
ہم ملزمان کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
بروکلین کی ایک وفاقی عدالت میں عائد کی گئی فرد جرم میں روح اللہ بزغندی کی شناخت پاسداران انقلاب کے ایک بریگیڈیئر جنرل کے طور پر کی گئی ہے جو پہلے اس ادارے کے انسدادِ انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
استغاثہ نے الزام لگایا کہ بزغندی کی انٹرنیٹ سرگرمیوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ، تین دیگر افراد کے ساتھ، جن کے نام منگل کو جاری کیے گئے، قتل کی متعدد سازشوں میں ملوث تھے۔
ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی، امریکہ
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا، "آج کی فرد جرم ایرانی حکومت پر تنقید کرنے پر ایک امریکی صحافی کو خاموش کرنے کے لیے ایران کی سازش کی پوری حد تک بے نقاب کرتی ہے۔"
استغاثہ نے بتایا کہ نئے مدعا علیہان ایران میں مقیم ہیں اور فرار ہیں۔
مبینہ کرائے کے قاتلوں کو امریکہ میں مقدمے کا سامنا
وہ شخص جسے اس سے قبل علی نژاد کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا، خالد مہدییف اور اس سازش میں مبینہ طور پر ملوث ایک دوسرا شخص رفعت امیروف، امریکہ میں زیر حراست ہیں اور انہوں نے کرایہ کے لیے قتل کے الزامات کا اعتراف نہیں کیا ہے۔
استغاثہ کا الزام ہے کہ ان افراد کا صحافی کو اس کے باغ سے پھول مانگ کر گھر سے باہر نکالنے اور پھر گولی ماردینے کا ارادہ تھا۔
اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے منگل کے روز کہا کہ "محکمہ انصاف نے اب ایک ایرانی فوجی اہلکار سمیت آٹھ افراد پر ایک امریکی شہری کو اس کی ایرانی حکومت پر تنقید کی وجہ سے خاموش کرانے اور اسے قتل کرنے کی کوششوں کے لیے الزام عائد کیا ہے۔"
گارلینڈ نے کہا کہ امریکہ، "ایران جیسی آمرانہ حکومت کی طرف سے کسی بھی امریکی کو فراہم کردہ بنیادی حقوق کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو برداشت نہیں کرے گا۔"
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)