ایرانی جوہری سائنسدان کو ’اسرائیلی انٹیلیجنس‘ نے قتل کروایا
11 فروری 2021
ایران کے انتہائی اہم جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو گزشتہ نومبر میں تہران میں ’اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد‘ نے قتل کروایا تھا۔ یہ بات برطانیہ سے شائع ہونے والے ایک جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھی ہے۔
اشتہار
برطانیہ سے شائع ہونے والے ہفت روزہ جریدے 'جیوئش کرونیکل‘ (Jewish Chronicle) نے اپنی بدھ 10 فروری کی اشاعت میں شامل کردہ ایک رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں ایرانی دارالحکومت میں ملکی جوہری پروگرام کی ایک انتہائی اہم شخصیت اور معروف سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا واقعہ اسرائیلی فارن انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی کارروائی تھا۔
ایرانی فیکڑی: جہاں پرچم صرف جلانے کے لیے بنائے جاتے ہیں
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
یہ فیکڑی ایرانی دارالحکومت تہران کے جنوب مغربی شہر خمین میں واقع ہے، جہاں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے جھنڈے پرنٹ کرتے ہیں اور پھر سوکھنے کے لیے انہیں لٹکا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
احتجاجی مظاہروں کے دنوں میں اس فیکڑی میں ماہانہ بنیادوں پر تقریبا دو ہزار امریکی اور اسرائیلی پرچم تیار کیے جاتے ہیں۔ سالانہ بنیادوں پر پندرہ لاکھ مربع فٹ رقبے کے برابر کپڑے کے جھنڈے تیار کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے امریکا اور ایران کے مابین پائی جانے والی کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور اس وجہ سے آج کل ایران میں امریکا مخالف مظاہروں میں بھی شدت پیدا ہو گئی ہے۔ حکومت کے حمایت یافتہ مظاہروں میں امریکا، اسرائیل اور برطانیہ کے جھنڈے بھی تواتر سے جلائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دیبا پرچم نامی فیکڑی کے مالک قاسم کنجانی کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارا امریکی اور برطانوی شہریوں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کی حکومتوں سے ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کے صدور سے ہے، ان کی غلط پالیسیوں سے ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران مخالف ممالک کے جب پرچم نذر آتش کیے جاتے ہیں تو دوسرے ممالک کے عوام کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اس فیکڑی کے مالک کا کہنا تھا، ’’اسرائیل اور امریکا کے شہری جانتے ہیں کہ ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر لوگ مختلف احتجاجی مظاہروں میں ان ممالک کے پرچم جلاتے ہیں تو وہ صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہوتے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
رضائی اس فیکڑی میں کوالٹی کنٹرول مینیجر ہیں۔ انہوں نے اپنا مکمل نام بتانے سے گریز کیا لیکن ان کا کہنا تھا، ’’ امریکا کی ظالمانہ کارروائیوں کے مقابلے میں، جیسے کہ جنرل سلیمانی کا قتل، یہ جھنڈے جلانا وہ کم سے کم ردعمل ہے، جو دیا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انقلاب ایران میں امریکا مخالف جذبات کو ہمیشہ سے ہی مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ ایرانی مذہبی قیادت انقلاب ایران کے بعد سے امریکا کا موازنہ سب سے بڑے شیطان سے کرتی آئی ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دوسری جانب اب ایران میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ گزشتہ نومبر میں ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران یہ نعرے بھی لگائے گئے کہ ’’ہمارا دشمن امریکا نہیں ہے، بلکہ ہمارا دشمن یہاں ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
حال ہیں میں تہران میں احتجاج کے طور پر امریکی پرچم زمین پر رکھا گیا تھا لیکن ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان مظاہرین اس پر پاؤں رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایرانی نوجوان پرچم جلانے کی سیاست سے بیزار ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
10 تصاویر1 | 10
ساتھ ہی اس جریدے نے یہ بھی لکھا کہ فخری زادہ کو ایک ایسی مخصوص گن سے فائرنگ کر کے نشانہ بنایا گیا، جس کو مختلف حصوں کی صورت میں موساد نے ہی ایران میں اسمگل کروایا تھا۔
فخری زادہ کی آٹھ ماہ تک خفیہ نگرانی
اس برطانوی جریدے نے نام لیے بغیر انٹیلیجنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ محسن فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ منصوبے پر کامیابی سے عمل درآمد ایک ایسی ٹیم کے ذمے تھا، جس میں 20 سے زیادہ ایجنٹ شامل تھے جن میں اسرائیلی اہلکار بھی تھے اور ایرانی شہری بھی۔
مزید یہ کہ فخری زادہ کو نشانہ بنانے سے پہلے ان کی آٹھ ماہ تک باقاعدہ خفیہ نگرانی بھی کی گئی تھی۔
اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس کے نامہ نگار فوری طور پر خود لندن سے شائع ہونے والے جریدے 'جیوئش کرونیکل‘ کی اس رپورٹ کے مندرجات کی تصدیق نہیں کر سکے۔
جہاں تک فخری زادہ کے قتل کے واقعے کا تعلق ہے، تو یہ ایک حقیقت ہے کہ اس ایرانی جوہری سائنسدان کو تہران میں ان کی گاڑی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہیں زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا جہاں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
محسن فخری زادہ کے قتل کے کچھ ہی دیر بعد ایران نے کھل کر اشارہ حریف ملک اسرائیل کی طرف ہی کیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ اس قتل میں 'اسرائیلی کردار کے سنجیدہ اشارے‘ موجود ہیں۔
59 سالہ فخری زادہ کے قتل کے بعد اسرائیل کی طرف سے گزشتہ نومبر میں بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا اور 'جیوئش کرونیکل‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے بعد بھی اسرائیلی حکومت نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اس بارے میں اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا، ''ہم ایسے معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے اور اس سلسلے میں ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘‘
م م / ا ب ا (روئٹرز)
اسماعیل قاآنی، سلیمانی کے جانشیں
ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی تین جنوری کو ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اس فورس کی ذمہ داری جنرل اسماعیل قاآنی سنبھال چکے ہیں۔ ان کے تجربے اور کردار کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
قاآنی کا ماضی
اسماعیل قاآنی تین اگست 1957ء کو مشہد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی فوجی تربیت تہران کے علاوہ مشہد سے بھی حاصل کی۔ انہوں نے 1980ء میں ایرانی انقلابی گارڈز میں شمولیت اختیار کی اور 1981ء میں انہوں ایران میں قائم امام علی آفیسرز اکیڈمی میں ملٹری ٹریننگ حاصل کی۔
63 سالہ اسماعیل قاآنی طویل عرصے سے قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے نائب کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔انہیں 1997ء میں انقلابی گارڈز کی قدس فورس کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ سلیمانی ایران کے مغربی ممالک سے متعلق معاملات کو دیکھتے تھے جبکہ قاآنی شمالی ممالک سے متعلق معاملات کے انچارج رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
ایران عراق جنگ میں قاآنی کا کردار
قاسم سلیمانی کی طرح اسماعیل قاآنی نے بھی ایران اور عراق کے درمیان 1980-88 کی آٹھ سالہ جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ کے خاتمے کے فوری بعد انہوں نے قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور افغانستان اور ترکمانستان کی سرحدی علاقوں سے متعلق معاملات کی نگرانی کی۔
تصویر: Tasnim
قدس فورس میں تین دہائیوں کا تجربہ
ایران عراق جنگ کے فوری بعد انہوں نے ایرانی انقلابی گارڈز کی قدس فورس میں شمولیت اختیار کر لی اور ایک مقامی کمانڈر کے طور پر انہوں نے افغانستان سے متعلق معاملات کی ذمہ داری سنبھالی۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
امریکی پابندیاں
قدس فورس میں ان کے کردار اور دنیا بھر میں اس فورس کے آپریشنز کے لیے فنڈنگ کے تناظر میں امریکا نے اسماعیل قاآنی پر 2012ء میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca/SalamPix
’شہید سلیمانی کا بدلہ لیا جائے گا‘
جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد اسماعیل قاآنی نے کہا تھا کہ شہید سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے۔ انہوں نے اسے قدس فورس کی ذمہ داری قرار دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ذمہ داریاں وہی رہیں گی جو جنرل سلیمانی کی تھیں۔