ایرانی جوہری معاہدہ، جرمن وزیر خارجہ اپنے موقف پر ڈٹ گئے
23 مئی 2018
امریکا ایران کے خلاف سخت اقدامات اٹھانا چاہتا ہے۔ لیکن یورپ کی سوچ اس موضوع پر امریکا سے مختلف ہے۔ یہی یورپی موقف جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران واضح کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
اشتہار
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اپنے اوّلین دورہ امریکا کے دوران واشنگٹن میں ہیں۔ ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی انخلاء کے بعد یہ دورہ ان کے لیے آسان نہیں ہے کیونکہ اس دوران ان کی تمام ملاقاتوں میں اسی موضوع پر بات کی جائے گی۔
امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقات کے دوران ہائیکو ماس نے اس تناظر میں جرمنی کا موقف واضح کیا، ’’جرمنی میں اور یورپی سطح پر بھی ہم پر عزم اور متحد ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں اور ایران سے بھی اس کی پاسداری کرائی جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ سلامتی سے متعلق ہمارے مفادات کے حق میں ہے۔ ہم اپنے دور کے پڑوسیوں میں جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ نہیں چاہتے۔‘‘
امریکا کے علاوہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے تمام دیگر ممالک روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس معاہدے کو برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔ ماس نے امریکی کانگریس کے ارکان سے اپنی ملاقات میں اسی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے صوفیہ میں ہونے والے یورپی سربراہی اجلاس میں بھی اس موضوع کے حوالے سے یورپی سطح پر اتفاق نظر آیا۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس آج بدھ 23 مئی کو اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے سلامتی امور جان بولٹن سے بھی ملیں گے۔ یہ دونوں ایران کے حوالے سخت موقف رکھتے ہیں۔ مائیک پومپیو جرمن وزیر سے ملاقات سے قبل اس امید کا اظہار کر چکےہیں کہ امریکا یورپی ممالک کے ساتھ مل کر اس تنازعے کا کوئی سفارتی حل تلاش کر لے گا۔
ٹرمپ، اوباما، بُش: میرکل سبھی سے واقف ہیں
اضافی محصولات کا تنازعہ ہو یا پھر ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ، ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کے ساتھ لڑائی کے راستے پر ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوا سب امریکی صدور سے دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ M. Kappeler
کیا ہم ہاتھ ملا لیں؟
مارچ دو ہزار سترہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پہلی ملاقات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے انتہائی مہذب انداز میں ان سے پوچھا کہ کیا ہم صحافیوں کے سامنے ہاتھ ملا لیں؟ میزبان ٹرمپ نے منہ ہی دوسری طرف پھیر لیا۔ بعد میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں سوال سمجھ ہی نہیں آیا تھا۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
نا امید نہ کرو!
سن دو ہزار سترہ میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر انگیلا میرکل نے بہت کوشش کی کہ ٹرمپ عالمی ماحولیاتی معاہدے سے نکلنے کی اپنی ضد چھوڑ دیں۔ مگر ایسا نہ ہو سکا اور اس اہم موضوع پر ان دونوں رہنماؤں کے اختلافات ختم نہ ہوسکے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
قربت پیدا ہو چکی تھی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور سابق امریکی صدر باراک اوباما ایک دوسرے پر اعتماد کرتے تھے اور ایسا باراک اوباما کے بطور صدر الوداعی دورہ جرمنی کے دوران واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا تھا۔ باراک اوباما کے دور اقتدار کے بعد امریکی میڈیا نے جرمن چانسلر کو مغربی جمہوریت کی علامت اور ایک آزاد دنیا کی علمبردار قرار دیا تھا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اعلیٰ ترین اعزاز
جون دو ہزار گیارہ میں باراک اوباما کی طرف سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اعلیٰ ترین امریکی تمغہ آزادی سے نوازا گیا تھا۔ انہیں یہ انعام یورپی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ اس اعزاز کو جرمنی اور امریکا کے مابین اچھے تعلقات کی ایک سند قرار دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مہمان سے دوست تک
جون دو ہزار پندرہ میں جرمنی میں ہونے والے جی سیون اجلاس تک میرکل اور اوباما کے تعلقات دوستانہ رنگ اخیتار کر چکے تھے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اوباما نے جرمن چانسلر کو ہر مدد کی یقین دہانی کروائی تھی۔ لیکن ٹرمپ کے آتے ہی یہ سب کچھ تبدیل ہو گیا۔
تصویر: Reuters/M. Kappeler
ٹیکساس میں تشریف لائیے
نومبر دو ہزار سات میں جرمن چانسلر نے اپنے خاوند یوآخم زاور کے ہمراہ ٹیکساس میں صدر اوباما کے پیشرو جارج ڈبلیو بُش سے ملاقات کی۔ اس وقت بھی ایران کا موضوع زیر بحث رہا تھا، جیسا کی اب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kugler
بار بی کیو سے لطف اندوز ہوں
جارج ڈبلیو بُش نے جولائی سن دو ہزار چھ میں جرمن چانسلر میرکل کو اپنے انتخابی حلقے میں مدعو کرتے ہوئے خود انہیں بار بی کیو پیش کیا۔ اسی طرح بعد میں جرمن چانسلر نے بھی انہیں اپنے انتخابی حلقے میں بلایا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BPA/G. Bergmann
بل کلنٹن کے ہاتھوں میں ہاتھ
جولائی دو ہزار سترہ میں سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل کی تدفین کے موقع پر سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے ایک پرسوز تقریر کی۔ انگیلا میرکل کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ہیلموٹ کوہل سے ’محبت کرتے‘ تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Murat
یورپ کے لیے چیلنج
امریکی میڈیا کی طرف سے فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کے دوستانہ رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو کس طرح شیشے میں اتارا جا سکتا ہے۔ تاہم حقیقی طور پر یہ صرف ظاہری دوستی ہے۔ امریکی صدر نے محصولات اور ایران پالیسی کے حوالے سے اپنے اختلافات برقرار رکھے ہیں، جو فرانس اور جرمنی کے لیے باعث فکر ہیں۔