1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری پروگرام میں مبینہ وسعت

19 فروری 2012

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی نشریاتی ادارے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی حکام قم شہر کےنواح میں واقع زیرزمین پلانٹ میں ایٹمی سرگرمیوں کوغالبا وسعت دینے کی تیاری میں مصروف ہیں۔

تصویر: REUTERS/IRIB

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی IAEA کے ایک سفارتکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایران شمالی شہر قم کے نزدیک واقع اپنے ایک ایٹمی پلانٹ میں ہزاروں کی تعداد میں نئے سینٹری فیوجز نصب کرنے کی تیاری میں ہے۔

ویانا میں قائم IAEA کے سفارتکار کے مطابق ان نئے سینٹری فیوجز کی بدولت ایرانی ماہرین یورنیم افزودہ کرنے کے عمل کو تیز کر سکتے ہیں، جو جوہری توانائی کے حصول کے علاوہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ تاہم IAEA نے ابھی تک اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے یہ مبینہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب IAEA کے معائنہ کار کچھ دنوں میں ایران کا دورہ کرنے والے ہیں۔ بدھ کو ایرانی حکام نے کہا تھا کہ وہ یورنیم کی افزدوگی کے لیے مزید تین ہزار سینٹری فوجز نصب کر چکے ہیں۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہوا ہے کہ کیا یہ وہی سینٹری فیوجز ہیں، جن کا IAEA کے سفارتکار نے تذکرہ کیا ہے۔

دوسری طرف ایرانی حکومت کی طرف سے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال کرنے کے عندیہ کو یورپی اور امریکی حکام نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کے دوران امید ظاہر کی کہ تہران حکومت اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات بحال کر دے گی۔

کیتھرین ایشٹن اور ہلیری کلنٹنتصویر: AP

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری تنازعہ کے حل کے لیے تجاویز پیش کرے۔ ایرانی جوہری مذاکرت کار سعید جلیلی نے یورپی یونین کو ارسال کیے گئے ایک خط میں جلد ہی مذاکرات بحال کرنے کا کہا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے باعث خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔

مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ تہران حکومت ان الزامات کو ہمیشہ ہی رد کرتی رہی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں