ایرانی جوہری پروگرام پر تاریخی ڈیل: عالمی ردِعمل
14 جولائی 2015ایران جوہری پروگرام پر طے پائی جانے والی ڈیل پر اسرائیل اور امریکی رپبلکن پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے شکوک و شبہات ضرور سامنے آئے ہیں جبکہ دوسری ممالک نے اِس کا خیر مقدم کیا ہے۔ چند تاثرات درج زیل ہیں:
فیدریکا موگرینی، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ
یہ ایک تاریخی دن ہے، کیونکہ ایران اور عالمی طاقتیں باہمی تعلقات میں ایک نیا باب کھولنے اور اعتماد سازی کے لیے ڈیل کی شرائط پر متفق ہو گئے ہیں۔
کینیڈا
پارلیمانی سیکرٹری برائے وزیر دفاع بازن نے کہا ہے کہ کینیڈا ڈیل کے بعد بھی اپنی عائد کردہ پابندیوں کا خاتمہ نہیں کرے گا کیونکہ ایران پر اعتماد کرنے کا ریکارڈ درست نہیں ہے۔ بازن کے مطابق پابندیاں اُسی وقت اٹھائی جائیں گی، جب ایران اپنے جوہری پروگرام کا عسکری پہلو دیانتداری سے ختم کر دے گا اور اُس وقت تک ہر پہلو کا انتہائی گہرائی کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔
کینیڈا کے خارجہ امور کے وزیر راب نیلسن نے عالمی طاقتوں کی ڈیل مکمل کرنے کی کاوشوں اور کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اب ایران کو اُس کے اقدامات کی روشنی میں جانچا اور پرکھا جائے گا۔
بینجمن نیتن یاہو، وزیراعظم اسرائیل
اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق طے شدہ فریم ورک پر مکمل ہونے والی اس ڈیل سے اسرائیل کی بقاء کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا ہے کہ اِس ڈیل سے کوئی بھی ایران کو بم بنانے سے روک نہیں سکتا۔
امریکی صدر اوباما کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا اور دوسرے ملکوں کی جانب سے ایران پر مزید دباؤ ضروری تھا تاکہ ایک بہتر ڈیل طے کی جا سکتی۔
شاہ سلیمان، سعودی عرب
سعودی عرب کے شاہ سلیمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ خادم حرمین و شریفین امید کرتے ہیں کہ ایران کے ساتھ طے کی جانے والی ڈیل سے اقوامِ عالم میں عمومی طور پر اور خطے میں خاص طور پر پائیدار استحکام کو تقویت حاصل ہو گی۔ یہ بیان سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا۔
جان بینر، اسپیکر ایوانِ نمائندگان، امریکن کانگریس
ایرانی جوہری پروگرام کی ڈیل سے یہ سمجھنا غلط ہو گا کہ ایران اپنی جوہری بم سازی کی خواہش ترک کر دے گا، ڈیل کے تحت اقتصادی مراعات سے خطے کا عدم استحکام کا شکار ہونا ممکن ہے۔
جان بینر اور اُن کی سیاسی جماعت ریپبلکن پارٹی کا وائٹ ہاؤس کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام کی ڈیل پر اعتراضاتی بیان بازی کا سلسلہ ماضی میں بھی چلتا رہا ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ
فرانس کے صدر نے ویانا میں طے پائی جانے والی ڈیل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اپنی مسرت کا اظہار کیا۔ اولانڈ نے تہران حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر اقتصادی پابندیوں کے ختم ہونے کے بعد ڈیل کی خلاف ورزی کی گئی تو اٹھائی گئی پابندیوں کا فوری نفاذ ممکن ہو گا۔
امریکی صدر باراک اوباما
ڈیل پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اِس ڈیل کے بعد اب دنیا مزید محفوظ ہو گئی ہے اور ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار سازی کا ہر راستہ کاٹ دیا گیا ہے۔ اوباما کے مطابق اگر ایران دھوکا دینے کی کوشش کرے گا تو دنیا کو فوری طور پر معلوم ہو جائے گا۔
امریکی صدر کے مطابق اگر کوئی شک شبہ ہوا تو فوری طور پر معائنہ کیا جا سکے گا۔ اوباما کے مطابق بلاشبہ ڈیل ایران پر بم مارنے اور مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی جنگ شروع کرنے سے بہتر ہے۔
انگیلا میرکل، جرمن چانسلر
انگیلا میرکل نے اس ڈیل کو ایک انتہائی اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس پر اتفاق ہونے کے بعد اب ایران کے لیے جوہری ہتھیار سازی اور ہتھیار رکھنا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے۔
روس
صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اِس ڈیل کے بعد ساری دنیا نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ پوٹن کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ روس ہر ممکن طریقے سے ایران پر نگاہ رکھے گا تا کہ ڈیل کی تمام شقوں پر ایران عمل کر سکے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے اس ڈیل پر اتفاق رائے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اِس بیان میں کہا گیا کہ یہ ڈیل اُن اصولوں پر طے کی گئی ہے جن پر ایران اور روس میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کو انٹرنیشنل نگرانی میں پرامن جوہری پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دیں۔ روسی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اِس ڈیل کا مثبت اثر مرتب ہو گا اور مشرقِ وسطیٰ کی عمومی سکیورٹی صورتِ حال بہتر ہو گی۔
حیدر العبادی، وزیراعظم ،عراق
عراقی وزیراعظم نے ایرانی جوہری ڈیل کو خطے کے امن کے لیے عمل انگیز قرار دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈیل سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بین الاقوامی متحدہ کوششوں میں بہتری پیدا ہو گی۔
حسن روحانی، ایرانی صدر
ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ڈیل کے طے ہونے سے دنیا اور اسلامی جمہوریہ ایران میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ روحانی کے مطابق پابندیوں سے کامیابی تو ظاہر نہیں ہوئی لیکن اِن سے ایرانی عوام متاثر ضروری ہوئی ہے۔
پاکستان
ایران اور عالمی طاقتوں کی طے پانے والی ڈیل کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد حکومت کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا حل پرامن مذاکرات سے حاصل کیا جائے۔
ڈیوڈ کیمرون، وزیراعظم برطانیہ
برطانوی وزیراعظم نے ڈیل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِس سے عالمی طاقتوں کا بنیادی مقصد حاصل ہو گیا ہے۔ کیمرون کے مطابق بنیادی مقصد ایران کو جوہری ہتھیار سازی سے روکنا تھا اور اِس کے پورا ہونے سے دنیا محفوظ مقام بن گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیل کے بعد اب ایران کو بے پناہ اقتصادی منفعت حاصل ہو گی۔
بشار الاسد، صدر شام
شورش زدہ عرب ملک شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے کہا گیا کہ ڈیل عالمی سطح پر ایران اور دوسرے ممالک کے تعلقات میں ایک تاریخی موڑ ثابت ہو گی اور اگلے ہفتوں میں اقوام کے حقوق کے تحفظ میں ایرانی کردار اہم اور مثبت ہو گا۔
اس ڈیل کے مکمل ہونے پر اسد نے ایران کے صدر حسن روحانی کو مبارک باد کا پیغام بھی بھیجا ہے۔ خیال رہے کہ شام کے بڑے حلیف ملکوں میں ایران بھی شامل ہے۔
ویٹیکن
کیتھولک مسحیوں کے روحانی مرکز ویٹیکن کی جانب سے بھی ایرانی جوہری پروگرام پر طے پانے والی ڈیل پر جاری ہونے والے خیر مقدمی بیان میں اِس امید کا اظہار کیا گیا کہ اِس سے ہونے والی ترقی دوسرے علاقوں تک پھیلائی جائے گی۔ ویٹیکن کے ترجمان ریورنڈ فیڈریکو لمبارڈی کے مطابق ڈیل ایک مثبت عمل ہے اور تمام حلقے اِس سے ثمرآور ہوں گے۔