اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری ڈیل کو ختم کرنے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ جب تک کوئی بہتر متبادل نہ ملے، تب تک عالمی طاقتوں کو اس ڈیل پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کے حوالے سے تین مئی بروز جمعرات بتایا کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے ساتھ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔ گوٹیریش نے خبردار کیا کہ فی الحال اس ڈیل کو ختم نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی بہتر متبادل نہیں ملتا، تب تک اس ڈیل پر عمل پیرا رہنا ہی بہتر ہو گا۔
ایرانی ڈیل اور شام کا مسئلہ کیا ہے، یورپی امریکی اختلافات کیا ہیں؟
03:49
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ڈیل کے خلاف ہیں۔ انہوں نے اپنے یورپی اتحادیوں کو بارہ مئی تک کا وقت دے رکھا ہے کہ وہ اس معاہدے میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کریں ورنہ واشنگٹن اس ڈیل سے دستبردار ہو جائے گا۔
ناقدین کے مطابق اگر امریکا اس جوہری ڈیل سے الگ ہوتا ہے، تو ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو بحال کر سکتا ہے۔ یورپی ممالک اس ڈیل کی حمایت کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ امریکا بھی اس ڈیل پر عمل پیرا رہے۔
اس تناظر میں انٹونیو گوٹیریش نے کہا، ’’اگر ایک دن اس معاہدے سے اچھا کوئی متبادل مل جاتا ہے، تو بہتر ہے۔ لیکن جب تک ہمیں کوئی زیادہ بہتر راستہ نہیں ملتا، تب تک ہمیں اس ڈیل کو ختم نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
گوٹیرش نے مزید کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ JCPOA (ایران اور عالمی طاقتوں کی جوہری ڈیل) ایک اہم سفارتی جیت ہے۔ میرے خیال میں اس ڈیل پر عمل پیرا رہنا اہم ہے۔ تاہم مجھے یہ یقین بھی ہے کہ کچھ معاملات ایسے ہیں، جن پر ہمیں معنی خیز مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ میں اس خطے کو انتہائی خطرناک حالت میں دیکھ رہا ہوں۔‘‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایران کا اثر و رسوخ تحفظات کا باعث ہے لیکن اس معاملے کو عالمی جوہری ڈیل سے الگ ہی رکھنا چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے باوجود ایران خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
انٹونیو گوٹیریش نے حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات میں اس تاریخی جوہری ڈیل کے مستقبل کے حوالے سے گفتگو بھی کی تھی۔ اس ملاقات میں گوٹیریش نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ شام اور یمن کے بحرانوں کے خاتمے کے لیے سیاسی مذاکرات کا حصہ بنے۔ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ تہران حکومت ان دونوں ممالک میں عسکری مداخلت کر رہی ہے۔
عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کے تحت تہران حکومت نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا ہے، جس کے بدلے میں اس پر عائد کردہ پابندیاں نرم یا ختم کی جا چکی ہیں۔ ایران خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا اس ڈیل سے الگ ہوا، تو لازمی نہیں کہ پھر ایران بھی اس ڈیل پر عمل پیرا رہے۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔