’ایرانی خطرے‘ کا مقابلہ پہلی ترجیح، نیتن یاہو کی انتخابی مہم
26 دسمبر 2012
اسرائیل میں 22 جنوری کو انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں اپنی حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران کہا، ’انہیں (اسرائیلی ووٹرز کو) کون سا امیدوار ایرانی خطرے، میزائل خطرے اور دہشت گردی کے خطرے سے مقابلے کے لیے بہتر لگتا ہے؟‘
انہوں نے مزید کہا، ’ہمارے سامنے کرنے کو بہت کچھ ہے۔ مگر سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم ایرانی جوہری پروگرام کو کیسے روکیں، کیوں کہ وقت ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔ یہی بطور وزیراعظم میرا پہلا مشن ہو گا۔‘
اسرائیل اور مغربی طاقتیں ایران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے، جبکہ ایران مسلسل ایسے الزامات کو رد کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتا ہے۔
رواں برس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران موجودہ رفتار سے اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھاتا رہا، تو وہ سن 2013ء کے موسم گرما تک اتنی افزودہ یورینیئم جمع کر لے گا کہ اپنا پہلا ایٹم بم تیار کر سکے۔
منگل کی شب یروشلم میں اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے اپنے دورہ حکومت میں معاشی ترقی اور مستقبل کے اہداف پر روشنی ڈالی جب کہ فلسطینیوں کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے زیادہ تفصیلی بات نہیں کی۔
’’ہمارے ہاتھ بقائے باہمی اور سچے امن کے لیے ہمارے ہمسایہ ممالک کی جانب بڑھتے رہیں گے۔ ہم اسرائیل کے بنیادی مفادات اصرار کرتے رہیں گے۔ میں آپ سے کہتا ہوں، اس معاملے میں دباؤ چاہے کچھ بھی ہو۔‘‘
واضح رہے کہ پیر کے روز اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں پانچ ہزار نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی یروشلم کو مستقبل کی اپنی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں جب کہ ان کا اصرار ہے کہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
at/ah (AFP)