ایرانی خواتین گزشتہ تقریباً چالیس برسوں سے مردوں کی ٹیم کا کوئی بھی فٹ بال میچ اسٹیڈیم میں بیٹھ کر نہیں دیکھ سکیں۔ تاہم اب اس صورتحال کے بدلنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
اشتہار
ایرانی خواتین کو فٹ بال اسٹیڈیمز میں مردوں کے فٹ بال مقابلے دیکھنے کی جلد اجازت دے دی جائے گی۔ایرانی وزیر کھیل مسعود سلطانی فر نے ایک بیان میں کہا، ''تمام تر ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں تاکہ خواتین فٹ بال اسٹیڈیمز میں جا سکیں۔ ابتدائی طور پر یہ اجازت صرف بین الاقوامی مقابلوں تک ہی محدود ہو گی۔‘‘
تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں ایران اپنے زیادہ تر میچز کھیلتا ہے اور اسی گراؤنڈ میں ایرانی ٹیم ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچز کھیلے گی۔ایران دس اکتوبر کو تہران میں کمبوڈیا کے خلاف میچ کھیلے گا۔
بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے آزادی اسٹیڈیم میں خواتین کے داخلے کے لیے مخصوص دروازے، بیٹھنے کی انکلوژر اور بیت الخلاء تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
مسعود سلطانی فر نے مزید بتایا کہ میچز کے دوران اضافی پولیس بھی تعینات کی جائے گی تاکہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ یہی پولیس اسٹیڈیم میں آنے اور جانے والی خواتین کی بہتر نگرانی کر سکے گی۔
ایرانی صدر حسن روحانی اس پابندی کو ختم کرنے کے حق میں ہیں تاہم انہیں اس سلسلے میں ملک کی با اثر مذہبی قیادت کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ علماء کا موقف ہے کہ اسٹیڈیم کا ماحول خواتین کے لیے موزوں نہیں ہے۔
دوسری جانب یہ پابندی فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے اور اس تناظر میں ایران کو فیفا کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر خواتین پر یہ پابندی برقرار رہی تو ایران کو 2022ء کے عالمی مقابلوں سے باہر بھی کیا جا سکتا ہے۔
دنیا کی دس بہترین خاتون فٹ بالر کون ہیں
دنیا کی دس بہترین خواتین فٹ بالر کون ہیں؟ آئیے ملیے ان غیرمعمولی کھلاڑیوں سے۔
تصویر: Imago/foto2press/S. Leifer
ایڈا ہیگربرگ، ’سنہری اسٹرائیکر‘
ناورے کی اسٹرائیکر کو گزشتہ برس بہترین خاتون فٹ بالر قرار دیا گیا تھا۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے 23 سالہ ایڈا ہیگربرگ نے نوجوان لڑکیوں کو ایک متاثرکن پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’خود پر بھروسا کیجیے۔‘‘ ہیگربرگ نے اب تک ڈھائی سو گول کیے ہیں اور تین مرتبہ چیمپیئنز لیگ میں فتح حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے چار فرانسیسی لیگ ٹائٹل بھی اپنے نام کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
پیرنیل ہارڈر، ’بہترین فنشر‘
2017 کے یورپی ویمن کپ کے فائنل میں ڈنمارک کی اسٹرائیکر پیرنیل ہارڈر نے دائیں جانب سے ہالینڈ کی کھلاڑیوں کو ڈاج کرتے اور دفاعی لائن توڑتے ہوئے گول کیا تھا، جس سے ہالینڈ کی برتری ختم ہو گئی تھی۔ ویمن بنڈس لیگا میں جرمن کلب وولفس برگ کی ٹاپ اسکورر پیرنیل ہارڈر کو یوایفا ویمن پلیئر آف دی ایئر 2017-18 کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
وینڈی رینارڈ، ’اچھاحملہ ہی بہترین دفاع ہے‘
وینڈی رینارڈ اولمپک لیوں نامی کلب کے علاوہ فرانس کی قومی ٹیم میں بھی شامل ہیں۔ اپنی زبردست دفاعی ہنرمندی کے علاوہ ہیڈر کے ذریعے گول کرنے کی ماہر کہلانے والی رینارڈ بارہ مرتبہ فرنچ ٹائٹل جیت چکی ہیں جب کہ چیمپیئنز لیگ کا فائنل بھی پانچ دفعہ ان کے نام ہوا۔ رینارڈ کو دنیا کی بہترین خاتون ’ڈیفنڈرز‘ میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Jonathan Nackstrand
لوسی برونز، سخت ترین دفاع
اولمپک لیوں کلب کی ڈیفنڈر لوسی برونز نے سن 2018ء میں اپنے سابقہ کلب مانچسٹر سٹی کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل میں انہیں یوایفا گول آف دا سیزن کے لیے نام زد کیا گیا۔ برونز کو دنیا کی بہترین خاتون فٹ بالرز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ رواں برس خواتین کے عالمی کپ میں وہ انگلینڈ کی اہم کھلاڑیوں میں سے ایک تصور کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/N. Baker
مارٹا وی ایرا ڈی سِلوا، ’میں پیدا ہی اس ہنر کے استعمال کے لیے ہوئی‘
دی پلیئرز ٹریبیون میں اپنے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا، ’’ہر تفریق سے لڑائی، ہر عدم معاونت سے لڑائی، ان سب لڑکوں اور دیگر سے لڑائی، جو کہتے ہیں مارٹا، یہ تمہارے بس کی بات نہیں۔‘‘ مارٹا نے برازیل کے لیے 133 میچوں میں 110 گول کیے۔ مارٹا کو دنیا کی بہترین خاتون کھلاڑی اور بہت سی نوجوان لڑکیوں کے لیے ایک مثالیہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
جینیفر ماروشان، اکھڑتے سانس سے جنگ
گزشتہ برس جنوری میں جرمنی کی سابق کپتان اور اولمپک لیوں کی مڈفیلڈر کو پھیپھڑوں میں انجماد خون کے مسئلے نے آن لیا۔ مگر وہ اکتوبر تک یہ لڑائی جیت کر دوبارہ میدان میں اتر چکی تھیں۔ اس کے ایک ماہ بعد انہوں نے دوبارہ جرمنی کی قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنا لی۔
تصویر: picture-alliance/GES/T. Eisenhuth
v
فرانس کی قومی ٹیم اور فٹ بال کلب لیوں کی کھلاڑی امانڈین ہینری کھیل رہی ہوں تو وہ منفرد دکھائی دیتی ہیں۔ ایسا لگتا ہی نہیں کہ ان سے بچ کو کوئی بال دفاعی کھلاڑیوں تک پہنچے گا۔ دفاع کو حملے میں بدلنا امانڈین کی انفرادیت ہے۔ انہیں دنیا کی ٹاپ فٹ بالرز میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/V. Ogirenko
سمانتھا کیر، منفرد جشن
سمانتھا کیر کو امریکا کی نیشنل ویمن سوکر لیگ میں پچاس گول کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ کیر نے آسٹریلیا میں قومی فٹ بال ٹیم میں تب اپنی جگہ بنائی تھی، جب ان کی عمر فقط پندرہ برس تھی۔ تب سے وہ فیفا رینکنگ میں سب سے اوپر دکھائی دینے والے ناموں میں نظر آتی ہیں۔ وہ رواں برس کے خواتین کے عالمی کپ فٹ بال میں بھی شریک ہو رہی ہیں۔ وہ ہر گول پر جشن اپنے ہی ایک خاص طریقے سے مناتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G. Denholm
میگن راپینوئے، ایک فاتح
میگن کی مدد سے امریکا سن 2018ء میں شی بیلیوز کپ، سن 2015 کا عالمی کپ اور سن 2012 کا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔ سیاٹل رین کلب کی کپتان میگن نے سن 2017ء میں 18 میچوں میں بارہ گول کیے۔ یہ 33 سالہ کھلاڑی بہت سی لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/R. Martinez
ساکی کوماگائی، جاپانی ستارہ
جاپانی فٹ بال ٹیم کی کپتان اولمپک لیونیز کلب کے لیے پانچ فرنچ چیمپیئن شپس اور تین چیمپیئن لیگ ٹائٹل جیتنے میں اپنا کردار ادا کر چکی ہیں۔ کوماگائی کا زبردست دفاعی کھیل ہی تھا، جس نے جاپان کو سن 2018ء میں ویمن ایشیا کپ جیتنے میں مدد دی تھی۔ کوماگائی کو فیفا بیسٹ ویمن پلیئر کے ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا جا چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Cacace
10 تصاویر1 | 10
فیفا کے سربراہ جیانی انفنتینو نے جمعرات انیس ستمبر کو کہا، ''ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس کے لیے ایران کو اقدامات کرنے ہوں گے اور یہ سب کچھ ایک مناسب اور محفوظ طریقے سے ہونا چاہیے۔ مگر اب چیزوں کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے اور فیفا کو امید ہے کہ ایران کی میزبانی میں اکتوبر میں ہونے والے اگلے میچ سے قبل مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔‘‘
ایران میں گزشتہ چار دہائیوں سے خواتین کے اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک خاتون اپنی من پسند کلب کا میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں داخل ہونا چاہتی تھی۔ اس کوشش کے دوران اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کو دی جانے والی سزائے قید کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس خاتون نے خود سوزی کر لی تھی۔