ایرانی دستوں نے ایک اور غیر ملکی آئل ٹینکر پر قبضہ کر لیا
4 اگست 2019
ایرانی بحری دستوں نے خلیج کے علاقے میں تیل اسمگل کرنے والے ایک اور غیر ملکی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا ہے۔ اس آئل ٹینکر پر سات لاکھ لٹر تیل لدا ہوا ہے اور اس کے عملے کے تمام ساتوں ارکان بھی حراست میں لے لیے گئے ہیں۔
اشتہار
دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے اتوار چار اگست کو بتایا کہ اس غیر ملکی آئل ٹینکر کو ایرانی جزیرے فارسی کے قریب خلیج کے سمندری علاقے سے قبضے میں لیا گیا۔ لبنان کے المیادین ٹی وی اسٹیشن نے آج بتایا کہ ایرانی فورسز نے اس آئل ٹینکر کو گزشتہ بدھ کے روز تیل اسمگل کرنے کے الزام میں اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے پاسدارانِ انقلاب نامی دستوں کی بحری فورس کے کمانڈر رمضان زراہی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس آئل ٹینکر کے ذریعے چند عرب ممالک کے ایماء پر تیل اسمگل کیا جا رہا تھا اور اس بحری جہاز کے عملے کے ارکان کی تعداد سات ہے، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔
یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ٹینکر پر کس ملک کا پرچم لہرا رہا تھا۔ نیم سرکاری ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے بتایا کہ اس غیر ملکی آئل ٹینکر کو ایرانی عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں کنٹرول میں لیا گیا۔
برطانوی آئل ٹینکر پر قبضے کے بعد دوسرا واقعہ
خلیج کے علاقے میں ایرانی بحری دستوں کی طرف سے کسی غیر ملکی آئل ٹینکر پر قبضے کا گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل ایرانی حکام نے آبنائے ہرمز کے علاقے سے ایک ایسے برطانوی بحری جہاز کو بھی قبضے میں لے لیا تھا، جس پر تہران کی طرف سے جہاز رانی کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے تھے۔ اسی وقت ایک دوسرے برطانوی بحری جہاز کو ایرانی دستوں نے تنبیہ تو کی تھی لیکن اسے آبنائے ہرمز کے علاقے سے گزر جانے دیا گیا تھا۔
اس سے قبل برطانوی فورسز نے بھی جولائی کے مہینے میں جبرالٹر کے قریب ایک ایسے ایرانی آئل ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس پر خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس پس منظر میں لندن حکومت نے اس امکان کو بھی رد کر دیا تھا کہ برطانیہ اپنے بحری جہاز سٹینا امپیرو کے واگزار کیے جانے کے بدلے میں اپنے زیر قبضہ ایرانی آئل ٹینکر کو بھی چھوڑ سکتا ہے۔
اس تناظر میں برطانوی حکومت نے 25 جولائی کو یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ اس نے آبنائے ہرمز سے گزرنے والے ایسے بحری جہازوں کے ساتھ، جن پر برطانوی پرچم لہرا رہے ہوں، ان کی سکیورٹی کے لیے اپنے جنگی بحری جہاز بھی ساتھ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
م م / ع ح / روئٹرز
ایران پر امریکی پابندیوں کا نفاذ، کیا کچھ ممکن ہے!
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیوں کے پہلے حصے کا نفاذ کر دیا ہے۔ بظاہر ان پابندیوں سے واشنگٹن اور تہران بقیہ دنیا سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ نومبر میں کیا جائے۔
تصویر: Reuters/TIMA/N. T. Yazdi
ٹرمپ نے پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
پابندیوں کے صدارتی حکم نامے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ اگست کو دستخط کیے۔ ٹرمپ کے مطابق ایران پر اقتصادی دباؤ انجام کار اُس کی دھمکیوں کے خاتمے اور میزائل سازی کے علاوہ خطے میں تخریبی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا۔ ٹرمپ کے مطابق جو ملک ایران کے ساتھ اقتصادی رابطوں کو ختم نہیں کرے گا، اُسے شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Shealah Craighead
رقوم کہاں جائیں گی؟
پانچ اگست کو جاری کردہ پابندیوں کے حکم نامے پر عمل درآمد سات اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ اس پابندی کے تحت ایران کی امریکی کرنسی ڈالر تک رسائی کو محدود کرنا ہے تاکہ تہران حکومت اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں سے محروم ہو کر رہ جائے اور اُس کی معاشی مشکلات بڑھ جائیں۔ اسی طرح ایران قیمتی دھاتوں یعنی سونا، چاندی وغیرہ کی خریداری بھی نہیں کر سکے گا اور اس سے بھی اُس کی عالمی منڈیوں میں رسائی مشکل ہو جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ہوائی جہاز، کاریں اور قالین
سات اگست سے نافذ ہونے والی پابندیوں کے بعد ایران ہوائی جہازوں کے علاوہ کاریں بھی خریدنے سے محروم ہو گیا ہے۔ ایران کی امپورٹس، جن میں گریفائٹ، ایلومینیم، فولاد، کوئلہ، سونا اور بعض سوفٹ ویئر شامل ہیں، کی فراہمی بھی شدید متاثر ہو گی۔ جرمن کار ساز ادارے ڈائملر نے ایران میں مرسیڈیز بینز ٹرکوں کی پروڈکشن غیر معینہ مدت کے لیے معطّل کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
جلتی آگ پر تیل ڈالنا
ایران پر پابندیوں کے دوسرے حصے کا نفاذ رواں برس پانچ نومبر کو ہو جائے گا۔ اس پابندی سے ایران کی تیل کی فروخت کو کُلی طور پر روک دیا جائے گا۔ تیل کی فروخت پر پابندی سے یقینی طور پر ایرانی معیشت کو شدید ترین دھچکا پہنچے گا۔ دوسری جانب کئی ممالک بشمول چین، بھارت اور ترکی نے عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات کے مدِنظر اس پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کر سکیں گے۔
تصویر: Reuters/R. Homavandi
نفسیاتی جنگ
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اُن کے ملک کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے تا کہ اُس کی عوام میں تقسیم کی فضا پیدا ہو سکے۔ روحانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں چین اور روس پر تکیہ کرتے ہوئے اپنے تیل کی فروخت اور بینکاری کے شعبے کو متحرک رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے ایران میں امریکی مداخلت سے پہنچنے والے نقصان کا تاوان بھی طلب کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی کا کہنا ہے کہ اُن کا بلاک ایران کے ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تہران سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت دی گئی کمٹمنٹ کو پورا نہ کرنے پر بھی شاکی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین یورپی تاجروں کے تحفظ کا خصوصی قانون متعارف کرا رکھا رکھا ہے۔